الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے مراسلہ 23 نومبر2023ء کے ذریعے پنجاب کے مقتدر اور معتبر مزارات کے ترقیاتی پروگرام کوExecute"g"کرنے کی اجازت دے دی ہے، جو کہ ایک انتظامی اور قانونی ضرورت ہے۔تعمیر و ترقی کے جملہ پراجیکٹس کے فنڈز اس وقت تک جاری نہیں ہوسکتے، جب تک الیکشن کمیشن کی طرف سے ان کی"Concurrence" نہ آئے۔ الحمد للہ وزیر اعلی پنجاب کی خصوصی توجہ سے یہ مرحلہ بھی سر ہوا، دراصل پنجاب حکومت اسلامی اقدار کی سربلندی اور دینی و روحانی روایات کے استحکام پر پختہ یقین رکھتی ہے۔پنجاب کے وزیر اعلیٰ سیّد محسن رضا نقوی کو اس امر کا بخوبی ادراک ہے کہ سوسائٹی کی اصلاح اور تزکیہ و طہارت کا بنیادی انسٹیٹیوشن" خانقاہ"اور مزاراتِ مقدسہ ہیں، جہاں عامۃ النّاس کی تعمیر ِ سیرت اورتشکیل ِ کردار کے اہتمام کے ساتھ اْن کی کفالت، قیام و طعام،تعلیم و تربیت اور نفسیاتی عوارض کا روحانی علاج و اہتمام ممکن ہونے کے ساتھ، انتہا پسندی کی بیخ کنی، اخوت و بھائی چارے کے فروغ اور روادارانہ فلاحی معاشرے کی ترتیب و تزئین کے سَوتے پھوٹتے ہیں۔ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ خانقاہوں کے مجموعی انفراسٹرکچر کو بہتر کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ جس کے لیے اَب تک وہ تقریبا4.2 بلین کی منظوری دے چکے ہیں۔ مزار حضرت بی بی پاکدامناں ؒ کی تعمیر و ترقی کا عظیم منصوبہ جو گزشتہ سترہ برسوں سے تعطل کا شکار اور مختلف تنازعات میں الجھا ہوا تھا، کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم کیا، الحمد اللہ گزشتہ 10 ماہ کی شبانہ روز محنت اور مسلسل کوشش سے یہ شاندار تعمیراتی پراجیکٹ پایہ تکمیل کو پہنچا، یہ منصوبہ اپنی طرزِ تعمیر کے اعتبار سے منفرد،شانداراور زائرین کے لیے بہترین سہولیات سے آراستہ ہے۔حکومت پنجاب نے اس وقیع ترقیاتی منصوبے پرمبلغ565.982 ملین اورراستے کی توسیع کے لیے مبلغ 11.17 ملین خرچ کیے۔ حضرت داتاگنج بخشؒکا مزار نہ صرف لاہور بلکہ پورے بر صغیر میں ایک نمایاں مقام کا حامل ہے۔ گزشتہ نصف صدی میں یہ مقام ِ رفیع، دو مرتبہ توسیع کے مرحلے سے گزر کر وسعت پذیر ہوچکا ہے، لیکن امر واقعہ یہی ہے کہ سالانہ عرس اور ماہانہ و ہفتہ وار خانقاہی معمولات میں دور ونزدیک سے آنے والے عقیدت مندوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ جاتی ہے۔ مزار شریف کا موجودہ ایریا جس کو '' غلام گردش'' کہتے ہیں، کم و بیش ایک صدی قدیم ہے، جس میں مزار شریف کا حجرہ اور مرقد پْر انوار جو '' مرکز تجلیات '' ہے۔ غلام گردش کے گرد 11فٹ کے فاصلے پر، مزار شریف میں تین اطراف میں 20 تا25فٹ پر محیط نئے برآمدوں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ اس کے ساتھ مزار شریف کے اندرونی حجرہ کے "Interior" کوبہتر کرنے کے لیے نیر علی دادا اور نیسپاک کے ماہرین کی ایک ٹیم سرگرم ِ عمل ہے ، دربار شریف کی غربی سمت بالخصوص بجانب شمال تقریبا ً، ساڑھے پانچ کنال اراضی کی ایکوزیشن کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ جس کیلئے تقریباً چالیس کروڑ کے اخراجات سال 24-2023 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری عمل میں آچکی ہے۔