مکرمی ! ایک بزرگ نے قیام پاکستان کا واقعہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ جس دریا سے مسلمان گزر رہے تھے اس کے پیچھے سکھوں کے فوج تھی اللّٰہ پر توکل کر کے دریا عبور کرنے کا فیصلہ کیا ۔ شروع سے آخر تک صرف لاشیں ہی لاشیں تھیں واللہ میں نے لاشوں کے سروں پر پاؤں رکھ کر دریا عبور کیا آنکھوں سے لگاتار آنسو جاری تھی کہ اللّٰہ تعالیٰ مجھے معاف کرے میں نے اپنے مسلمان بہن بھائیوں بچوں کے سر کچل کر تیرے دین کے نام پر بننے والی ریاست میں داخل ہوا یوں زخمی جگر معرضِ وجود میں آیا لیکن بدقسمتی سے یہی زخمی جگر 24سال بعد دولخت ہوگیا۔ 1970کے عام انتخابات کروائے گئے لیکن نتیجہ حیران کن مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ شیخ مجیب الرحمان کی پارٹی جیت گئی اور مغربی پاکستان میں پاکستان پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی جیت گئی بدقسمتی سے عوامی لیگ نے مغربی پاکستان میں ایک سیٹ تک نہ جیتی نہ پاکستان پیپلز پارٹی نے مشرقی پاکستان میں ایک بھی سیٹ حاصل کی بھٹو صاحب نے واضح طور پر کہہ دیا "ادھر تم ادھر ہم" مشرقی پاکستان میں فسادات شروع ہوگئے بنگالیوں نے الگ ریاست کا مطالبہ کر دیا حالات اس قدر خراب ہو گئے کہ دشمن سرحدیں پھلانگ کر گھر میں گھس آیا اور گھر میں رہنے والوں کو ایک دوسرے کے خلاف کردیا اور گھر کو کمزور کرکے دولخت کردیا۔آخر اور 16 دسمبر 1971 کو ملک ٹوٹ گیا مشرقی پاکستان مغربی پاکستان کی بجائے مغربی پاکستان صرف پاکستان اور مشرقی پاکستان بنگلادیش بن گیا۔ ( عمارہ کنول راولپنڈی)