ملک میں سیاسی بے یقینی کی صورتحال کے باعث پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی رہی۔ سٹاک انڈکس میں 1134پوائنٹس کمی کی وجہ سے 1کھرب 82ارب 60کروڑ کمی ہوئی۔ ماہرین اقتصادیات سیاسی اور معاشی استحکام کو لازم و ملزوم قرار دیتے ہیں۔ وطن عزیز میں ہر سیاسی بحران بدترین معاشی انحطاط پر منتج ہوتا ہے۔ معاشی ماہرین کو امید تھی کہ منصفانہ ،آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے بعد میں سیاسی استحکام کے ساتھ ملکی معیشت بھی مستحکم ہو گی۔ بدقسمتی سے حالیہ انتخابات کو اس لحاظ سے بدترین کہنا غلط نہ ہو گا کیونکہ ملکی تاریخ میں سوائے ایک جماعت کے ملک بھر کی جیتنے اور ہارنے والی تمام سیاسی جماعتیں انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کر رہی ہیں۔ اس سیاسی کشمکش کا ہی نتیجہ ہے کہ سٹاک مارکیٹ میں بے یقینی کی سی صورتحال ہونے کی وجہ سے سرمایہ کار اپنا سرمایہ لگانے سے گریزاں ہیں۔ سیاسی تنائو اور بے یقینی ملکی معیشت کے لئے زہر قاتل ثابت ہو رہی ہے یہاں یہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ جو سیاسی جماعتیں حکومتیں بنانے کی دعویدار ہیں وہ بھی اپنا قابل عمل معاشی ایجنڈا پیش کرنے میں ناکام ہیں جس کی وجہ سے ناصرف پیداواری شعبہ مفلوج ہو کر رہ گیا ہے بلکہ سرمایہ کار بھی خوفزدہ ہے۔ بہتر ہو گا سیاسی جماعتیں اقتدار اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر میثاق معیشت کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں اور سیاسی معاملات افہام و تفہیم سے حل کریں تاکہ ملک میں سیاسی تنائو کم ہو ، زوال پذیر معیشت کو سہارا مل سکے اور ملک کو بحرانوں سے نکالا جا سکے۔