سٹیٹ لینڈ اور وقف لینڈ کے حوالے سے ہماری سوسائٹی کا طرزِ عمل بہت " Casual "ہے۔عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ اس زمین کو ہتھیانا کسی قومی فریضے کی ادائیگی کے مترادف ہے۔ اس میں عامۃ النّاس کی مخصوص ذہنیت کے ساتھ قصور کچھ ان ذمہ داران کا بھی ہے، جو اس ضمن میں لوگوں کو ایجوکیٹ کرنے کا اہتمام نہیں کرتے۔ اس ضمن میں اتھارٹیز بعض بے جا خدشات اور نادیدے خطرات کے سبب بھی بر وقت فیصلوں سے اِ عراض برتتی ہیں، جس کے سبب سرکاری اراضی ناجائز قابضین کے ہتھے چڑھ جاتی ہے۔ ’’لیڈ رشپ‘‘اس امر کا تقاضہ کرتی ہے کہ اخلاص، جرات، دیانت، شفافیت، گڈ گورننس، میرٹ اور ٹرانسپیرنسی سے، ایسے امور زیر کارروائی لائے جائیں اور اپنی اعلیٰ ترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر، ان قومی امانتوں کے حوالے سے بہترین فیصلے ہوں، ایسے میں اللہ تعالیٰ کی مدد بھی یقینا شامل ِ حال ہوجا تی ہے۔ اوقاف ڈیپارٹمنٹ76,397 ایکڑ وقف لینڈ کا حامل ہے، جس میں 30,775 ایکٹر لینڈ زرعی اورقابل کاشت ہے،جبکہ3039ایکٹربنجراور42,583 ایکٹرناقابل کاشت ہے جس میں جنوبی پنجاب کے آخری علاقے رحیم یار خاں، خانپور، لیاقت پور وغیرہ ،اور بالخصوص دربار حضرت سخی سرور سے ملحق 31,929 ایکٹرجو1960 سے، حدبراری اورجدید بندوبست نہ ہونے اورموضع مشترکہ ہونے کے سبب ناجائزقبضے کی زد میں ہے۔ ان وقف اراضیات کی حدود ضلع ڈی جی خان کی تین تحصیلوں کوٹ چھٹہ ، کوہ سلیمان اورڈیرہ غازیخان سے منسلک ہے۔حدبراری اورسیٹلمنٹ کا کام تیزی سے جاری ہے ، سیٹلمنٹ نہ ہونے کے سبب حدبراری اور ڈیمارکیشن کے قضیے گزشتہ نصف صدی سے زائد سے حل طلب ہیں، جس کے لیے بورڈ آف ریونیو اور ڈی جی خان کے محکمہ مال کے ساتھ یہ معاملہ ترجیحی بنیادوں پر زیرکارروائی ہے، اوراسکے مثبت حل کی طرف موثرپیش رفت جاری ہے۔ سال2023ء میں وقف لینڈ کی نیلامی کمیت اور کیفیت کے اعتبار سے ریکارڈ سازر ہی۔ یعنی زرپٹہ کی مد میں گزشتہ سالوں کی نسبت تیس فیصد اضافہ ہوا، جبکہ دوردراز کی، وہ زمین، جن کو بنجر، دریا بْرد، ناجائز قبضہ، ناجائز کاشتہ اور زرِ تاوان وغیرہ کی آڑ میں آکشن سے بچالیا جاتا تھا، پرکڑی نگاہ رکھی گئی۔ بلکہ نیلاموں سے قبل ہر قطعہ اراضی کی’’ بیس پرائس‘‘طے کی گئی، جس کے لیے ’’ ایسڈز مینجمنٹ آف اوقاف پراپرٹیز تھرو جیو میپنگ‘‘ کے نام سے ایک پراجیکٹ متعارف کروا کے ہیڈ آفس کی براہ راست سپرویژن اورمانیٹرنگ کاانتظام کرکے اِن زمینوں تک رسائی کا اہتمام کیا گیا۔ جس کے نتیجہ میں اوقاف کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وقف اراضیات کے ایک ایک انچ کا ریکارڈ درست کرلیا گیا۔ اس ضمن میں خانپور، لیاقت پور اور رحیم یارخان جیسے دور افتادہ علاقے جہاں انتظامی گرفت قدرے کمزرو تھی، کو مضبوط اور موثر بنایا گیا، اس ضمن میں یقینا کچھ مشکل فیصلے بھی ناگزیر ہوتے ہیں۔ جن کے لیے ہمت اور جرات،بہر حال ضروری ہوتی ہے۔ اوقاف کی موجودہ لیڈرشپ کی سرکردگی میں، اوقاف کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کمرشل پالیسی کی تشکیل ہوئی، جس کے تحت اربن اور سیمی اربن وقف پراپرٹیز کے موثر استعمال کے لیے، جا مع حکمت عملی وضع ہوگئی، کمرشل وقف پراپرٹیز کی، قواعد کے مطابق درست استعمال سے ’’ وقف انکم‘‘ میں گراں قدر اضافہ ہوگا۔ یہ کمرشل پالیسی اوقاف ڈائریکٹر ز کمیٹی کی سفارشات پر مشتمل اور پنجاب اوقاف بورڈ کی منظوری کی حامل ہے، جس میں پنجاب گورنمنٹ کے متعلقہ محکمہ جات، جس میں محکمہ فنانس پنجاب، پلاننگ اینڈ ڈیلپمنٹ بورڈ اور محکمہ ریگولیشن سروسز اینڈ جنرل ایڈ منسریشن بطور خاص شامل ہیں۔ اس پالیسی فریم ورک کو پنجاب وقف پراپرٹیز آرڈنینس 1979 کی شق 7 اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی ججمنٹ بمطابق 07 مارچ2019 کی روشنی و ڈائریکشن میں مرتب کیا گیا ہے۔ ایسی وقف املاک پر مشتمل شہری اور نیم شہری پراپرٹی، جس کی کمرشل ویلیو ہو، پر منیجر سرکل ایک ابتدائی سکیم تیار کر ے گا، جس میں متعلقہ وقف قطعہ اراضی کی تاریخ یعنی ہسٹری،ریونیو، پوٹینشل، واقف کی وصیت، قطعہ اراضی کی موجودہ کیفیت، متعلقہ جگہ کی رنگین تصاویر، سائیٹ میپ، گوگل میپ، سکیم کی تشکیل کی وجوہات، لیز کا مجوزہ پیریڈ و شرائط، مجوزہ گڈویل کی رقم جوکہ لینڈ کی مالیت کا1/10 ہوگا اور ناقابلِ واپسی ہوگا، مجوزہ ماہانہ کرایہ داری کی ابتدائی سطح جہاں سے بولی کا آغاز ہوگا، لیز پیریڈ میں اضافہ، کمرشل سکیم کے مالی ثمرات، سکیم کے معاشرتی، ماحولیاتی، سماجی واقتصادی اثرات وغیرہ شامل ہیں۔اس ابتدائی فزیبلٹی سٹڈی اور پلاننگ پراسیس کے بعد،وقف پراپرٹیز آرڈنینس کی شق 15 کے تحت، منیجر سرکل،کمرشل سکیم تیار کر کے متعلقہ زونل ایڈ منسٹریٹر کو ارسال کرے گا۔ جہاں زونل ایڈ منسٹریٹر کی سربراہی میں تشکیل شدہ کمیٹی، اس سکیم اور تجویز کا جائزہ لے گی، کمیٹی میں ایس ڈی او اوقاف، آڈٹ افسر اوقاف اور متعلقہ پٹواری شامل ہوگا۔ اس کمیٹی کے ٹی او آرز میں درج ہے کہ کمیٹی سپریم کورٹ کی ڈائریکشن اور وقف پراپرٹی آرڈنینس کی روشنی میں سکیم کا جائزہ لے گی۔ کمیٹی کو اختیار میسر ہوگا کہ وہ سکیم کو مزید بہتر بنانے کے لیے واپس منیجر کو بھجواسکتی ہے یا مجاز اتھارٹی کی منظوری کے لیے ہیڈ آفس ارسال کرے۔ ہیڈ آفس میں ڈائریکٹر اسٹیٹ، ڈائریکٹر جنرل مذہبی امور، ڈائریکٹر ایڈ منسٹریشن، ڈائریکٹر پراجیکٹس، ڈائریکٹر فنانس، ڈائریکٹر لیگل اور ڈپٹی سیکرٹری اوقاف پر مشتمل ایک اعلی سطحی کمیٹی، اس سکیم کا پھرجائزہ لیتے ہوئے، اس کو منظوری کے لیے چیف ایڈ منسٹریٹر اوقاف کو پیش کرے گی۔ سکیم کی منظوری کے بعد اس کا اخبار اشتہار اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعہ ’’نیلام عام ‘‘ کی تشہیر کا اہتمام کرتے ہوئے، اس اربن اور نیم اربن پراپرٹی کو زیادہ سے زیادہ بہتر شرائط پر نیلام کرتے ہوئے محکمے کے لیے مالی ثمرات کا ذریعہ بنایا جائے گا۔ گڈول وغیرہ کی رقم کے تعین کے لیے فیڈرل بورڈ ریونیو کے ریٹس کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ اسی طرح ملٹی سٹوری بلڈنگز کی ڈویلپمنٹ کے حوالے سے بھی انہی خطوط پر مشتمل کمرشل پالیسی مرتب کرلی گئی ہے، جس میں بلڈنگ اور اس کا خاص استعمال، کاسٹ آف کنٹرکشن، جگہ کی موجودہ قیمت، تعمیر کے بعد موصولہ گڈویل اور متوقع ماہانہ کرایہ، ڈویلپرکے ساتھ ممکنہ لیز پیریڈ، مجوزہ ماہانہ کرایہ فی مربع فٹ، ابتدائی بِڈ کی رقم، قابل واپسی سیکیورٹی جو کہ ایف بی آر کے ریٹس کی روشنی میں 1/10 شرح کے مطابق ہوگی وغیرہ، سمیت دیگر شرائط شامل ہیں۔ اوقاف کی موجودہ لیڈرشپ نے اس کمرشل پالیسی کی تشکیل سے وقف اثاثہ جات کی حفاظت کو یقینی بنادیا۔ اس سے اوقاف کے ذرائع آمدن میں اضافہ اور مجموعی محصولاتِ زَر میں بہتری آئے گی۔ اسکی تشکیل اورابتدائی غوروخوض میں محکمانہ انٹیلیجنشیآ اورماہرین نے بڑی عرق ریزی کی،ازاں بعد اس کو پنجاب اوقاف بورڈ میں پیش کرنے کا فیصلہ ہوا، جوکہ فیصلہ سازی کے حوالے سے اوقاف کا سب سے سپریم فورم ہے، جسکے سربراہ وزیر اوقاف ومذہبی امور جبکہ اس کے ممبران میں سیکرٹری فنانس پنجاب،چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، سیکرٹری ریگولیشن پنجاب اورسیکرٹری اوقاف ومذہبی امورشامل ہیں۔وزیراوقاف بیرسٹر سیّد اظفر علی ناصر کی سربراہی میں اوقاف بورڈ کے اجلاس منعقدہ 19 اکتوبر 2023ء میں مذکورہ کمرشل پالیسی کو طویل غوروخوص کے بعد حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس میں محکمہ خزانہ پنجاب، محکمہ ریگولیشن ایس اینڈ جی اے ڈی اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے ممبران سمیت اوقاف ڈیپارٹمنٹ کے افسران شامل تھے۔ کمرشل پالیسی کے حوالے سے پاورپوائنٹ پر ایک جامع پریزنٹیشن کاا ہتمام تھا، بورڈممبران اور شرکااجلاس نے ایک ایک شق اورپالیسی کے ایک ایک پوائنٹ کاتنقیدی جائزہ لیا، ڈرافٹ کو مزید بہتر بنانے کیلئے فنانس، ریگولیشن اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کی طرف سے کئی اضافے ہوئے، اوریوں ایک وقیع اور جامع پالیسی کی تشکیل عمل میں آئی، جوکہ یقینا ایک تاریخ سازامر ہے۔اس سے وقف املاک کی مستقل حفاظت، بہترین محصولات زر کااہتمام اوروقف املاک کو قبضہ مافیا کی دست برد سے ہمیشہ کیلئے محفوظ کردیاگیا۔