کابینہ ڈویژن نے ہیکرز کی جانب سے معلومات چرانے کے لیے 12 نئی چیٹ ایپلی کیشنز کے استعمال پر تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوںکو مراسلہ بھجوادیا ہے۔سائبر حملوں کی وجہ سے آئے روز لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دنیا بھر میں زیادہ تر جی میل استعمال ہوتی ہے ،موبائیل میں جی میل کے ذریعے ہی پلے سٹور اور دیگر موبائیل ایپلی کیشنز ڈائون لوڈ ہوتی ہیں ۔جبکہ جی میل کو ہیک کرنے کے لیے ہیکرز کی جانب سے بھی نت نئے طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ بینک یا ٹیکس یا دیگر اداروں کی جانب سے موصول ہونے والی ای میلز کافی اہم ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر صارف بغیر کچھ سوچے سمجھے کھول لیتے ہیں۔یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ان کی ’’جی میل‘‘ ہیک ہوجاتی ہے کیونکہ عام طور پر ہیکرز ایسے ہی طریقے استعمال کرتے ہیں جن پر صارفین کو کوئی شک نہ ہو۔اب تو باقاعدہ طور پر صارفین کے اے ٹی ایم کارڈ کے پاس ورڈ بھی ہیک کر کے پیسے نکلوا لیے جاتے ہیں ،اکائونٹ تک رسائی حاصل کر لی جاتی ہے ۔ ہیکرز عام طور پر ایسے سوفٹ ویئرز استعمال کرتے ہیں جن کو کلک کرتے ہی آپ کی تمام معلومات اور پن کوڈز وغیرہ ہیکر کی دسترس میں چلے جاتے ہیں۔ جس کے بعد صارف ایف آئی اے کے چکر لگاتا ہے لیکن وہاں پر بھی ہزاروں شکایات جمع ہو چکی ہیں جس کے بعد صارف کا نمبر آنے میں بھی کئی ماہ لگ جاتے ہیں ۔ ناقابل اعتبار ایپلی کیشنز سے انسٹالیشن نہ کریں، اجنبی وائی فائی نیٹ ورک بھی استعمال نہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔شہری احتیاط اپنا کر اپنے آپ کو محفوظ رکھیں ۔
ہیکرز معلومات چرانے کے لیے سرگرم
جمعرات 04 اپریل 2024ء
کابینہ ڈویژن نے ہیکرز کی جانب سے معلومات چرانے کے لیے 12 نئی چیٹ ایپلی کیشنز کے استعمال پر تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوںکو مراسلہ بھجوادیا ہے۔سائبر حملوں کی وجہ سے آئے روز لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دنیا بھر میں زیادہ تر جی میل استعمال ہوتی ہے ،موبائیل میں جی میل کے ذریعے ہی پلے سٹور اور دیگر موبائیل ایپلی کیشنز ڈائون لوڈ ہوتی ہیں ۔جبکہ جی میل کو ہیک کرنے کے لیے ہیکرز کی جانب سے بھی نت نئے طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ بینک یا ٹیکس یا دیگر اداروں کی جانب سے موصول ہونے والی ای میلز کافی اہم ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر صارف بغیر کچھ سوچے سمجھے کھول لیتے ہیں۔یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ان کی ’’جی میل‘‘ ہیک ہوجاتی ہے کیونکہ عام طور پر ہیکرز ایسے ہی طریقے استعمال کرتے ہیں جن پر صارفین کو کوئی شک نہ ہو۔اب تو باقاعدہ طور پر صارفین کے اے ٹی ایم کارڈ کے پاس ورڈ بھی ہیک کر کے پیسے نکلوا لیے جاتے ہیں ،اکائونٹ تک رسائی حاصل کر لی جاتی ہے ۔ ہیکرز عام طور پر ایسے سوفٹ ویئرز استعمال کرتے ہیں جن کو کلک کرتے ہی آپ کی تمام معلومات اور پن کوڈز وغیرہ ہیکر کی دسترس میں چلے جاتے ہیں۔ جس کے بعد صارف ایف آئی اے کے چکر لگاتا ہے لیکن وہاں پر بھی ہزاروں شکایات جمع ہو چکی ہیں جس کے بعد صارف کا نمبر آنے میں بھی کئی ماہ لگ جاتے ہیں ۔ ناقابل اعتبار ایپلی کیشنز سے انسٹالیشن نہ کریں، اجنبی وائی فائی نیٹ ورک بھی استعمال نہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔شہری احتیاط اپنا کر اپنے آپ کو محفوظ رکھیں ۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعرات 04 اپریل 2024ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں