بھارت ایشیائی ملک ہے اورمشرق وسطیٰ میں جبری اور ناجائز اسرائیلی ریاست سے اس کے جغرافیائی اورزمینی فاصلے کے حوالے سے بعد المشرقین پایاجاتاہے ۔سوال یہ ہے کہ 7 اکتوبر 2023 ہفتے کوجب حماس مجاہدین کی طرف سے غاصب اسرائیل پرحملے کے بعد سفاک اسرائیل نے بمباری کرکے غزہ کی آبادی کوزمین بوس کردیا تواس تباہی پر بھارت بے حدشاداں وفرحان کیوںنظر آیا۔ کیوںبھارتی میڈیااوربھارت سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکائونٹس پر غزہ میں ہوئے مسلمانوں کے وحشیانہ اوربہیمانہ قتل عام پر جھوم جھوم کردھمال ڈالے جارہے تھے ۔دراصل یہ شرمناک سلسلہ 7اکتوبر 2023سے اس وقت سے لگاتارجاری رہا کہ جب نیتن یاہو کے بھائی نریندر مودی نے یہ بیان جاری کیا کہ ’’ اسرائیل میں دہشت گردانہ حملوں کی خبر سے اسے شدید صدمہ پہنچا ہے اوریہ کہ ہمارے خیالات اور دعائیں معصوم اسرائیلی متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں ، ہم اس مشکل کی گھڑی میں اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘غور کریں تو آپ کواسرائیل سے بھارت تک ایک ہی ماینڈ سیٹ دکھائی دے گااورصاف طور پرنظر آئے گا کہ نیتن یاہو اورمودی اسلام اورمسلمان دشمنی کے حوالے سے ایک ہی موقف اورایک ہی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے ۔اسی لئے حماس کے غاصب اسرائیل پر حملے کے فوری بعد جس طرح امریکہ اوربرطانیہ اسرائیل کے دوش بدوش کھڑے ہوگئے عین اسی طرح بھارت بھی اسرائیل کو فلسطینیوں کے خاتمے پر اسرائیل کو تھپکیاں دیتے ہوئے اس کے ساتھ کھڑاہوگیا۔بھارت کے اس شرم ناک اور مہیب کرداروعمل پر غور کریں تو صاف طورپر پتاچل جاتاہے کہ دراصل ’’ یہووہنود ‘‘ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔اسرائیل مشرق وسطیٰ کے حوالے سے جو عزائم بد رکھتاہے ،ایشیاکا اسرائیل بھارت بھی اسی خناس کا شکارہے ۔ ایشیاکے اسرائیل یعنی بھارت کے گودی و سوشل میڈیا پرمظلوم مسلمانان فلسطین کے حوالے سے جوکچھ بکاجارہا ہے اسے دیکھ اورپڑھ کرانسانیت کاسر شرم سے جھک جاتاہے۔بھارت کاگودی میڈیا فلسطینیوں کو ظالم اوراسرائیل کومظلوم ۔وہیں سوشل میڈیاپر انتہا پسند ہندوؤں اسرائیل کو غزہ میں قتل عام کے مشورے دے رہے ہیں۔ پلید بھارتی انتہاپسند ہندوئوں کی جانب سے اسرائیل کومسلسل مشورہ دیاجاتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو نیست و نابود کردیں اوران کا نام و نشان مٹا دے۔ جبکہ خباثت بھرے منہ سے کہاجارہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین تنازعے کا واحد حل فلسطین اور مسلمانوں کا مکمل خاتمہ ہے ۔بھارت روزاول سے ہی اسلامو فوبیا کا شکار ہے،اورنریندر مودی کے برسر اقتدارآنے کے بعد’’'بی جے پی کا آئی ٹی سیل ‘‘نے اسے اس قدر آنچ پررکھاہے کہ اس نے مہیب شکل اختیارکررکھی ہے ۔بھارت سے چلائے جانے والے سوشل میڈیاپر مظلوم فلسطینیوں کے خلاف طوفان بدتمیزسے پتاچل جاتا ہے کہ بھارت میں اسلامو فوبیا کے ٹویٹس میں کس قدر لغویات بکی جارہی ہے۔ایک طرف فلسطینی مسلمانوں کو غاصب اسرائیل کی جلائی ہوئی آتش نمرودکاسامناہے۔ تودوسری طرف بھارت میں بیٹھے اسلامو فوبیاکے شکارفلسطینیوں کی خلاف کے شعلوں کو ہوا دیتے رہے ہیں۔