ٹھوڑا سا صبر کریں ہم آ رہے ہیں جوبائیڈن، امریکی صدر کی اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کو تسلی۔واہ رہے امریکی صدر تیری تسلی پر صد افسوس کہ تو نے جانبداری اور طرف داری کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے تم تو دنیا کی سپر پاور امریکہ کے صدر ہو نہ کہ اسرائیل کے صدر، لیکن یہ ثابت کر دیا کہ اپنے لے پالک بچے اسرائیل کے لیے کتنا تڑپ ر ہے ہو۔ تیری اس تسلی کے پیچھے بھی کئی راز چھپے تھے جو کہ دنیا پر آشکار ہو چکے ہیں کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں اور بے گناہ معصوم بچوں اور خواتین کے قتل عام کے پیچھے بھی صیہونی فوج کے لیے تسلی موجود تھی کہ غزہ میں فلسطینی مسلمانوں پر جہاں تک ہو سکتا ہے صیہونیت کے ظلم توڑ دوہم تمھارے ساتھ ہیں۔ نائن الیون کے بعد سے لیکر اب تک امریکہ کی پالیسیوں میں مسلمانوں کا قتل عام ہی ترجیح رہا ہے ہر دور میں امریکی صدر تو بدلتے رہے لیکن پالیسیوں میں تسلسل رہا۔ یہی وجہ ہے کہ آج امریکی صدر مھٹی بھر قیدیوں کے اہل خانہ کو تسلی دے رہے ہیں کہ تھوڑا صبر کرو ہم آ رہے ہیں لیکن نہتے کمزور فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ ظلم کی انتہا ہو گئی ہے معصوم بچوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ مریضوں اور زخمیوں پر بھی ظالم بمباری کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔ ظلم و بربریت کے یہ دردناک مناظر پر جوبائیڈن نے فلسطینی عوام کو تو کوئی تسلی نہیں دی کہ آپ کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے آپ کی نسل کشی ہو رہی ہے۔ ہمیں یاد ہے کہ ایک زمانے میں ہمیں بھی کہا گیا تھا کہ بحری بیڑہ پاکستان کی مدد کو پہنچ رہا ہے لیکن وہ بحری بیڑہ سمندر میں ڈوب گیا۔ شکر ہے کہ امریکی صدر کی تسلی غزہ کے مسلمانوں کو نہیں ملی ورنہ وہ مزید اندھیرے میں رہ کر مزاحمت نہ کر کے قتل عام کا شکار ہوتے۔جوبائیڈن کی ان پالیسیوں کے خلاف امریکی عوام سراپا احتجاج ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف ممالک میں لاکھوں لوگوں نے مظاہرے کر کے غزہ میں قتل عام اور نسل کشی کی مذمت کی ہے۔ شاید جوبائیڈن کو یہ سب دکھائی نہیں دیتا مگر دنیا کو تو کچھ نہ کچھ دکھائی بھی دے رہا ہے ۔ فلسطین کے مسلمانوں کی پکار کو بھی دنیا سن تو رہی ہے لیکن شاید امریکی صدر بہرے پن کا شکار ہیں۔ ایک ماہ سے اسرائیل نے خون کی ندیاں بہا دی ہے اور غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے عمارتیں ہسپتال مساجد مدارس ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں اب تو ملبے کے ڈھیروں پر بھی اسرائیلی طیاروں کی بمباری جاری ہے۔ ملبے کے نیچے سینکڑوں بچے خواتین و حضرت دفن کر دیئے گئے ہیں اور دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کو بھی چند ایک مسلمان ممالک کو چھوڑ کر سب یہ ظلم دیکھ رہے ہیں لیکن مصلحتوں و مجبوریوں کا شکار ہیں تجارتی سفارتی مشن کے آگے مجبور و محکوم ہیں۔ اس وقت دنیا بھر کی آبادی 8 ارب سے زائد ہے جبکہ صرف مسلمانوں کی آبادی اڑھائی ارب کے قریب ہے اور دنیا کا ہر چوتھا شخص مسلمان ہے عساہت کے بعد دوسرا بڑا مذہب اسلام ہے دنیا کے کل ممالک کی تعداد 193 کے قریب ہے ان میں 57 کے قریب ملک مسلمان ممالک میں شمار ہوتے ہیں ۃ نائن الیون کے واقعہ میں تین ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے لیکن اس کے بعد اب تک ایک اندازے کے مطابق عراق افغانستان اور پاکستان شام میں 15 لاکھ سے زائد انسانوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا اور یہ مسلمان تھے ان کا مذہب اسلام تھا سوال یہاں پیدا ہوتا ہے کہ کیا مسلمانوں کو محض اسلام مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے اس وقت تک مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت مانگنے کی پاداش میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں یہ مختصر طور پر خلاصہ ہے کہ مسلمانوں کو کس طرح تہہ تیغ کیا گیا کس طرح مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہائی گئیں لیکن پھر بھی مسلمانوں کو اغیار سے توقع ہے اغیار کے پونڈز اور ڈالرز مسلمانوں کے خون سے زیادہ عزیز ہیں وہ مسلمان کہاں ہیں جن کے بارے میں تو کہا گیا تھا کہ : ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر آج مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس اور فلسطین کے مسلمانوں پر صیہونی ریاست کے مظالم بھی مسلمانوں کی غیرت ملی کو بیدار نہیں کر سکے تو پھر کب یہ غیرت ملی بیدار ہو گی اور پھر بقول شاعر : اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گیں گھیت مسلمانوں کی نسل کشی کھیت اجاڑنے کے مترادف ہے ۔ کشمیر سے لیکر فلسطین تک مسلمان اپنے حق کے لئے غاصبانہ قبضہ چھڑوانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں کیا مسلمانوں کو اپنے دفاع کا حق بھی حاصل نہیں کیا انہیں اپنی عبادت گاہوں کے دفاع کا حق بھی حاصل نہیں کیا دراندازوں کے خلاف وہ کھڑے نہیں ہو سکتے اگر مسلمانوں کو یہ حق حاصل نہیں تو پھر امریکی صدر جوبائیڈن کی یہ تسلی اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کو درست ہے کہ تھوڑا سا صبر کریں ہم آ رہے ہیںۃ غزہ کے شہداء کو غزہ کے زخمیوں کو غزہ کے معصوم بچوں کو پاک دامن خواتین کو قبلہ اول کے عظیم بزرگوں اور جوانوں کو ہم بھی یقین دہانی کرواتے ہیں کہ تھوڑا صبر کریں اللہ تعالٰی کی مدد و نصرت جلد آپ کو ملنے والی ہے نبی کریم کی شفاعت بھی آپ کو ہی نصیب ہوگی آپ کی آہ و فریاد نبی کریم کی بارگاہ میں شکایت کی صورت میں پہنچ چکی ہے دنیا بھر سے آگر آپ کو تسلی نہیں ملی تو گھبرانا نہیں،آپ کے خون کا ایک ایک قطرہ آپ کے جسم کا ایک ایک اعضاء گواہی دے گا کہ آپ حق پر کھڑے تھے،اب بھی اور تب بھی فتح آپ کا مقدر ہو گی۔ ٭٭٭٭٭