لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے جولائی تا دسمبر 2023ء تک سپریم کورٹ ‘ ہائی کورٹس ، فیڈرل شریعت کورٹس اور ملک بھر کی ضلعی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مذکورہ مدت میں اعلی و ضلعی عدالتوں میں 3.9فیصد مقدمات کا اضافہ ہوا اور ان کی تعداد 22لاکھ 60ہزار تک پہنچ گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق مجموعی مقدمات کا 82فیصد ضلعی عدلیہ میں زیر التوا ہے جن کی تعداد 18لاکھ 60ہزار ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ملک کی عدالتوں خصوصاً ضلعی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کا انبار اکٹھا ہو چکا ہے اور ہر سال اس میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ یہ امر خوش آ ئند ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں مقدمات زیادہ تیزی سے نمٹائے جا رہے ہیں اور ان کی تعداد ماضی کی صورتحال کے مقابلہ میںامید افزا ہے لیکن سول عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے جمع ہونے کی وجہ سے عام آدمی کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ تا ہے اور حقیقتاَ دادا کا مقدمہ پوتا بھگتتا ہے۔ انصاف وہی ہے جو وقت پر ہو۔ لہذا عدالتوں میں جج صاحبان کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ متبادل نظام انصاف ہونا ضروری ہے اور سول نوعیت کے مقدمات کو ثالثی،مصالحتی کونسلز اورنیک شہرت کے حامل مقامی با اثر افراد کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے،معمولی نوعیت کے مقدمات کو عدالتوں میں لانے سے روکا جائے تاکہ عدلیہ پر مقدمات کے بڑھتے بوجھ کو بتدریج کم کیا جا سکے ۔