اس ایکوزیشن سے مسجد کے مرکزی ہال کو وسعت میسر آئیگی۔ کربلا معلٰی کی طرز پہ جدید’’ڈائننگ ہال‘‘جہاں عام زائرین کیلئے لنگر کا اہتمام ہوگا، کی تعمیر، اس کیساتھ کمرشل کچن، داتاؒ صاحب کے مہمانوں کیلئے وسیع ڈرائنگ روم اور سِٹنگ ایریا، کمیٹی روم، ایڈ من بلاک سمیت دیگر اہم تعمیرات ممکن ہوسکیں گی، اس کی فزیبلٹی اور ڈیزائننگ مکمل ہوچکی ہے۔آنیوالے ایّام اِس کارِ خیر کے حوالے سے یقینا اہم اور معتبر ہیں۔ اس کیساتھ:"Integrated Development Planning & Revamping of Data Darbar Complex"کے لیے 40.988 ملین کی رقم منظور کرتے ہوئے، یہ فزیبِلٹی سٹڈی نیسپاک کو ایوارڈ ہوچکی ہے۔ گولڈن گیٹ کی طرف تقریبا ساڑھے سترہ کنال وقف اراضی کو ناجائز قابضین سے واگزار کرواتے ہوئے، جنوب مشرقی سمت انتہائی وقیع توسیع کی ماسٹر پلاننگ اور ڈئزائن مکمل ہوچکا ہے، جبکہ اس کے ساتھ 4 کنال مزید اراضی اس میں شامل ہونے سے یہ توسیعی ایریا تقریبا 22 کنال تک پہنچ گیا ہے۔ اس اراضی کی بہم رسانی سے دربار شریف کے احاطے کی توسیع،ایک جدید آڈیٹوریم، جہاں حضرت داتا گنج بخشؒ کے افکار واحوال کے ابلاغ پر قومی اور بین الاقوامی کانفرنسز،ماڈل دارالعلوم جامعہ ہجویریہ کا’’الجدید کیمپس‘‘سٹیٹ آف دی آرٹ لائبریری ریسرچ سکالرزروم، اور تحقیق و تخصص کے دیگر اہتمامات والتزامات اور محافل سماع کے لیے ایک خوبصورت ایریاڈویلپ ہوگا۔اسی طرح خانوادہ گیلانیہ کی جلیل القدر ہستی حضرت سیّد عبد اللہ شاہ المعروف بابا بلھے شاہ ؒ قصوری، جواپنے اسلوب زیست اور طرزاظہارمیں حسینی فکرکے امین تھے، کے مزار کی فزیبیلٹی سٹڈی معروف آرکیٹیکٹ نیئر علی دادا نے محکمہ تعمیر و مواصلات کے ساتھ مل کر مکمل کرلی ہے، آپؒ کے مزار کی اَپ گریڈیشن کے ساتھ دربار کمپلیکس میں 17 کنال اراضی کو مزید شامل کر کے، اس کے لیے مبلغ 491.127 ملین کی منظوری عمل میں آچکی ہے۔ مورخہ 25 اگست2023ء کو وزیر اعلیٰ پنجاب نے حضرت بابا بلھے شاہ ؒ کے266 ویں سالانہ عرس پر رسم چادر پوشی اور رسم افتتاح ادا کرنے کے ساتھ، اس عظیم منصوبے کا سنگِ بنیاد بھی رکھا۔ ملتان " مدینۃ الا ولیا"،صوفیاء اور اولیاء کا مسکن، جہاں حضرت بہا ئوالدین زکریا ملتانیؒ اور حضرت شاہ رکن عالمؒ کے مزارات کی کنزرویشن کے ساتھ، حضرت شاہ شمس سبزواریؒ کے مزار کی ماسٹر پلاننگ، اَپ گریڈیشن اور کنزرویشن کے لیے پنجاب حکومت نے مبلغ 388.416 ملین منظور کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے مورخہ12 ستمبر2023ء کو ان بابرکت تعمیرات کا ازخود آغاز و افتتاح کیا۔ اسی طرح حضرت موسیٰ پاک شہیدؒ کی کنزرویشن کے لیے پراجیکٹ لانچ ہوچکا ہے۔ برصغیر میں چشتی سلسلے کی ممتاز ہستی اور تصوّف و طریقت میں بلند مقام کے حامل حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر ؒ کے مزار اقدس کی اَپ گریڈیشن اور ڈویلپمنٹ بھی حالیہ پنجاب حکومت کا عظیم کارنامہ ہے۔ آپؒ کے مزار کی تزئین و توسیع کے لیے مبلغ630.55 ملین کی منظوری عمل میں آچکی ہے جس میں جدید لنگر خانہ و ڈائننگ ہال، خوبصورت داخلی راستہ، لائبریری، سماع ایریا اور سرائے سمیت دیگر امور شامل ہیں، جس کی ڈویلپمنٹ سکیم پنجاب انفراسٹر کچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، نیسپاک اور اوقاف کے انجینئرز نے مکمل کی۔مزید براں مزار شریف کے احاطے کی تو سیع کے لیے لینڈ ایکوزیشن سمیت دیگر امور کو فیز۔II میں شامل کیا گیا ہے۔ بادشاہی مسجد کی کنزرویشن اور ریسٹوریشن کے لیے مبلغ 35 کروڑ روپے کی خطیر رقم منظور کر کے والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کو یہ ذمہ داری تفویض کردی۔ اس کے ساتھ تبرکات گیلری کے لیے مبلغ 68.60 ملین کی منظوری عمل میں آچکی ہے۔ داتاؒ دربار کا ر پارکنگ جو کہ 13 سال سے بند تھی، زائرین اس کے دوبارہ فعال ہونے سے تقریبا مایوس تھے۔ماہِ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا کہ داتاؒ دربار پارکنگ کو کھولاجانا ہے۔ انکے اس اعلان کا خیر مقدم ہوا اور برسوں سے تعطل اور تاخیر کا شکار، 200 گاڑیوں کی گنجائش کی حامل یہ وقیع پارکنگ محض72 گھنٹے میں جمعتہ الوداع کی سعید ساعتوں میں کھول دی گئی۔ مدینۃ السادات اوچ شریف کو حضرت سیّدجلال الدین سرخ پوش بخاری اور آپؒ کے خانوادے کی دیگر جلیل القدر شخصیات بالخصوص حضرت سیّد مخدوم جہانیاں جہانگشت ؒ کے وجودِ سعید کی برکت سے عروج میسر آیا۔ وہاں کے عالی شان مقابر و مزارات عالمگیر شہرت کے حامل ہوئے، جن میں حضرت مائی جیوندی اور بھاول حلیم المعروف استاد نوریہ کے "Monument" کو " ورلڈ ہیریٹج" میں شامل ہونے کا اعزاز ملا، یہاں کی تاریخ تقریبا آٹھ سو سال پہ محیط ہے۔ امتدادِزمانہ نے ان بلند مرتبت مقامات کو شکستہ کردیا۔ سیّدمحسن رضا نقوی نے اس " مدینۃ السادات" کی ڈویلپمنٹ کے لیے مبلغ759.70 ملین منظور کر کے، اس کو اعلیٰ ترین پلاننگ کے ساتھ روبہ عمل کردیا ہے۔جس میں یہاں کے تمام مزارات و مساجد کو شامل کردیا گیا ہے۔ نیز یہ کہ زائرین کے لیے Trail" "Toursitڈیزائن کی گئی ہے۔ جس سے آنے والے زائرین بین الاقوامی معیار کی حامل سہولیات کے ساتھ، یہاں کا وزٹ کر سکیں گے۔ حضرت میاں میرؒ کا مزار بین المذاہب ہم آہنگی کا مرکز اورا نٹر فیتھ ڈائیلاگ کے حوالے سے معتبر مقام کا حامل ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے مورخہ 25 ستمبر2023ء آپؒ کے سالانہ عرس کی چادرپوشی کی رسم ادا کرتے ہوئے مبلغ 70ملین سے تزئین شدہ لائبریری اور انٹرفیتھ ڈائیلاگ ٹبیل کا بھی افتتاح کیا۔ حضرت اقبالؒ عظیم عاشقِ رسولﷺ اور تصوّر ِ پاکستان کے خالق تھے۔ آپؒ کے مزار کی تزئین و آرائش کی بھی از حد ضرورت محسوس کی جاری تھی، جس کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ دیوان چاولی مشائخ المعروف حاجی شیرؒ کا شمار اوائل دور کے صوفیاء میں ہوتا ہے۔ آپؒ کا مزار بورے والا کے قریب ساہوکا روڈ کے مقام پر واقع ہے۔ آپؒ کے مزار کی اَپ گریڈیشن کے لیے مبلغ 105.35 ملین کی رقم منظور کردی گئی ہے۔