راولپنڈی (رپورٹر92نیوز)عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چودھری عبدالعزیز نے سانحہ مری کیس میں ملکہ کوہسار مری کا ماسٹر پلان تیار نہ ہونے پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ مری کا ماسٹر پلان ابھی تک تیار کیوں نہیں کیا گیا۔ عدالت نے مری سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ طلب کر تے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔گزشتہ روز سماعت کے موقع پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب ، مری میونسپل کارپوریشن کے چیف افسر اور ایس ڈی او محکمہ ہائی وے پنجاب کے علاوہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فرحت مجید چودھری اوردرخواست گزاروں کے وکیل عدالت میں موجود تھے ۔ سماعت کے آغاز پر عدالت نے مری کا ماسٹر پلان طلب کرتے ہوئے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے سوال کیا کہ مری کا ماسٹر پلان اب تک کیوں نہیں بناجس پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے موقف اختیار کیا کہ ماسٹر پلان لوکل گورنمنٹ راولپنڈی نے بنانا ہے اس پر کام جاری ہے ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مری میں ہر کوئی جاتا ہے پہاڑ کاٹ کر تعمیرات شروع کردیتا ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ مری میں تعمیرات اور تجاوزات کون کنٹرول کرے گا ،مری میں دن بدن گرین ایریا کم جبکہ تعمیرات بڑھ رہی ہیں۔ عدالت نے چیف افسر ضلع کونسل کامران خان سے استفسار کیاکہ سانحہ مری کے بعد کتنی غیر قانونی تعمیرات گرائی گئیں کتنوں کو نوٹس جاری کئے ۔ چیف افسر کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ دینے پر عدالت نے قرار دیا کہ عدالت کو کہانیاں نہ سنائیں بلکہ25اپریل تک غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کی مفصل رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔عدالت نے مری سے متعلق یو این او کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت یو این او رپورٹ کا جائزہ لے گی کیونکہ یو این او رپورٹ کے مطابق مری ہر سال 3 سے 4 سینٹی میٹر زمین میں دھنس رہااوریو این او رپورٹ میں مری میں غیر قانونی تعمیرات کو ڈیزاسٹر قرار دیا گیا ہے ۔