پاکستان کا قیام ایک معجزہ تھا ہندو اور سامراجی گٹھ جوڑ کے باوجود قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے قیام کے سلسلے میں جو جرات و استقامت دکھا ئی کہ پاکستان 14اگست 1947 کو دنیا کے نقشے پر عظیم سلطنت وجود میں آئی۔ہم بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت بھی پیش نہ کر سکے یہ قوم کی بے حسی ہے یا کچھ اور کہ ایک ایسی ہستی جس نے دنیا کے سامنے برِصغیر کے مسلمانوں کو دو قومی نظریہ کے تحت پاکستان لے کر دیا، جس ہستی نے اپنی جان کی پرواہ نہ کی اپنی بیماری کو ظاہر نہ ہونے دیا اور مسلمانوں کے جوش و جذبہ کو تروتازہ رکھا اور 14 اگست 1947ء کو وہ کارنامہ سرانجام دیا جس کا تذکرہ صرف قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ ہی رہے گا۔ پاکستان کے قیام کا خواب پورا کرنے کے بعد قائد اعظم جب گورنر جنرل پاکستان بنے تو بہت کم وقت میں پاکستان کی بنیادوں کو مضبوط بنانے کیلئے دن رات کام کیا۔جس کے اثرات صحت پر بھی پڑے لیکن اس عظیم قائد کو سلام پیش جس نے جان کی بازی بھی لگا دی لیکن پاکستان کو ایسے نصب العین سے نوازا جو پاکستان کی خودمختاری خوشحالی ترقی و استحکام رہتی دنیا تک ضامن رہے گا۔ 17اپریل1948کو گورنمنٹ ہائوس پشاورمیں قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم نے فرمایا کہ’’ مجھے خوشی ہے کہ آپ کے اندر مکمل احساس پایا جاتا ہے کہ اب ہماری حیثیت بالکل مختلف ہے۔پہلے مسلمان ایک رعایا تھی اور اب آپ حکمران ہیں۔ اب یہ کوئی خارجی حکومت نہیں ہے جیسا کہ پہلے تھا ، اب یہ ایک مسلم حکومت اور اسلام کی حکمرانی والی ریاست پاکستان ہے۔ جس نے اپنی عظمت ،خودمختاری اور باوقار اقتدار کے ساتھ قائم و دائم رہناہے۔ اب یہ ہر مسلمان کا ، آپ کا اور میرا ، اور ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ یہ دیکھے کہ ہم نے جو ریاست قائم کی ہے کیا وہ ایک مضبوط و مستحکم ریاست ہے‘‘۔مارچ 1948 ء میں چٹاگانگ میں عوامی استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’جب آپ کہتے ہیں کہ پاکستان معاشرتی انصاف اوراسلامی سوشلزم کی یقینی بنیادوں پر مبنی ہونا چاہئے جو انسان کی مساوات اور بھائی چارے پر زور دیتا ہے توآپ میرے اور لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کی آواز اٹھا رہے ہیں‘‘ قائد اعظم ایسی شخصیت صدیوں بعد پیدا ہوتی ہے۔ جن کی لگن، محنت اور کارناموں کو تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جاتا ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح کو یہ مقام کوئی ایک دو دن کی محنت یا کسی کے سہارے چل کر نہیں ملا تھا۔ بلکہ انہوں نے اس منصب کے لیے خود کی حیثیت کو منوایا تھا۔ ان کی عملی زندگی کا آغاز بیس سال کی عمر میں ہوا، جب ان کا نام بمبئی ہائیکورٹ میں ایک وکیل کی حیثیت سے درج کیا گیا۔ انہوں نے اپنے مطالعے اور فہم قانون کی بنیاد پر قانونی حلقوں کے ساتھ ساتھ سیاسی حلقوں میں بھی اپنی دھاک بٹھائی۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی خدمات کو ان کی جد وجہدر کو ہم سادہ الفاظ میں یوں خراج تحسین پیش کرسکتے ہیں کہ یہ جو پاکستان ہییہ قائد کا احسان ہے ۔ جی ہاں قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے ہم عصر رہنماؤں کی وجہ سے اس خواب کی تکمیل ہوئی جو نہ ممکن تھا اور یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی یہ غیر معمولی واقعہ تھا کہ مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا قیام عمل میں آیا۔ پاکستان کے قیام سے دنیا کے نقشے پر ایک عظیم سلطنت پاکستان کی صورت میں ابھر کر سامنے آئی یہ سب قائد اعظم محمد علی جناح کا اعجاز تھا ان کی ولولہ انگیز قیادت میں ان کی کمال بصیرت اور فراست سے مسلمانوں کو آزادی کی نعمت ملی۔ایک آزاد اور خودمختار ملک اللہ تعالٰی کا عظیم تحفہ ہے۔ جس پر رب کی ذات کے بعد بانی پاکستان کا جس حد تک شکریہ ادا کیا جائے کم ہے۔ ہم آزاد فضاؤں میں سانس لینے کے ایک ایک پل قائد اعظم محمد علی جناح کے ممنون احسان ہیں ان کے اس احسان کا بدلہ دینے کے لئے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہم جذبہ سے عاری ہیں ہم خود غرض ہیں ہم موقع پرست ہیں اور ہم ناشکرے اور نا قدرے ہیں جس کی وجہ سے ہم آج دنیا میں بھی رسوا ہو رہے ہیں اگر ایک سال کے قلیل عرصہ میں قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی بنیاد کو اس قدر مضبوط بنا دیا تھا کہ 74 سال کی تمام تر ریشہ دوانیوں کے باوجود اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے قائم و دائم ہے بلکہ قیامت تک ان شا اللہ قائم رہے گا۔ 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم محمد علی جناح کی رحلت نے نوزائیدہ مملکت کو یتیم کر دیا اور قوم کو ایک ایسے صدمے سے دوچارکر دیا جس کے اثرات سے ابھی تک نہیں نکلا جا سکا۔11 ستمبر کا دن دنیا کی تاریخ میں ایک ایسا دن تھا جب قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات نے پوری دنیا بالخصوص پانکستانیوں سوگ میں ڈال دیا اور پاکستان کے قیام کے مخالف ہاتھ ملتے رہ گئے۔ کہ 14اگست 1947اور پھر 11 ستمبر 1948 کے دوران 400 سے کم دنوں میں قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی بنیاد کو اتنا مضبوط کر دیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو سانحہ مشرقی پاکستان کے باوجود آج دنیا میں چھٹا اٹیمی ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم قائد اعظم کے عظیم اصولوں پر کار بند رہ کر نہ صرف پاکستان کو ایک عظیم الشان مملکت بنا سکتے ہیں بلکہ اس کو اقوام عالم میں اور قوموں کی برادری میں نمایاں مقام دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاکستان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالٰی آپ کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین