لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) 92 نیوز کے پروگرام ’’ 92 ایٹ 8‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصا ف کے رہنما علی نواز اعوان نے کہاکہ اخلاقیات تو یہ کہتی ہے کہ آپ اگر حکومت سے اختلاف ہے تو استعفی دیں ۔ پی پی والوں نے غلام ارباب رحیم کو جوتے مارے تھے ، آج یہ ہمیں اخلاقیات سکھارہے ہیں۔ اڑھائی بجے یو سف رضا گیلانی پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی ایم این اے نہیں لیکن اس کے بعد ویڈیوز سامنے آجاتی ہیں ۔ویسے یہ کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دیں کیا لوگوں کو سندھ ہائوس میں بند کرکے ووٹ کوعزت دی جارہی ہے ۔ ن لیگ کے رہنما علی گوہربلوچ نے کہاکہ اس وقت پی ٹی آئی کے لوگوں کو ضمیر یاد نہیں آئے جب یہ لوگوں کو اپنی پارٹی میں لے رہے تھے ، آج پھر غنڈہ گردی دہرائی گئی ۔ ایک چیز روز روشن کی طرح عیاں ہے یہ پی ٹی آئی والے مینڈیٹ چرا کرآئے تھے ۔پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادرمندوخیل نے کہاکہ اگرہم نے کسی کو حبس بے جا میں رکھاہے تو ہمارے خلاف کیس کردیاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی سوچ اوررویے کی وجہ سے سارے ان کے اپنے لوگ بے زارہیں۔ کراچی سے پی ٹی آئی کے ایم این اے نے بھی مائنس ون کی تجویز دی ہے ۔ ماہرقانون عرفان قادر نے کہا کہ آرٹیکل 63اے میں کوئی ابہام نہیں یہ معاملہ سپیکرکودیکھنا چاہئے اس میں سپریم کورٹ کا کوئی عمل دخل نہیں ۔اس سے سپریم کورٹ متنازعہ ہوسکتی ہے ۔ حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ سے رائے لینا قانونی طورپر غیرمتعلقہ ہے ۔