نگران وزیر اعلیٰ اور ان کی کیبنٹ تو، بالعموم نوّے دنوں میں پوری طرح’’رونمائی ‘‘بھی نہیں کروا پاتے،کجا وہ عوام کی خدمت اور صوبے کی تعمیر وترقی کا کوئی جامع پروگرام اناؤنس کریں اور پھر اُن پر عملدرآمد کرتے ہوئے، تشکیل و تکمیل تک بھی پہنچائیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا تھا کہ منصوبے سوسال کے بناتاہوں اور عملدرآمد ایسے کرتا ہوں جیسے زندگی کا آخری دن ہے۔ازحدتیزرفتاراورسبک خرام…وزیراعلی پنجاب ، ہر کام کی’’ ٹائم لائن‘‘ اورCompletion Date اپنی مخصوص ڈائری پر، اپنے ہاتھ سے لکھ لیتے ہیں اور "Follow Up"اتنا کڑا کہ ہفتہ، اتوار اور صبح و شام کی کوئی قید اور تخصیص نہیں۔ ابھی ایک دن پہلے یعنی ہفتے کے روز،انہوں نے سول سیکرٹریٹ کے دربار ہال میں چیف سیکرٹری کی سر کردگی میں، پنجاب کے سیکرٹریز کی سے ملاقات کی۔ اس کے بعد لاہور میں جاری دیگر ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا، جس کا بنیادی مقصد ان پر اجیکٹس کی بروقت تکمیل ہے۔ جس میں گلشن راوی ٹی جنگشن و بند روڈ توسیعی منصوبہ، شاہدرہ موڑ پراجیکٹ اور مین بلیوارڈگلبرگ کو والٹن سے لنک کرنے سے متعلق ترقیاتی امور شامل تھے۔اس کے ساتھ مزار بی بی پاکدامناںؑ کی تعمیر و توسیع، جس کیلئے انہوں نے مبلغ31 کروڑ30 لاکھ روپے فراہم کیے۔ اس وقت اس منصوبہ پر شب و روز کام جاری ہے، اس کی تکمیلی تاریخ، محرم الحرام یعنی بس چالیس روز۔یعنی وہ منصوبہ جو گزشتہ 17 سال سے مختلف تنازعات میں الجھا رہا، جس کی ابتد سال 2006ء میں سیّد رئیس عباس زیدی نے بطورسکرٹری اوقاف کی۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر کتنی ہی کمیٹیاں اور کمیشن تشکیل پائے،قانونی چارہ جوئیاں ہوئیں اور عدالتی کمیشن بنے، لیکن عملاً کوئی مثبت پیش رفت نہ ہوئی،ا پریل کے اوائل میں وزیراعلی پنجاب، اس پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے کمر بستہ ہوئے، شب و روز تعمیراتی کام جاری رکھنے کا اعلان ہوا، فی الوقت مزار کو زائرین کے لیے مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ ہوا، جو اگرچہ مشکل کام تھا، مگر اعلیٰ مقصد کے حصول کے لیے ایسے مشکل فیصلے تو کرنے پڑتے ہیں۔ اس وقت، اس پراجیکٹ پر صبح سات بجے سے لے کر رات ایک بجے تک کام جاری رہتا ہے، جس میں کم و بیش ڈیڑھ سو مزدور ہمہ وقت سرگرمِ عمل ہیں، روزانہ علی الصبح، منیجر درباربی بی پاک دامن سے ایک واٹس اَیپ میسج کے ذریعے گزشتہ رات کے تکمیلی امور اور مزدوروں کی تعدادو کارکردگی کے حوالے سے آگاہی پاتا اورخودکو اپ ڈیٹ رکھتاہوں۔ مزارات ِ مقدسہ اْمّت کا اجتماعی اثاثہ اور ملّت کے لیے روشنی، راہنمائی اور آسودگی کا ذریعہ ہیں۔ یہی مقامات بین المسالک ہم آہنگی کا مرکز اور بین المذاہب مکالمے کا وسیلہ ہیں، لہٰذا اگر اِن کی آباد کاری میں وسعت، برداشت اور محبت آمیزی نہیں ہوگی، تو پھر محض درو دیوار کو رنگین و رعنااور مضبوط و توانا کرنے سے کچھ حاصل نہیں۔ دو روز قبل ایسی ہی کوئی صورتحال درپیش ہوئی، تو چیئرمین متحدہ علماء بورڈ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی سے گفت و شنید اور افہام و تفہیم کا 7۔کلب روڈ میں اہتمام ہوا، اور محض دو گھنٹے میں فیصلہ سازی کا عمل مکمل کر کے، قافلے کو منزل کی طرف رواں دواں کردیا گیا۔ بادشاہی مسجد کی کنزرویشن اور ریسٹوریشن کے لیے مبلغ 35 کروڑ روپے کی خطیر رقم منظور کر کے والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کو یہ ذمہ داری تفویض کردی۔ داتا دربار کی ’’تجدیدِنو‘‘ کے حوالے سے ایک چہار جہتی منصوبہ زیر عمل ھے،13سال سے بند کارپارکنگ کو زائرین کیلئے کھول دیاگیا ھے،طویل عرصے کی بندش سے پیداشدہ شکست وریخت کو محکمانہ وسائل اور پرائیویٹ اشتراک عمل سے اپ گریڈ کرنے کاعمل جاری ہے۔ موجودہ غلام گردش کے گرد نئے برآمدوں کی تعمیر کا ڈیزائن میسرز نیسپاک نے، مدینہ فاؤنڈیشن اور اوقاف ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے تیار کیا، وزیر اعلیٰ پنجاب کی سرکردگی میں 18 مارچ2023ء کو ،7۔کلب روڈ میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے، جس کے تحت اس پر اجیکٹ پر اُٹھنے والے جملہ اخراجات، جو کہ تقریبا 18کروڑ ہیں، مدینہ فاؤنڈیشن ادا کریگا۔ اس پراجیکٹ کا ’’ کنسلٹنٹ‘‘ نیسپاک مقرر ہوچکاہے۔’’دی پنجاب سپیشل پریمسز (پریزرویشن) آرڈنینس1985ء ‘‘کے تحت متعلقہ کمیٹی سے اس کا این او سی جاری ہوا۔ اخبار اشتہار کے ذریعے ٹینڈر اور درخواستوں کی وصولی کے بعد یونی بلڈ ایسو سی ایٹس کو یہ کام تفویض ہوگیا ہے۔ اس کا رسمی آغاز و افتتاح وزیر اعلیٰ پنجاب، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے ہمراہ پیش آمدہ ہفتے میں فرمادیں گے۔ جوکہ ایک سعادت آفریں امر ہے۔ دربار شریف کی غربی سمت بالخصوص بجانب شمال تقریبا ً، ساڑھے پانچ کنال اراضی کی ایکوزیشن کا ہوم ورک مکمل ہوچکا ہے۔ جس کیلئے تقریباً چالیس کروڑ کے اخراجات سال 24-2023 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری فنانس ڈیپارٹمنٹ دے چکا ہے۔اس ایکوزیشن سے مسجد کے مرکزی ہال کو وسعت میسر آئیگی۔ کربلا مْعلٰی کی طرز پہ جدید’’ڈائننگ ہال‘‘جہاں عام زائرین کیلئے لنگر کا اہتمام ہوگا، کی تعمیر، اس کیساتھ کمرشل کچن، داتاؒ صاحب کے مہمانوں کیلئے وسیع ڈرائنگ روم اور سیٹنگ ایریا، کمیٹی روم، ایڈ من بلاک سمیت دیگر اہم تعمیرات و ترقیات ممکن ہوسکیں گی، جس کا اعزاز و اہتمام مدینہ فاؤنڈیشن کے حصّے میں آئیگا۔ اس کی ابتدائی ڈرائنگ میسرز نیسپاک نے تیار کردی ہے۔ رواں ہفتہ جناب چیف سیکرٹری پنجاب کا وزٹ بھی متوقع ہے۔ آنیوالے ایّام اِس کارِ خیر کے حوالے سے یقینا اہم اور معتبر ہیں۔ اس کیساتھ: "Integrated Development Planning & Revamping of Data Darbar Complex" کے لیے 40.988 ملین کی رقم منظور کرتے ہوئے، یہ فزیبِلٹی سٹڈی میسرز نیسپاک کو ایوارڈ ہوچکی ہے۔ گولڈن گیٹ سے کربلا گامے شاہ کی طرف تقریبا ساڑھے سترہ کنال وقف اراضی کو ناجائز قابضین سے واگزار کرواتے ہوئے، جنوب مشرقی سمت انتہائی وقیع توسیع متوقع ہے، جس کا ڈائریکٹر اسٹیٹ اوقاف کی سربراہی میں ، لوکل کمیونٹی سے مذاکراتی عمل جاری اور انکے لئے متبادل جگہ کا انتخاب زیرکارروائی ہے۔ اس اراضی کی بہم رسانی سے دربار شریف کے احاطے کی توسیع ،ایک جدید آڈیٹوریم، جہاں حضرت داتا گنج بخشؒ کے افکار واحوال کے ابلاغ پر قومی اور بین الاقوامی کانفرنسز/سیمینارز ،ماڈل دارالعلوم جامعہ ہجویریہ کا’’الجدید کیمپس‘‘سٹیٹ آف دی آرٹ لائبریری ریسرچ سکالرزروم، اور تحقیق و تخصص کے دیگر اہتمامات والتزامات ممکن ہوسکیں گے۔ کئی صاحبانِ حال برسوں قبل دارالعلوم حزب الاحناف سے آگے میلہ رام کی پرانی فیکٹری کی طرف اپنی سواری مڑتے دیکھ چکے ہیں، جس کو اِس اَمر پر دلیل جانا جاتا رہاکہ دربار شریف کی توسیع یہاں تک جلد ہوجائے گی۔ یہ ایریا زیادہ تر ایک ہندو صنعت کار رائے بہادر لالہ میلہ رام کی ملکیت تھا، اسی سمت میں اس کی ایک کاٹن فیکٹری تھی، جہاں سے گزشتہ صدی کے اوائل میں اس نے دربار شریف کے ساتھ اپنی عقیدت و محبت کے اظہار کے طور پر بجلی کی ترسیل کا اہتمام کیا۔ میلہ رام نے سینٹرل ماڈل سکول، جو لاہور کا بہترین سکول تھا، کیلئے اپنے وسائل زَر پیش کیے، اس کا بیٹا یہاں تعلیم حاصل کرتا تھا، اس کے داخلے پر، اس نے اس سکول کی عمارت کی توسیع کا اہتمام کیا۔ دارالعلوم حزب الا حناف کی قدیم عمارت بھی میلہ رام کے متروکات میں سے تھیں۔