سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے خیراتی اداروں اور پرائیویٹ ہسپتالوں و کلینکس ایسوسی ایشن کی خیراتی اداروں پر بجلی اور گیس کے بلوں میں سیلز ٹیکس اور دیگر اضافی ٹیکسز عائد کرنے کے فیصلہ کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے خیراتی اداروں پر بجلی اور گیس کے بلوں پر سیلز اور دیگر ٹیکسز لگانے کا فیصلہ معطل کر دیا۔ ایف بی آر کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ نئی ٹیکس پالیسی ایک ماہ کے اندر آ سکتی ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ جون سے روزانہ کی بنیاد پرسماعت کر کے فیصلہ کیا جائے گا اور التوا کی درخواست قابل قبول نہیں ہو گی۔ صورت حال یہ ہے کہ خیراتی ادارے، پرائیویٹ ہسپتال، مدارس ، ٹرسٹ وغیرہ عمومی طور پر مخیر حضرات کی جانب سے دیئے گئے عطیات اور امداد پر چلتے ہیں۔ ایسے خیراتی اداروں اور ہسپتالوں سے لاکھوں غریب اور مستحق لوگ مستفید ہوتے ہیں، ان اداروں کے لئے یہ ممکن نہیں ہوتا ہے کہ وہ ان خیراتی رقومات میں سے گیس اور بجلی کے بھاری بلوں پر لئے جانے والا سیلز ٹیکس اور دیگر بھاری اضافی ٹیکس ادا کر سکیں۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیے جا نے سے ان خیراتی اداروں کو عارضی ریلیف مل گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی ادارے عد الت عظمیٰ کے فیصلے پر عملدرآمد کروا کر خیراتی اداروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں تاکہ یہ زیادہ فعال طریقے سے کام کر سکیں۔