لاہور(وقائع نگار،92نیوزرپورٹ) وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے پنجاب کے نئے انتظامی یونٹس بنانے کااعلان کیاہے ۔صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے بتایاکہ پنجاب میں 3 نئے اضلاع اور 2 نئی تحصیلیں بنانے کی اصولی منظوری دے دی ہے ۔ لاہور کو 2 اضلاع میں تقسیم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جبکہ تحصیل مری کو ضلع کا درجہ دیا جائے گا او راسی طرح تحصیل تونسہ شریف کو بھی ضلع بنایا جائے گا جبکہ راولپنڈی میں 2 نئی تحصیلیں بنائی جائیں گی۔مجموعی طورپر 3 نئے اضلاع اور 2 نئی تحصیلیں بنانے کی اصولی منظوری دی گئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پسماندہ علاقوں میں طالبات کے لئے نرسنگ کالجز میں داخلے کے لئے 20فیصد کوٹہ مختص کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔ صحافی کے سوال پر لاہورپریس کلب کی سالانہ گرانٹ 2کروڑ روپے کرنے کااعلان کیا۔بعدازاں وزیراعلیٰ سے صوبائی وزراء اور اراکین پنجاب اسمبلی نے ملاقاتیں کیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ملک کی بقاء کی جنگ لڑرہے ہیں۔وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنے و الوں میں ڈاکٹر اختر ملک، خیال احمد کاسترو، اشرف رند، نیاز احمد، عامر نواز چانڈیا اور دیگر شامل تھے ۔بعدازاں انہوں نے وزیراعظم کے قوم سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان قوم کو آپ پر ناز ہے ۔جس قوم کا لیڈر وزیراعظم عمران خان ہو وہ کبھی نہیں جھک سکتی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا قوم سے خطاب ہر محب وطن پاکستانی کے دل کی آواز ہے ۔قبل ازیں بی بی سی سے انٹرویو میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں، میں خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کر کام کرتا ہوں،میں نے بس یہی سوچا کہ جو میرے بس میں ہے ، وہ تو میں کروں تاکہ موجود سیاسی صورتحال میں آسانی پیدا کروں۔ میں نے تو بس یہی کوشش کی کہ اگر قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں اس قربانی کے لیے تیار ہوں۔مستقبل میں عثمان بزدار کیسے سیاستدان کے طور پر نظر آئیں گے ، اس سوال پر وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے جتنی عزت دی، وہ بہت زیادہ ہے ۔تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ آپ کو یہ مثال نہیں ملے گی کہ جو پہلی بار ایم پی اے بنا اور پہلی مرتبہ میں ہی وزیر اعلیٰ بھی بن گیا۔ یہ تو اللہ کی دین ہے ۔چودھری پرویز الٰہی کے وزیر اعلیٰ بننے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی نے انہیں منتخب کیا اور جو فیصلہ پارٹی کرے گی، ہم سب لوگوں کو اس کے پیچھے کھڑا ہونا ہے اور نیک نیتی کے ساتھ کوشش کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ جو مجھے کہتے ہیں کہ مائنس بزدار، وہ یہ نہیں دیکھتے کہ جو جھنڈا ان کی گاڑی پر لگا وہ میرے دستخط سے ہی لگا۔ میں چاہتا تو دستخط سے انھیں نکال بھی سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