مکرمی ! آج اہل اسلام شدید مصائب و مشکلات سے دو چار ہیں۔ کس کو دوش دیا جائے' امتِ مسلمہ ہی میںنہ صرف نفاق و انتشار ہے بلکہ باہمی ناچاقیوں کی وجہ سے مسلمان مسلمان کا خون بہا رہا ہے۔ 57 اسلامی ممالک او آئی سی کے پلیٹ فارم پر موجود تو ہیں مگر نہ صرف متحد نہیں بلکہ ایک دوسرے کو برداشت کرنے کو بھی تیار نہیں اور فرقہ واریت کی لعنت نے مسلم برادرہڈ کے آفاقی جذبے کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ مسلمانوں کے اس انتشار اور دشمنی پر مبنی رویوں سے سامراج کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل میں آسانی ہو رہی ہے۔ وسائل اور افرادی قوت سے مسلم ممالک مالا مال ہیں۔ بہترین فوج کی بات کی جائے تو یہ اعزاز پاکستان کے پاس ہے جس کی پیشہ ورانہ مہارت نے دنیا بھر میں اپنی مشاقی کی دھاک بٹھائی ہے۔ پاکستان ہی مسلم دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہے۔ مسلم افواج کے پاس جذبہ شہادت ان کا طرہ امتیاز ہے مگر یہ سب کچھ ہوتے بھی مسلمان پستی کا شکار ہیں۔ دو قومی نظریے کے تحت تشکیل پانے والے اس ملک کو محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور ان پر قران مجید کی شکل میں نازل کئے گئے احکام خداوندی کی روشنی میں ایک مثالی اسلامی' فلاحی' جمہوری معاشرہ کے قالب میں ڈھالنا ہی مقصود تھا، جوگہنا دیا گیا۔ (منورصدیقی‘ لاہور)