ایک زمانہ تھا کہ جنوبی پنجاب کے کچھ اضلاع کو حکومت برطانیہ کا لا پانی کے نام سے پکارا کرتی تھی۔ ایک تو ان علاقوں میں مختلف اقوام کا رہن سہن اور تہذیب وتمدن تھا کہ جیسے یہاں پر زمانہ قدیم کے انسانوں کا بسیرا ہو،دوسرے یہ اضلاع اپر پنجاب سے دور واقع تھے جن میں سرفہرست ڈیرہ غازیخان اور راجن پور کے مغرب میں واقع کوہ سلیمان کا طویل پہاڑی سلسلہ کہ جن میں بلوچ قوم کے مختلف قبائل صدیوں سے آباد چلے آرہے ہیں شامل تھے ۔ بلوچ دراصل حلب اور بحیرہ کیسپن سے ہجرت کرکے نوشیرواں عادل بادشاہ کے زمانہ میں ایران پہنچے تھے اور پھر بعد میں نو شیرواں کے بیٹے کی طرف سے بلوچوں سے رشتہ طلب کرنے پر جب بلوچوں کے سردار جلال خان ابن جنید نے اپنے لڑکوں کو زنانہ لباس پہنا کر نوشیرواں کے دربار میں بھیجا تو وہ بلوچوں کی اس نازیبا حرکت پر سیخ پا ہوگیا اور بلوچوں پر لشکر کشی کردی جبکہ بلوچ پہلے ہی اس کے قہر اور غضب سے بچنے کے لیے ایران سے کیچ مکران کی طرف نقل مکانی کرگئے ۔ انگریز دور میںسنڈے مین سب سے پہلے ان اضلاع میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہوا اور بعد میں 1870ء میں ایم لونگ ورتھ ڈیمزکو ڈیرہ غازیخان کا ڈپٹی کمشنر بنایا گیا ۔جو مختلف ادوار میں چار مرتبہ ڈیرہ غازیخان کا ڈپٹی کمشنر رہا۔ایم لونگ ورتھ ڈیمز نے ڈیرہ غازیخان کا پہلا گزیٹر بھی شائع کرایا جبکہ کوہ سلیمان کے دامن سے لے کر قدیم ڈیرہ غازیخان کا پہلا زمینی بندوبست 1872 ء منشی چمن لعل کی نگرانی میں تیار کرایا ا س کے بعد تمن داروں اور سرداروں میں اپنی مرضی سے زمینیں تقسیم کی گئیں۔مقصد صرف یہی تھاکہ بلوچ قبائل کی سرکشی کو روکنے کے لیے ان کے سردار فرنٹ لائن پر رہیں۔ لغاری تمن میں سرنواب جمال خان لغاری (اول) مزار ی تمن میں سر امام بخش خان مزاری اور ان سے پہلے سردار بہرام خان مزاری ،دریشک میں سے سردار میران خان دریشک ،گورچانیوں میں سے سردار حسن خان گورچانی اور سردار حلب خان گورچانی ،کھوسہ تمن میں سے سردار کوڑا خان کھوسہ اور ان کا بیٹا سردار غلام حیدر خان کھوسہ ،لنڈ تمن میں سے سردار غلام حسن خان لنڈ کو حکومت برطانیہ نے بھاری مراعات دے کر اپنا اتحادی بنائے رکھا۔1970ء تک یہ سردار اور تمن دار ڈیرہ غازیخان اور راجن پور کے سیاہ سفید کے مالک رہے پھر 1970 ء کے جنرل الیکشن میں ان سرداروں کا سیاسی زوال شروع ہونے لگا کہ جب جماعت اسلامی کے مرددرویش ڈاکٹر نذیر احمد شہید نے ایم این اے کی نشست پر لغاری تمن کے سر براہ اور چیف سردار محمد خان لغاری جو کہ سابق صدر سردار فاروق احمد خان لغاری کے والد گرامی تھے، کو شکست دے کر قومی اسمبلی میں پہنچ گئے۔ یوں ڈیرہ غازیخان کی سرزمین سے ڈاکٹر نذیرشہید پہلا مرد مجاہد سیاسی رہنما تھے کہ جس نے سرداروں اور تمن داروں کا غرور خاک میں ملاتے ہوئے عام لوگوں کو دستور زباں بندی سے نجات دلائی۔ کرو کنج جبیں پہ سر کفن میرے قاتلوں کو گمان نہ ہو کہ غرور عشق کا بانکپن پس مرگ ہم نے بھلا دیا جو روکے تو کوہ گراں تھے ہم جو چلے تو جاں سے گزر گئے راہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یاد گار بنادیا (فیض) ڈاکٹر نذیر شہید کے بعد پھر سرداروں کی صف بندی شروع ہوئی اوران لوگوں نے اپنے آپ کو سیاسی طور پر مضبوط کرنا شروع کیا ۔الغرض ہر دور میں کوہ سلیمان کے یہ والی ملکی اقتدار کی بڑی کرسی پر براجمان رہے لیکن عوام اور اضلاع پسماندہ ہی رہے۔ سردار فاروق خان لغاری کے دور میں ڈیرہ غازیخان کی تعمیر وترقی میں کچھ اضافہ ہوا پھر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے بھی تعلیمی انقلاب برپا کرنے کی کچھ نہ کچھ کوشش کی اور آج ایک بار پھر کوہ سلیمان کا سردار عثمان خان بزدار اقتدار کی کرسی پر براجمان ہے۔جو اربوں روپے کے فنڈز خرچ کرکے تونسہ سے لے کر بارتھی تک تعمیر وترقی کے ذریعے ان علاقوں میں انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں ۔ ابھی کچھ عرصہ قبل انہوں نے ان علاقوں میں تعلیمی انقلاب لانے کے لیے کوہ سلیمان کے تعلیمی پراجیکٹ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا تو اس تعلیمی انقلاب کے یقینی طور پر دور رس نتائج برآمد ہونگے۔عثمان بزدار کوہ سلیمان کے پہلے سردار ہیں جو بلوچ بچوں کو بندوق اور بھیڑ بکریوں کی راہ سے نجات دلا کر علم کی روشنی سے روشناس کرانے جارہے ہیں ۔لیکن اگر ان منصوبوں میں کرپشن شامل ہوگئی اور اگر ان کا معیار پست رکھا گیا تو پھر قوم کے اربوں روپے ضائع ہونے کا خطرہ ہوگا ۔لہذا سردار عثمان خان بزدار اس بڑے تعلیمی منصوبے کو مکمل شفاف طریقے سے شروع کراکے پایہ تکمیل تک لے پہنچائیں کہ تاریخ میں ان کا نام بھی زندہ رہ سکے اور کام بھی۔ اس طرح ڈیرہ غازیخان میں زیر تعمیرسردار فتح محمد خان بزدار دل کا ہسپتال جس پر اربوں روپے لاگت آرہی ہے اس کی تعمیر میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس کے مکمل ہونے سے نہ صرف ڈیرہ غازیخان اور راجن پور کے عوام مستفید ہوسکیں گے بلکہ بلوچستان کے عوام بھی یہاں سے اپنا علاج کرسکیں گے۔ انہوں نے گزشتہ دنوںاپنے دورہ ڈیرہ غازیخان کے موقع پر اس ہسپتال کا وزٹ کیا اور اس کو اپریل میں چالو کرنے کے احکامات جاری کیے ۔