الیکشن کمیشن نے اسمبلی میں پارٹی پوزیشن سے متعلق خط میں پی ٹی آئی کے آْزاد ارکان کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کو تسلیم کر لیا ہے۔حالیہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر ملکی تاریخ پہلی بارمیں حکومت اور اپوزیشن میں شامل تمام جماعتیں دھاندلی اور جانبداری کے الزامات لگا رہی ہیں۔ تحریک انصاف کو الیکشن سے پہلے جس طرح انتخابی عمل سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی اورالیکشن کے بعد اسکے حمائت یافتہ امیدواروں کے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے باوجود اس کو مخصوص نشستوں سے محروم رکھا گیا، اس مخاصمانہ رویے پر ملکی اور غیر ملکی مبصرین سنگین تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ یہاں تک کہ کے پی کے سے سینٹ انتخابات بھی عدالتی حکم کے باعث ملتوی کرنا پڑے ،جس سے نا صرف پارلیمان نا مکمل ہے بلکہ حکومت اور اپوزیشن مین سیاسی ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام میں بھی اضافہ ہورہا ہے ،جو شدید معاشی سماجی اور آئینی مسائل کا سبب بن رہا ہے۔ بعض حلقوں میں یہ تاثر بھی موجود ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں فاصلوں اور تنائو کی وجہ سیاسی جماعتوں کے بجائے الیکشن کمیشن کے رویہ کا زیادہ عمل دخل ہے۔دیر آید درست آید کے مصداق اب جبکہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے حمائت یافتہ ارکین اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کو تسلیم کر لیا ہے ۔ بہتر ہوگا الیکشن کمشن کے پی کے سے سینٹ کے ارکان کے الیکشن بھی کروائے تاکہ پارلیمان اور جمہوری نظام مکمل اور حکومت اور اپوزیشن میں تنائو کم ہو اورملک سیاسی استحکام کی جانب بڑھ سکے۔