بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا:کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا : ہم گھاس کھا لیں گے لیکن کشمیر کے لیے ایک ہزار سال تک لڑیں گے۔ قائد پاکستان مسلم لیگ ن محمد نواز شریف نے کہا تھا: کشمیر کا خون ہماری رگوں میں ڈوڑتا ہے ہم کشمیر کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا تھا:ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ گزشتہ کئی سالوں سے آزاد کشمیر میں بسنے والے، پاکستان کے عوام اور دنیا بھر میں میں مقیم کشمیری مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے یہ دن اس عہد کے ساتھ مناتے ہیں کہ بھارتی تسلط سے آزادی تک اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک ہم ان کے ساتھ ہیں، 5فروری 2024 ء کا دن بھی کشمیریوں کے ساتھ بے بھر پور اظہار یکجہتی کا دن ہے، اس دن شہر شہر گاؤں گاؤں قریہ قریہ، گلی گلی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے کیے جائیں گے، ریلیاں نکالی جائیں گی، انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بنا کر اس عزم کا اظہار کیا جائے گا کہ ہم مظلوم کشمیریوں کے لیے بنائی گئی ظلم و جبر کی زنجیر کو توڑ ڈالیں گے، ہم بھارت کی ظلم کی زنجیروں اور خونی لکیر لائن آف کنٹرول کو نہیں مانتے۔ ریاست مقبوضہ کشمیر دنیا کی ایک بڑی جیل کی شکل اختیار کر چکی ہے، ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور دفعہ 370 اور 35-اے کے خاتمے اور پھر بھارتی جنتا سپریم کورٹ کا جانبدارانہ فصیلہ بھی بھارت کی تاریخ میں انصاف کا اور انسانی حقوق کا قتل کے مترادف قرار دیتے ہیں، ستم بالائے ستم کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو کا نفاذ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے لیے سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ اس وقت تک 1600 سے زیادہ دن ہو چکے ہیں کرفیو کو اور یہ کرفیو جمہوریت کا پرچار کرنے والوں کے دوغلے پن اور دنیا کے دوہرے میعار کا بد نما چہرہ بے اس سارے عرصے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کو ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ اہمیت نہیں دی گئی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو دنیا کس نظر سے دیکھ رہی ہے یہ بھی لیے لمحہ فکریہ ہے، کشمیری تو بس یہی کہتے ہیں کہ ... ظلم بھی ہو اور امن رہے کیا ممکن ہے، تم ہی کہو کشمیریوں نے تو ظلم کی کالی سیاہ رات کی سختیاں سہہ کر بھی بہادری سے زندگی گزاری ہے۔ وادی سے ہجرت کرنے کی بجائے کشمیریوں نے جوانمردی سے بہادری سے اسی مٹی میں دفن ہونے کو فتح قرار دے کر بھارت کا غرور اور تکبر خاک میں ملا کر رکھ دیا، کشمیری اپنے حق حق خود ارادیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کوبھی تیار نہیں کشمیریوں کی آواز بننے اور ان کو ان کا حق،حق خود ارادیت دلوانے کے لیے ایک قومی دن 5فروری اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جانا بھی کشمیری عوام کی جدوجہد کو دوام بخشنے کے مترادف ہے اب تو مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں پزیرائی مل چکی ہے اور عالمی برادری کا ادارہ جیسے اقوام متحدہ کہتے ہیں بھی ایک ظالم جابر اور جارح ملک بھارت کے آگے بے بس نظر آتا ہے، آج بھی امریکہ برطانیہ روس جرمنی اور فرانس اگر انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر اقوام متحدہ کے منشور اور منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کا ساتھ دیں تو بھارت کے ایوانوں میں صف ماتم بچھ سکتی ہے، بھارت کے ظالم و قاتل مودی حکمران کی جواب دہی کا عمل شروع ہو سکتا ہے اور اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکتا ہے، پھر مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونے کے آثار پیدا ہو سکتے ہیں 5فروری2024 کے دن پاکستان کے25 کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ یکجحتی کا اظہار کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کریں گے کہ قائد کے فرمودات کے مطابق کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کے عوام اس کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، اس وقت پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بن رہا ہے، تو اس کے پیچھے بھی بھارت کی را کا مکروہ چہرہ ہے جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ہے حال ہی میں ایران کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف اور کارروائی بھی بھارت کی مذموم چال ہے جس کا پاکستانی مسلح افواج نے بھر پور جواب دیا ہے۔ اگرچہ ہمارے ذمہ داران نے کہا ہے کہ ہماری یہ کارروائی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف تھی جو ایران میں چھپ جاتے ہیں پاکستان کی جانب سے ایران کی حکومت کو کئی بار کہا بھی گیا تھا کہ ان کے خلاف کارروائی کریں لیکن ایران نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی ایران ہمارا پڑوسی برادر اسلامی ملک ہے ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات خراب ہوں لیکن اس کے لیے ایرانی قیادت کو سوچنا ہو گا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب کر کے اس کے دشمنوں کو فائدہ ہو سکتا ہے اسے ہر گز نہیں، یہ ساری چالیں اس لئے بھی ہیں کہ پاکستان کے عوام کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی حمایت کے لیے موثر آواز نہ اٹھا سکیں لیکن 5 فروری کو پاکستان بھر کے علاوہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں اور کشمیریوں نے اور لائن آف کنٹرول کے اس طرف آزاد کشمیر میں بڑے بڑے مظاہرے کر کے ثابت کرنا ہے کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اس دن اقوام متحدہ کی کھوئی ہوئی یادداشت لٹانے کے لیے اس کو یادداشتیں پیش کی جائیں گی۔ ٭٭٭٭٭