کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے، اہلی اور نااہلی کا قصہ تمام ہوااور سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاحیات نااہلی کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے وقت کے فیصلے کو کثرت رائے سے کالعدم قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ نے تاحیات نااہلی کیس میں دائر اپیل کی سماعت پر 6 ایک سے تاحیات نااہلی کو اسلام اور بنیادی انسانی حقوق کے بھی خلاف قرار دیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے مختصر سات صفحات پر مشتمل فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس 184 تین کے تحت نااہلی کے فیصلے کا اختیار ہی نہیں ہے یوں پاکستان کے ایک بڑے ادارے جس سے انصاف نہ ملنے کی صورت میں کوئی بھی سائل اللہ تعالیٰ کی عدالت میں ہی رجوع کرتا ہے، سے پاکستان کے ممتاز سیاسی قائدین کو انصاف مل گیا، یوں سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں۔ اس فیصلے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے قاہد محمد نواز شریف اور آئی پی پی کے چیف آرگنائزر جہانگیر ترین کو فوری طور پر فائدہ ملا ہے اب یہ دونوں رہنما الیکشن لڑ سکیں گے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ آئندہ کے لیے بھی نااہلی کی ایک معیاد متعین ہو گئی ہے کہ اگر کوئی سیاست دان 62 ایف ون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے تو وہ صرف پانچ سال کے لئے ہی نااہل قرار دیا جائے گا اور 5 سال سے زیادہ نااہلی کی سزا نہیں ہوگی اور متعلقہ شخص قومی یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔پارلیمنٹ بھی پہلے نااہلی کے متعلق قانون سازی کر چکی تھی اس کی تفصیل میں کہا گیاتھا کہ اس ایکٹ کی کسی دوسری شق میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود اس وقت نافذ العمل کوئی دوسرا قانون اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سمیت کسی بھی عدالت کے فیصلے، حکم یا حکم نامے، آئین کے آرٹیکل 62 کی شق (1) کے پیراگراف ،ایف کے تحت منتخب کیے جانے والے شخص کی نااہلی یا پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے برقرار رہنے کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہو گی ۔ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ اس فیصلے سے قوم کو اور ملک کو فائدہ ہوگا ۔ اس فیصلے سے اہل سیاستدان نااہل ہونے سے بچ کر سیاسی زندگی میں سیاسی طور پر زندہ رہیں گے کیونکہ آئین پاکستان ریاست کے تمام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق دیتا ہے اور نااہلی کا تاحیات قانون ہو تو پھر ایک حق کی محرومی کی وجہ سے متعدد حقوق سلب ہو جاتے ہیں اور اس کا ازالہ بھی ممکن نہیں ہو سکتا۔ خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ 5 سال کی نااہلی کی سزا سے سب کو غلطیوں سے سبق سیکھنے کا موقع بھی ملے گا ،یہ سزا تنبیہ کے طور پر نہ صرف ملک کے سیاسی استحکام کے لیے بلکہ ہر شعبہ زندگی کے لئے مفید و معاون ثابت ہو گی۔ پسند و ناپسند کے رحجان کا بھی خاتمہ ہو گا اور اہل سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ سے نااہل سیاستدانوں کو آگے آنے کے کم مواقع میسر آئیں گے۔ پاپولر قیادت کو پیچھے دھکیلنے کے عمل سے سیاسی جماعتیں بھی مضبوط نہیں ہوں گی اور نہ ہی جمہوریت مضبوط ہو گی ۔ پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے اور یہاں جمہوریت کو ہی بہترین انتقام قرار دیا جاتا ہے تو یہ حق پاکستان کے عوام کے پاس ہی رہنا چاہیے کہ وہ ووٹ کی طاقت سے انتخابات میں کس کو اہل اور کس کو نااہل کرتے ہیں۔ یہی اچھا رویہ ہے اور اس سے پاکستان میں جمہوریت کے فروغ میں اور سیاسی استحکام میں بھی یقینی طور پر اضافہ ہو گا کہ آج ذاتی پسند و ناپسند کے فیصلوں کو جھٹکے لگے ہیں۔ ہم ارباب اختیار سے اور ارباب زی وقار منصفین سے بھی التماس کرتے ہیں کہ وہ آئندہ اس قسم کے فیصلے دینے سے اجتناب برتیں کیونکہ اس سے پاکستان کے سب سے بڑے انصاف کے ادارے سپریم کورٹ آف پاکستان کی توقیر و تکریم کے ساتھ ساتھ ساکھ بھی بری طرح مجروح ہوتی ہے۔ ماضی میں اگر چند سال پیچھے چلے جاہیں تو چیف جسٹس آف پاکستان کی کرسی پر بیٹھنے والوں نے ایک ایسا فیصلہ دیا جس سے پاکستان کے تین بار وزیراعظم بننے والے میاں نواز شریف نشانہ بنے ۔ہم عرض کرتے ہیں کہ فیصلے شخصیات کو سامنے رکھ کر نہیں بلکہ قانون و انصاف کو مد نظر رکھتے ہوئے کیے جائیں تاکہ کوئی بھی ان کے اپر انگلی نہ اٹھا سکے یوں بھی کہا جاتا ہے کہ فیصلے بولنے چاہیئں اور فیصلے وہی بولتے ہیں جو انصاف کے معیار پر پورا اترنے ہیں، پھر انصاف ہوتا ہوا بھی ہر کسی کو نظر آتا ہے۔ہم توقع کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے موجود چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسی مستقبل میں اپنے منصفانہ فصیلوں سے تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں درج کروانے میں کامیاب ہوں گئے۔کل کون زیر عتاب تھا کل کون نشانے پر تھا اس کی تلافی تو ممکن نہیں لیکن ماضی سے نکل کر ہم نے مستقبل کی طرف بڑھنا ہے آج بھی اگر کوئی زیر عتاب ہے یا نشانہ ہے تو اس کے ساتھ بھی انصاف ہونا چاہیے تاکہ انصاف کے معیار پر حرف نہ آئے ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی ہمارے سیاستدانوں کوبھی ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر پاکستان کے مفاد کو پیش نظر رکھ کر عوام کی فلاح و بہبود کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی توفیق عطاء فرمائے تاکہ پاکستان میں معاشی معاشرتی اور سیاسی نظام مضبوط سے مضبوط تر ہو۔پاکستان زندہ باد ۔