عراق کے صدر صدام حسین نے 2اگست 1990ء کو کویت پر حملہ کیا۔ بعداز مغرب استاد گرامی پروفیسر محمد منور اپنے دوست اور لاہور شہر کے منفرد روحانی بزرگ ڈاکٹر نذیر قریشی کی بیٹھک میںتھے، راقم او ربعض دوسرے احباب بھی موجود تھے۔ پروفیسر محمد منور نے ڈاکٹر نذیر قریشی سے کہا کہ صدام حسین نے اچھا کیا کہ کویت پر قبضہ کر لیا کیونکہ مشرق وسطیٰ میں امریکی اثرورسوخ بڑھ رہا ہے، کویت پر قبضہ خطے میں ایک امریکی اڈے پر قبضے کے مترادف ہے۔ڈاکٹر نذیر قریشی صاحب نے توجہ سے استاد گرامی کی بات سنی اور کہا کہ پروفیسر صاحب صدام حسین کویت جلد خالی کر دے گا پروفیسر صاحب نے کہا کہ اگر صدام حسین کویت چھوڑتا ہے تو جلد مارا جائے گا۔ ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ صدام حسین کویت خالی کر کے بھی زندہ رہے گا ۔اس کے ذمے کچھ الو ہی امور ہیں جن کے مکمل کرنے سے قبل یہ نہیں مرے گا۔ حقیقتاً ایسا ہی ہوا صدام حسین نے 3دن بعد کویت سے فوجی انخلاء کا حکم دے دیا کیونکہ اس کے عیسائی وزیر خارجہ عزیز نے اسے دھوکہ دیا تھا اور دھوکہ کا الزام امریکہ پر ڈال دیا گیا تھا۔ امریکہ نے صدام حسین کی حکومت نام نہاد صحرائی طوفان کے نام سے امریکہ کویت مشترکہ فوجی ایکشن(20مارچ تا 01مئی2003ئ) میں ختم کیا اور 30دسمبر 2006ء کو بعداز نماز فجر پھانسی دی۔ سمیع العسکری پھانسی کے عینی شاہدین میں شامل تھا اس نے صدام کے آخری الفاظ بایں حروف قلمبند کئے۔صدام نے بلند آواز سے اللہ اکبر کہا۔ امت مسلمہ کامیاب ہو کر رہے گی۔ فلسطین عرب کا ہے، اسرائیل کا نہیں ہے۔ نیز صدام نے اہل عراق کو امریکہ کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی تلقین کی نیز صدام حسین کی حراست کے دوران تعینات امریکی فوجی محافظین نے صدام حسین کا فاتح victoriousنام رکھا ہوا تھا۔ محافظین کے بقول صدام حسین کو موت کا کوئی خوف نہیں تھا۔ وہ اپنے حفاظتی عملے سے مشفق باپ کی طرح پیش آتا تھا۔ نماز اور تلاوت قرآن روز کا معمول تھا کتب بینی کا بھی شوق تھا۔ نیز اپنی مقررہ قلیل خوراک/غذا(کھانا اور پانی) میں سے پرند چرند اور اردگرد پودوں کی آبیاری کے لئے پانی کا حصہ بھی رکھا ہوا تھا۔ صدام حسین کی بہادرانہ اور غیرتمندانہ شہادت نے روایتی عرب روح کی یاد تازہ کر دی۔ یاد رہے کہ صدام حسین عراق میں روس نواز کمیونسٹ پارٹی البعث کی قیادت سے تعلق رکھتے تھے روس نے ’’روس امریکہ عالمی سرد جنگ‘‘ کے باوجود امریکہ اور بظاہر امریکہ مخالف ایران کے خلاف روس کے اعلانیہ حلیف عراق کی کوئی مدد نہیں کی بلکہ درپردہ روس نے ایران کی مدد جاری رکھی۔ اسی طرح روس امریکہ نواز کویت اور امریکی اعلان جنگ’’صحرائی طوفان‘‘ میں بھی خاموش تماشائی بنا رہا امریکی صحرائی طوفان سے حماس کا طوفان اقصیٰ کا سفر خوب سے خوب تر کا ہے امریکی صحرائی طوفان نے صدام حسین کی زندگی کو یکسر بدل دیا۔ کویت کے فوجی انخلاء کے بعد صدام حسین کی زندگی ایک مخلص مسلم مجاہد کی تھی۔جس کا واحد ہدف اسرائیل کی تباہی اور فلسطین و لبنان کے مجاہدین اور عوام کی دامے‘ درمے ‘ سخنے مدد کرنا تھا گو صدام حسین کے دور میں و عالمی پابندیوں کے باوجود عراقی میڈیا جہادی آیات الٰہی کا ترجمان تھا۔ صدام حسین نے فلسطینی و لبنانی شہدا کے اہل خانہ کی ہمہ جہت کفالت کرتا تھا زخمیوں کے علاج معالجے کا خرچ برداشت کرتا تھا اور حسب ضرورت اسرائیل پر لگا تار کامیاب 40میزائل داغے اور اسرائیلی شہریوں کو پہلی بار احساس ہوا کہ اسرائیل ناقابل تسخیر نہیں ہے۔ حماس نے 7ہزار سے زائد کامیاب میزائل داغ کر اسرائیل کی قوت طاقت دولت اور دفاعی تکنیکی بالادستی کا بھوت ختم کر کے رکھ دیا۔ قصہ مختصر استاد گرامی پروفیسر محمد منور صاحب نے ڈاکٹر نذیر قریشی صاحب سے براہ راست امریکہ و اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں سوال کیا تو ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ اسرائیل صفحہ ہستی سے نابود ہو جائے گا۔ استاد گرامی نے فرمایا کہ فی الحال تو اس سب کے برعکس ہے ۔امریکہ اسرائیل کا سرپرست ہے اور ساری دنیا میں ان کا طوطی بولتا ہے۔ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا کہ ضیاء الحق کے افغان جہاد کے بعد امریکی عالمی بالادستی کا دور زیادہ طویل نہیں، امریکہ کی 50ریاستیں ہیں جس نے امریکہ کو ریاستہائے متحدہ امریکہ (USA) کا نام دے رکھا ہے یہ ریاستیں آزاد اور خود مختار ریاستوں کا روپ ڈھال لیں گی یعنی روس(ریاستہائے متحدہ روسیا) USSRکی طرح امریکہ بھی جلد جغرافیائی شکست و ریخت کا شکار ہو جائے گا ڈاکٹر صاحب نے مزید فرمایا کہ وقت کے ساتھ عراق اور مصر کی جانب سے دو بڑی عظیم اسلامی ریاستیں Empiresقائم ہوں گی جو اسرائیل کو سینڈ وج کر کے نابود اور معدوم کر دیں۔ مشرق وسطیٰ میں عظیم اسلامی ریاست کا قیام ہوگا۔جو کام صدام حسین نے آج کرنا چاہاہے یہ کچھ عرصہ بعد ہو گا۔ خطے میںموجود امریکی فوجی centcomکا وجود بھی ختم ہو جائے گی۔ ڈاکٹر نذیر قریشی صاحب کی شخصیت محیر العقول روحانی حققئق کا مسکن تھی۔ ان کے روحانی کمالات اور مکاشفات قومی ملی علاقائی اور عالمی معاملات پر توجہ دلچسپ اور حیران کن ہے۔ صدر رونالڈ ریگن کے نائب امریکی صدر جارج بش سینئر پاکستان کے دورے پر لاہور آئے ہوئے تھے ڈاکٹر صاحب نے احباب کو بتایا کہ جارج بش اگلا امریکی صدر ہو گا ۔ریگن کو اگلی یعنی دوسری بار صدر منتخب کیا گیا اور کئی عشروں کے بعد رونالڈ ریگن کی ریپبلکن پارٹی republecanکا نائب صدر امریکی صدارت کے لئے منتخب ہوا یہ امریکی انتخابی تاریخ کا غیر معمولی واقعہ ہے۔ روس نے 27دسمبر 1979ء کو کابل پر قبضہ کیا اگلی شام ڈاکٹر صاحب نے احباب بشمول راقم کو بتایا کہ روس افغانستان سے ہزیمت اٹھا کر واپس جائے گا۔ ڈاکٹر صاحب نے پاکستان کے حلات و واقعات احباب معاملات اور جمہوریت کے بارے میں بھی غیر معمولی باتیں کیں جو من و عن پوری ہوئیں اور کسی کا ہونا باقی ہے۔بھارت کے بارے میں بھی حیران کن باتیں کیں۔ بھارت کے بارے میں بھی حیران کن باتیں کیں۔ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ راجیو گاندھی نہرو خاندان کا آخری بھارتی وزیر اعظم ہو گا۔ اندرا گاندھی 31اکتوبر 1983ء کو سکھ محافظ بے انت سنگھ کے ہاتھوں قتل ہوئی ۔ڈاکٹر نذیر قریشی صاحب نے کئی ماہ پہلے اندرا گاندھی کے قتل کی خبر استاد گرامی پروفیسر محمد منور صاحب کو بذریعہ صوفی صادق صاحب خاص طور پر پہنچائی۔بے شک اللہ قادر مطلق ہے۔ کوئی ولی بھی اس کا شریک قدرت نہیں مگر اللہ کے ولی نور الٰہی سے کائنات کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ علامہ اقبال نے بجا فرمایا ہے کہ کوئی دیکھے تو ہے باریک فطرت کا حجاب اتنا نمایاں ہیں فرشتوں کے تبسم ہائے پنہانی