مکرمی! لاہور میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے سخت کریک ڈائون کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پرنگران حکومت ہی کسی قسم کے سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر بہتر اندازمیں عملدرآمد کراسکتی ہے۔حکومت نے رضا کارانہ طورپر تجاوزات ختم کرنے کیلئے 48گھنٹے کی مہلت دی گئی۔ تجاوزات قائم کرنے پر گرفتاری اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ لاہور میں تجاوزات اس قدر زیادہ ہو چکی ہیں کہ کئی مقامات پر انکی وجہ سے ٹریفک گھنٹوں جام رہتی ہے۔ شاہراہوں کی فٹ پاتھ پرچلنا ناممکن ہوگیا ہے۔ مارکیٹس میں پارکنگ کیلئے مختص کی گئی جگہوں پر بھی باقاعدہ ہوٹل اورڈھابے قائم ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ آپریشن مستقل بنیادوں پر کرے کیونکہ دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ وقتی طور پر آپریشن کرکے تجاوزات ختم کر دی جاتی ہیں لیکن کچھ عرصے بعد ملی بھگت سے تجاوزات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔ لاہور میں مختلف مارکیٹس اور دیگرمقامات پر کئی بار تجاوزات کیخلاف آپریشن کئے جا چکے ہیں لیکن چندگھنٹوں کے اندرہی پہلی والی صورت ہوجاتی ہے۔' اگر وہ آپریشن مستقل بنیادوں پر کئے جاتے تو موجودہ آپریشن کی نوبت نہ آتی۔ تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ ریڑھی بانوں اور چھابڑی فروشوں نے آدھی آدھی سڑکوں پر قبضہ کیا ہوتا ہے۔ بے شک تجاوزات کیخلاف آپریشن ضروری ہو گیا ہے مگر موجودہ مہنگائی اور بے روزگاری کے پیش نظر حکومت کو متبادل بندوبست بھی کرنا چاہیے تاکہ چھوٹے کاروباری لوگوں' دکانداروں' چھابڑی فروشوں اور ان سے منسلک دیہاڑی داروں کا روزگار متاثر نہ ہو۔ (قاضی جمشیدعالم صدیقی، لاہور)