کراچی(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن ) مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام ہے تاہم جلد خوشخبری ملے گی جس کے بعد ملک بھر میں سٹے بازوں کیخلاف گھیرا تنگ کرینگے ۔انہوںنے کہا کہ 3سال پہلے جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا ، عالمی فنڈ پروگرام سے معیشت مضبوط ہوئی۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلات کی وجہ سے بہت سی مشکلات سے بچے ہوئے ہیں تاہم ترسیلات زر سے زیادہ دیر تک ملکی معیشت کے معاملات نہیں چل سکتے ،روپے کی تنزلی میں سٹے بازوں کا ہاتھ ہے جو ڈالر افغانستان سمگل کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب سے حکومت میں آئے ہیں پائیدار معاشی ترقی کیلئے ریونیو پر زور دیا۔مشیر خزانہ شوکت ترین نے عزم کا اظہار کیا کہ ٹیکس جی ڈی پی کو تقریباً 6 سے 7 سال میں 20 فیصد پر لے کر جا ئینگے ، مجھے خوشی ہے کہ اس مقصد میں ہم کامیاب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس میں 32 فیصد گروتھ ہے ۔شوکت ترین نے امید ظاہر کی کہ رواں سال ریونیو تقریباً 9 فیصد سے ساڑھے 11 فیصد تک جائیں اور آئند برس 14 فیصد پر جائینگے ۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں شعبہ زراعت کو نظر انداز کیا گیا جس کے باعث یہاں خوارک کا بحران پیدا ہوا، اس مرتبہ بہت توجہ دے رہے ہیں، کاٹن میں غیرمعمولی بہتری آئی ہے ، شعبہ زراعت میں 11 سو ارب روپے آئے ہیں، جو ایک قسم کی خوشحالی ہے ۔ایکسپورٹ کو بڑھانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی ختم کردی تاکہ مقامی صنعت ترقی کریں، ایکسپورٹ تقریباً 32 فیصد سے بڑھ رہی ہیں، شعبہ آئی ٹی میں 47 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی اور اس مرتبہ 75 فیصد پر لے جانے کا پروگرام ہے ۔انہوں نے کہا کہ پائیدار منصوبہ بندی کے ساتھ شعبہ آئی ٹی کو آئندہ 6 سال میں 50 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں، یہ وہ شعبہ ہے جو ہماری درآمدات اور برآمدات کے حجم میں فرق کو پورا کرسکتا ہے ۔مشیر خزانہ نے کہاکہ اگر عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت بڑھی تو ہمیںبھی پٹرول مہنگا کرنا پڑیگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت سنبھالی تو معاشی مشکلات کا سامنا تھا ۔ اس دوران کورونا کی وبا پھیل گئی لیکن وزیراعظم عمران خان نے جس طرح کورونا کو ہینڈل کیا اس کی پوری دنیا نے تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح نمو 5 فیصد سے کم ہوکر ڈیڑھ فیصد پر آگئی تھی تاہم ہماری حکمتِ عملی کی وجہ سے 2021-20 ئکی شرح نمو 4 فیصد پر آئی اور اب شرح نمو 5 اور 6 فیصد پر لانا ہے ۔ترقی یافتہ ملکوں نے 20 سے 30 سال میں ترقی کی، معاشی ماہرین سے معلوم کیا کہ پائیدار ترقی کیوں نہیں ہوتی تو پتا چلا کہ قومی بچت کم، برآمدات اور درآمدات میں بہت فرق تھا۔ آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہونے پر روپیہ مستحکم ہوجا ئیگا۔سٹیٹ بینک کو کہا ہے کہ ڈالر ریٹ دونوں طرف ایک جیسا ہونا چاہے ورنہ سٹے باز تو فائدہ اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کی کارکردگی پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، وہ ایک خودمختار ادارہ ہے ۔ مہنگائی 9 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے تاہم عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوگا تو ہم بھی مزید مہنگا کرینگے ۔