مکرمی! بے شک نگران حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات میں عوام کو دوسری بار بڑا ریلیف دیا گیا ہے۔ مگر اس کمی کے باوجود پٹرولیم نرخ اب بھی عوام کی دسترس سے باہر ہیں۔ عالمی سطح پر پٹرولیم نرخ بتدریج کم ہو رہے ہیں جبکہ ہمارے ہاں مختلف ٹیکسز اور لیوی کی مد میں کئی گنا قیمت وصول کی جا رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر پٹرولیم مصنوعات پر وصول کئے جانیوالے ناروا ٹیکسز ختم کئے جائیں تو پٹرول کی قیمتوں میں مزید کمی لائی جا سکتی ہے۔ ماہ اکتوبر میں نگران حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 48 روپے فی لٹر کمی کی مگر اسکے ثمرات تاحال عوام تک نہیں پہنچ سکے حالانکہ وزیراعظم کی طرف سے بارہا ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ عوام کو پٹرولیم نرخوں میں کمی کا فائدہ پہنچایا جائے-اشیائے خوردونوش کے نرخوں روزافزوں ہے، دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی عام آدمی کی دسترس سے نکلتی جارہی ہیں۔ ہرگلی محلے کے دکاندار منہ مانگے دام بلا خوف و خطر وصول کر رہے ہیں،کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی دیکھنے میں آرہی اور نہ ہی مہنگائی کا زور ٹوٹتا دکھائی دے رہا ہے۔ اب پھر حکومت کی طرف سے پٹرول میں 14 روپے فی لٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 13 روپے 50 پیسے فی لٹر کمی کی گئی ہے ۔ مگر جب تک اس کمی کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچائے جاتے' اس کمی کا فائدہ ایک مخصوص طبقے تک ہی محدود رہے گا۔ عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے ضروری ہے کہ انتظامیہ کو پابند کیا جائے کہ وہ نرخوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے میں اپنا فعال کردار ادا کرے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیکران کوحقیقی معنوں میں فعال کیا جائے۔ ( منور صدیقی، لاہور)