امریکہ اور مصر کی ثالثی میں غزہ جنگ بندی مذاکرات کے لیے فلسطین اور اسرائیل نے اپنے وفود مصر بھیجنے کی تصدیق کر دی ہے۔ 7اکتوبر 2023سے جاری جنگ میں 13ہزار بچوں سمیت 35ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ غزہ کی 85فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ اسرائیل کی غزہ میں عالمی انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اقوام عالم سراپا احتجاج اور اقوام متحدہ جنگ بندی کی متعدد کوششیں کر چکا یہاں تک کہ سلامتی کونسل میں آخر کار امریکہ کو بھی ہتھیار ڈالنا پڑے اور سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد بھی منظور کی مگر بدقسمتی سے اسرائیل عالمی رہنمائوں کی جنگ بندی کی اپیلوں کو نظرانداز اور سلامتی کونسل کی قرارداد کو بھی خاطر میں لانے کے لیے تیار نہیں تھا۔ یہ اسرائیل کی اس ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے کہ دنیا بھر میں اسرائیل کے 28سفارت خانے غیر فعال ہو چکے ہیں اور یو اے ای نے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے مگر اسرائیلی وزیر اعظم نے گزشتہ روز عالمی دبائو کو خاطر میں نہ لانے کی ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا۔ اس تناظر میں امریکہ کی کوششوں سے مصر میں جنگ بندی مذاکرات کا آغاز خوش آئند ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ مذاکرات میں امن کی راہ نکلے گی کیونکہ اسرائیل کی فوج کا مذاکرات سے قبل ہی مشرقی غزہ خالی کرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔ بہتر ہو گا عالمی برادری اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے مسلسل دبائو بڑھاتی رہے تا کہ غزہ میں اسرائیل کی یک طرف جنگ کا خاتمہ ہو اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم کا خاتمہ ہو سکے۔