اقتدار کے حصول کے لیے ،سیاسی جماعتوں کے مابین ، عرصہ سے جنگ جاری تھی۔ مگر اقتدار پر کسی ایک جماعت کا کلی طور پر قبضہ نہیں ہورہا تھا۔ کوئی بھی سیاسی جماعت ،دوسری کے وجود کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہ تھی۔ جنگ کا آغاز ،ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے ہوا۔ پھر بیان بازی میں شدت آتی گئی،معاملہ گالم گلوچ تک جاپہنچا۔ خاص طور پرسیاسی ورکر خواتین کو تذلیل کا نشانہ بنایا جانے لگا۔ گالم گلوچ اور لڑائی میں ماہر سیاسی رہنمائوں کو پارٹی میں اہمیت ملتی چلی گئی۔ جو جتنا بڑا منہ کھول کر گالی دیتا ،اُتنی اُس کی واہ واہ ہوتی۔ ایک جماعت جیسے ہی اقتدار کے قریب پہنچتی،دوسری ٹانگ کھینچ کر ،پہلے والی جگہ پر لا کھڑا کرتی۔ اسی میں ایک زمانہ بیت گیا۔ پھر یوں ہوں کہ سب رہنما تھک ہار کر گرپڑے، شدید پیاس نے آلیا۔ لیکن یہ وہ زمانہ تھا،جب دریا خشک ہو چکے تھے۔