مکرمی ! ہر سال تقریبا 50000 سے زائد لوگ دنیا بھر میں ریبیز کی بیماری کی وجہ سے مر رہے ہیں کیونکہ یہ بیماری تقریبا دنیا کے تمام ممالک میں پائی جاتی ہے ماسوائے چند مثلا انٹارکٹکا، آسٹریلیا اور امریکہ وغیرہ کے جہاں اس بیماری پر قابو پایا جاچکا ہے۔ ریبیز سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ایشیا اور افریقہ پہلے نمبر پر ہیں کیونکہ تقریبا 95 فیصد کیسز ان ممالک میں رپورٹ ہوتے ہیں۔ ریبیز درحقیقت ایک مہلک زوناٹک (جانوروں سے انسان میں منتقل ہونے والی) بیماری ہے جوکہ وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ وائرس انسانی جسم میں کتے، بلی یا کسی اور پاگل جانور کے کاٹنے سے داخل ہوتا ہے اور داخل ہونے کے بعد یہ اپنی تعداد بڑھاتا ہے اور دماغ کی طرف جانا شروع کردیتا ہے جس کے لئے اسے ہفتوں سے مہینے لگ سکتے ہیں جوکہ اس چیز پر انحصار کرتا ہے کہ زخم جسم کے کس حصے پر ہے اور کتنا گہرا ہے۔ جانوروں میں اس بیماری کی علامات مختلف ہیں جوکہ مختلف مراحل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ انسانوں میں اس بیماری کی علامات بخار، سر درد، قے، تھکاوٹ بھوک کا نہ لگنا وغیرہ سے شروع ہوتی ہیں۔ اور اس کے بعد رویہ میں تبدیلی، غصہ، منہ سے رال ٹپکنا، بے چینی، پانی اور روشنی کا ڈر، گلے کا لقوا، کوما اور بالآخر موت۔ لازمی نہیں ہے کہ ہر مریض میں یہ ساری علامات ظاہر ہوں بلکہ کاٹنے کے فورا بعد زخم کو اچھی طرح صابن (بالخصوص لائف بوائے) سے دھوئیں اور جتنا جلدی ہو سکے مریض کو ہسپتال لے کر جائیں ریبیز مہلک لیکن روک تھام کے قابل ہے۔ یہ ایک ویکسین سے بچاؤ کے قابل وائرل بیماری ہے۔ جو بہت سے ممالک میں رائج ہے اور کتے انسانی ریبیز سے ہونے والی اموات کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ پاگل جانور کے کاٹنے یا خراش سے RABV وائرس انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔ (ڈاکٹر محمد راشد‘ دھنوٹ)