سپریم کورٹ نے ملک بھر کی سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلروں کی عدم تقرری کے بارے آئینی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومتوں سے متعلقہ یونیورسٹیوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری شعبہ میں قائم 60سے زائد یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر نہیں ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ جامعات نے بہت سے تعلیمی، مالی اور انتظامی فیصلے کرنے ہوتے ہیں جسکے لیے وائس چانسلر کی تقرری لازمی ہے۔ اس وقت ملک میں کل 147یونیورسٹیاں ہیں جن میں 66پبلک سیکٹر اور 81 نجی سیکٹر میں قائم ہیں۔ سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کا تقرر حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن حکومتیں ہی جامعات کے معاملات بھی اثر انداز ہوتی ہیں،بدقسمتی سے کئی برسوں سے وائس چانسلر جیسے اعلیٰ علمی و انتظامی عہدہ کو سیاست اور پسند و نا پسند کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے جس کی وجہ پانچ درجن یونیورسٹیوں میں ابھی تک وائس چانسلر کا تقرر نہ ہونے سے ان کے کئی معاملات حل طلب پڑے ہیں۔ ہر یونیورسٹی کا ایک انتظامی ڈھانچہ ہوتا ہے جس کے تحت میٹنگز ہوتی ہیں اور وائس چانسلز کی عدم موجودگی میں سنڈیکیٹ معاملات بھی تاخیر کا شکار ہوتے ہیں ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے تمام متذکرہ سرکاری جامعات میں سیاسی ترجیحات کی بجائے میرٹ کی بنیاد پر وائس چانسلروں کا تقرر عمل میں لایا جائے تاکہ جامعات بلا رکاوٹ اپنے مسائل حل کرسکیں اور معاملہ کو عدالتوں میں لے جانے کی ضرورت نہ پڑے۔