کے پی کے میں سینیٹ کے الیکشن ملتوی کرنے کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن حسب روایت ایک بارپھر غیر متنازع اور منصفانہ الیکشن کروانے میں ناکام رہا ہے۔ ویسے تو یہ تاثر عام ہے کہ پاکستان میں 71کے علاوہ ایک بھی الیکشن شفاف اور منصفانہ نہیں ہوئے مگر موجودہ الیکشن کمشن کے ہر فیصلے پر جانبداری اور تعصب برتنے کا الزام لگ رہا ہے۔ پنجاب اور کے پی کے میں 90 روزکی آئینی مدت میں انتخابات کروانے میں ناکامی، ایک مخصوص جماعت کو انتخابی عمل سے آئوٹ کرنے کے الزامات کے بعد جنرل الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں سمیت ہر فیصلے کے غیر منصفانہ ہونے کے الزامات کو یکسر مسترد کرنا اس لیے بھی مشکل ہے کیونکہ قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے بغیر سپیکر، وزیر اعظم کے انتخاباب نہ کروانے کا مطالبہ کیا گیا تو الیکشن کمیشن نے اپوزیشن کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا اور اب کے پی کے میں اسمبلی پوری نہ ہونے کو ہی جواز بنا کر سینیٹ کے الیکشن ملتوی کر دیئے گئے ہیں ۔کل کلاں کو سینٹ میں چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر پھر اسمبلی پوری نہ ہونے کا اعتراض اٹھے گا اور الیکشن کمیشن پر پھر تنقید ہو گی۔ بہتر ہو گا اگر الیکشن کمشن اپنی ادائوں پر غور کرنے پر آمادہ نہیں تو حکومت یا عدلیہ معاملے میں مداخلت کرے تا کہ کسی ایک شخص کے ذاتی عناد کی وجہ سے آئینی ادارے کی ساکھ کو داغدار ہونے سے بچایا جا سکے اور قوم کا ادارے پر اعتماد بحال ہو سکے۔