غلاظت میں لت پت بی جے پی ورکرسواتی چترویدی نے بی جے پی کی آن لائن سوشل میڈیا فوج پر بات کی ہے۔ چترویدی کے انٹرویو لینے والوں میں سے ایک سادھوی کھوسلہ کے مطابق، ''بی جے پی کے پاس رضاکاروں کا ایک نیٹ ورک ہے جو تنقیدی آوازوں کو ٹرول کرنے کے لیے سوشل میڈیا سیل اور دو منسلک تنظیموں سے ہدایات لیتے ہیں۔ بی جے پی اورآرایس ایس کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کئے جارہے ہیں۔چندن شرما نامی ایک صارف نے لکھا کہ میں چندن شرما اسرائیل جانے کے لیے تیار ہوں۔ اگر حکومت ہند حکم دے تو انڈیا کا ایک ایک قوم پرست ہندو اسرائیل جاکر اسرائیل کی حمایت میں جنگ لڑے گا۔ ہندوؤں آپ تیار ہیں؟ ’اسرائیل کے ساتھ 100 کروڑ ہندو ہے۔ انڈیا اسرائیل زندہ آباد۔جبکہ پنسٹر نامی ایک صارف نے اس طرح کے ٹویٹس کے حوالے سے لکھا: 'برائے مہربانی جو سنگھی (سخت گیر ہندو قوم پرست) 'اسرائیل کے لیے لڑنے کے لیے اسرائیل جا رہے ہیں' توجہ دیں: 'انڈیا میں منی پور نام کی ایک ریاست ہے جو اب پانچ ماہ سے جل رہی ہے۔ آپ کو یہاں امن کی بحالی کے لیے لڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حماس مجاہدین کے خلاف بھارتیوں کے زیر استعمال سوشل میڈیا اکائونٹس پر پھیلنے والی جعلی کہانیوں کی کوئی انتہانہ تھی۔اس حوالے سے BOOM جوبھارت کی سب سے مشہور فیکٹ چیکنگ سروسز میں سے ایک، نے کئی تصدیق شدہ ہندوستانی سابق ٹیوٹرصارفین کو حماس سے متعلق کذب بیانی پر معلومات کی مہم کوایکسپوزکردیا۔بوم کے مطابق، یہ بھارت کاوہ متعصب ٹولہ ہے جوبھارت میں موجودہے اوران میں سے کئی ایسے بدبودار لوگ بھی شامل ہیں جو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اوریہ سب کے سب اسلاموفوبیاکے شکار ہیں جومظلوم فلسطینیوں کے دشمن اور غاصب اسرائیل کے حامی ہیں۔اس ٹولے نے میں ویڈیو شیئر کرنے والے اکاؤنٹس کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر بھارت میں مقیم ہیں جو مظلوم فلسطینیوں کو سفاک کے طور پر ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ غزہ پربھارت سے وائرل شدہ بے شمار جعلی کہانیوں میں سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں حماس مجاہدین کو ایک یہودی بچے کو اغوا کر تے ہوئے من گھڑت کہانی بناکرپیش کی گئی ہے۔ ویڈیو نے صرف ایک پوسٹ میں دس لاکھ سے زیادہ آراء حاصل کیں۔ گمراہ کن ویڈیو کو نمایاں کرنے والے ٹاپ 10 سب سے زیادہ شیئر کیے جانے والے ٹویٹس میں سے سات ایسے پروفائلز تھے جو بھارت میں ہیں یا ان کی سوانح عمری میں بھارتی جھنڈا ہے۔اکیلے ان سات ٹویٹس کو تین ملین سے زیادہ تاثرات ملے۔ حالانکہ یہ ویڈیو ستمبر2023 کی تھی اور اس کے اغوا کاحماس مجاہدین اورغزہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔بھارت میں جھوٹی خبروں کی جانچ کرنے والی ویب سائٹltNews کے شریک بانی اور ایڈیٹر پرتک سنہا نے ٹویٹ کیا: ''بھارت اب اسرائیل کی حمایت میں بھارتی شہری الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر اپنے غلط معلومات پھیلاکر دنیاکو ڈس انفارمیشن پہنچارہے ہیں ان کاکہناتھا کہ بھارت دنیاکو ڈس انفارمیشن کا دارالحکومت بنا دیا ہے۔