وزیر اعظم شہباز شریف نے شہریوں کی سہولت کے لئے یوٹیلیٹی سٹور رات 10بجے تک کھولنے اور آٹا پوائنٹس پر آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت ہر سال شہریوں کو ارزاں نرخوں پر اشیاء ضروریہ فراہم کرنے کے لئے رمضان المبارک میں سستے اور ماڈل بازاروں کے علاوہ یوٹیلیٹی سٹور پر اربوں روپے کا ریلیف پیکیج فراہم کرتی ہے مگر ہر سال ہی عوام سستے بازاروں اور یوٹیلیٹی سٹوروں پر عام مارکیٹ کی قیمتیں وصول کرنے، خاص طور پر یوٹیلیٹی سٹور پر سبسڈی پر فراہم کی جانے والی اشیاء کی قلت، کی شکایت کرتے ہیں۔ جہاں آٹا گھی اور چینی سستے داموں میسر بھی ہوں وہاں بھی یہ سہولت عام شہریوں کے بجائے بے نظیر انکم سپورٹ کے حامل افراد کو فراہم کرنے کا جواز بنا کر سفید پوش شہریوں کو گھنٹوں لائنوں میں کھڑا کرکے خالی ہاتھ لوٹا دیا جاتا ہے ۔اسی طرح سستے رمضان بازاروں میں حکومت اربوں روپے خرچ کرتی ہے مگر ان بازاروں میں بھی قیمتیں مارکیٹ سے زائد وصول کرنے کی شکایات عام ہوتی ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو اس تاثر کو درست تسلیم کیے بغیر کوئی چارہ نہیں رہ جاتا ہے کہ حکومتی ریلیف پیکیج کا فائدہ عام شہریوں کے بجائے سرکاری اہلکاروں کو ہی ہوتا ہے جو سستی اشیا اپنے عزیزوں اور مارکیٹ میں بیچ دیتے ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت رمضان میں یوٹیلیٹی سٹوروں پر نہ صرف آٹا چینی اور گھی کی فراہمی یقینی بنائے بلکہ یہ سہولت بلا تفریق تمام شہریوں کو فراہم کی جائے تاکہ ماہ مقدس میں شہری بلا امتیاز رمضان پیکیج سے استفادہ کر سکیں۔
یوٹیلیٹی سٹور رات 10بجے تک کھولنے کا اعلان!
جمعه 15 مارچ 2024ء
وزیر اعظم شہباز شریف نے شہریوں کی سہولت کے لئے یوٹیلیٹی سٹور رات 10بجے تک کھولنے اور آٹا پوائنٹس پر آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت ہر سال شہریوں کو ارزاں نرخوں پر اشیاء ضروریہ فراہم کرنے کے لئے رمضان المبارک میں سستے اور ماڈل بازاروں کے علاوہ یوٹیلیٹی سٹور پر اربوں روپے کا ریلیف پیکیج فراہم کرتی ہے مگر ہر سال ہی عوام سستے بازاروں اور یوٹیلیٹی سٹوروں پر عام مارکیٹ کی قیمتیں وصول کرنے، خاص طور پر یوٹیلیٹی سٹور پر سبسڈی پر فراہم کی جانے والی اشیاء کی قلت، کی شکایت کرتے ہیں۔ جہاں آٹا گھی اور چینی سستے داموں میسر بھی ہوں وہاں بھی یہ سہولت عام شہریوں کے بجائے بے نظیر انکم سپورٹ کے حامل افراد کو فراہم کرنے کا جواز بنا کر سفید پوش شہریوں کو گھنٹوں لائنوں میں کھڑا کرکے خالی ہاتھ لوٹا دیا جاتا ہے ۔اسی طرح سستے رمضان بازاروں میں حکومت اربوں روپے خرچ کرتی ہے مگر ان بازاروں میں بھی قیمتیں مارکیٹ سے زائد وصول کرنے کی شکایات عام ہوتی ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو اس تاثر کو درست تسلیم کیے بغیر کوئی چارہ نہیں رہ جاتا ہے کہ حکومتی ریلیف پیکیج کا فائدہ عام شہریوں کے بجائے سرکاری اہلکاروں کو ہی ہوتا ہے جو سستی اشیا اپنے عزیزوں اور مارکیٹ میں بیچ دیتے ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت رمضان میں یوٹیلیٹی سٹوروں پر نہ صرف آٹا چینی اور گھی کی فراہمی یقینی بنائے بلکہ یہ سہولت بلا تفریق تمام شہریوں کو فراہم کی جائے تاکہ ماہ مقدس میں شہری بلا امتیاز رمضان پیکیج سے استفادہ کر سکیں۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعه 15 مارچ 2024ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں