رواں ماہ میں شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ون آن ون دوسری ملاقات مثبت پیش رفت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کا آغاز غزہ کی صورت حال سے کیا، جس پر عالمی اقتصادی فورم کا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر سعودی قیادت کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو’’مین آف ایکشن‘‘ قرار دینا ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے ۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے وزیراعظم شہبازشریف کو ’’مین آف ایکشن ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی کارکردگی اور کام کرنے کی رفتار سے بخوبی آگاہ ہیں،اسی لیے فوری طور پاکستان میں سرمایہ کاری کا آغاز کررہے ہیں۔سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری،مشیر شاہی دربار، وزیر خزانہ اوروزیر برائے صنعت نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی اور شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان میں انویسٹمنٹ کی خواہش کا اظہار کیا۔ قبل ازیںپنجاب کی وزارت اعلیٰ میں چائنیز حکومت نے ’’شہباز سپیڈ‘‘ کا خطاب دیا تھا ۔چائنیز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو اس لیے شہباز سپیڈ کا نام دیا کہ وہ نہ صرف میگا پراجیکٹس کا آغاز کرتے ہیں بلکہ قبل ازوقت تکمیل بھی کرلیتے ہیں۔ ناممکن کو ممکن کردکھانا شہباز شریف کا ہی خاصہ ہے۔پنجاب کی تاریخ میں کتنے وزراء اعلیٰ آئے اور گمنامی میں چلے گئے لیکن شہباز شریف نے وہ کردکھایا کہ اب ہر کسی کی خواہش اور ٹارگٹ شہباز بننا ہے۔ شہباز شریف نے پنجاب میں خدمت اور تعمیر و ترقی کے وہ باب رقم کیے جن کا تقابل دوردور تک نہیں ۔ تعمیر و ترقی کی ایسی تاریخ رقم کی کہ جس کی نظیر آج تک کوئی نہیں دہرا سکا۔پنجاب فوڈ اتھارٹی،میٹرو بس،اورنج لائین ٹرین،پی آئی ٹی بی،پی کے ایل آئی،صاف پانی،سپیڈو بس اور بجلی کی پیداوار سمیت درجنوں ایسے منصوبے ہیں جو محض خواب سمجھا جاتا تھا ۔ 2022میں تحریک عدم اعتماد کے موقع پر پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سال کی لاقانونیت، انٹرنیشنل محاذ پر تنہائی کا شکار اور ڈیفالٹ کے دہانے کھڑے پاکستان کو بچانے کیلئے کوئی بھی سیاسی پارٹی اور شخصیت اپنی سیاست قربان کرنے کو تیار نہیں تھی۔ایسے وقت اس بھاری ذمہ داری کیلئے شہباز شریف کا انتخاب کیا گیا تو انہوں نے نہ صرف ڈیفالٹ کرتے پاکستان کو بچایا بلکہ دنیا بھر سے سفارتی تعلقات کو بحال کیا۔نگرانوں کی ناتجربہ کاری سے پاکستان پھر سے تباہی کے دہانے پر کھڑا تھا۔پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے اور اقوام عالم میں باعزت مقام دلوانے کے مشن امپاسیبل کو پاسیبل کرتے ہوئے شہباز شریف دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ ملک کے کسی بھی کونے میں کوئی شہری تکلیف میں ہو تو وزیر اعظم شہباز شریف کہاں چین سے بیٹھنے والے ہیں۔ جب پورے پاکستان میں کوئی بھی صوبائی حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری نہیں کررہی تھی ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف کسانوں کی دادرسی کیلئے پہلے 14لاکھ میٹرک ٹن بعد ازاں خریداری کا ہدف 18لاکھ میٹرک ٹن بڑھا کر کسانوں کے بازو بن گئے۔ شہباز شریف کی ناممکن کو ممکن کردینے کی روایت کے باعث چائنہ،ایران اور سعودی عرب سمیت دنیا بھرکے تقریباً تمام ممالک شہباز حکومت کے تسلسل کو ہی استحکام پاکستان کی ضمانت قرار دے رہے ہیں۔وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے انقلاب کا نقطہ آغاز ہے۔ شہبازشریف سے صدر اسلامی ترقیاتی بینک ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر کی ملاقات میں اسلامی ترقیاتی بینک کے تعاون سے نئے پراجیکٹس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف سے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی ملاقات رنگ لائی اور پاکستان کو فوری طور پر 1.1 ارب امریکی ڈالرز کی قسط جاری کردی گئی،ایم ڈی آئی ایم ایف نے اسٹینڈ بائے ارینجمینٹ کے حوالے سے وزیراعظم کے قائدانہ کردار کو سراہا۔قبل ازیں 2023 میںپی ٹی آئی کے خطوط کے باوجود بھی شہباز شریف ایم ڈی آئی ایم ایف سے پیکج منظور کروا کر سب کو حیران کردیا تھا۔ امیر کویت شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح سے ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانیوں کی بھرپور ترجمانی کرتے ہوئے امیر کویت سے فوری طور پاکستانیوں کیلئے ورک پرمٹ کی پابندی کے خاتمے کا وعدہ لیا۔یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 2011میں پاکستان کیلئے ورک پرمٹ کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ دیرینہ دوست چین ،سعودی عرب،ایران ، امریکہ ،روس،، بھارت،ترکیہ، متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش ،ملائشیا ئ، قطر ، مالدیپ ، نیپال،بحرین، سری لنکا، فلسطین ، کرغستان، ترکمانستان، قازقستان ، ازبکستان، آئزربائیجان ، تاجکستان اور کینیا سمیت دنیا بھر سے درجنوں سربراہان مملکت اور عالمی تنظیموں کی طرف سے شہبازحکومت کی تجارتی و ثقافتی تعلقات کے فروغ کیلئے پیشکش اور رابطے عالمی برادری کے بھرپور اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ایرانی صدر کا دورہ پاکستان بہت اہمیت کا حامل ہے۔شہباز شریف پر عالمی برادری کے اعتبار کے فوری اثرات نظر آنا شروع ہوچکے ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان،چینی قیادت سمیت اہم ممالک کے سربراہان جلد پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں اور یقینی طور پر بڑی انویسٹمنٹ کی خوشخبری بھی سنائیں گے۔ SIFC کی صورت میں معیشت کی بہتری کیلئے سول اور فوجی قیادت مل کر کام کریں گے۔ سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل اور سی پیک منصوبے ملک کومعاشی ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