ایک زمانہ تھا کہ نئی دہلی اور بیجنگ میں "ہندی چینی بھائی بھائی " کے نعرے لگتے تھے۔ ساٹھ کی دہائی میں بھارت اور چین یک جان دو قالب تھے۔پھر 1962 میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بگڑ گئے۔ نیفا کے محاذ پر بھارتی اور چینی فوج میں زبردست جھڑپ ہوئی جس میں چینی فوج نے بھارتی فوج کا کباڑہ کر دیا ۔اس وقت شروع ہونے والی سرحدی لڑائی اب بھی جاری ہے۔پچھلے سال چینی فوج نے بھارتی فوج پر لاتوں اور مکوں سے حملہ کر دیا۔ 1962 کی جھڑپ میں چین کے سربراہ ماو زے تنگ نے بھارت کو دھمکی دی تھی کہ اگر چینی فوج نے پیشاب کرنا شروع کیا تو بھارتی فوج اس پیشاب میں بہہ جائے گی۔ اس جھڑپ سے بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو اتنا صدمہ پہنچا کہ موصوف کو ہارٹ اٹیک ہو گیا۔ بھارتی فوج کا سارا بھرم کھل گیا۔ سرد جنگ کے دوران بھارت امریکہ سے دور رہا۔ وہ روس سے قریب ہو گیا اور اس نے غیر جانبدار تحریک میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس دوران روس بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ۔اکیسویں صدی میں دنیا کا نقشہ بدل گیا ہے۔ امریکہ اب چین کو اپنا حریف سمجھ رہا ہے۔ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنے کے لئے وہ بھارت کو مقابلے میں لا رہا ہے۔بھارت کو چین کے مقابل آنے کے لئے کئی چیلنج درپیش ہیں ۔آبادی کے لحاظ سے بھارت حال ہی میں چین سے آگے نکل چکا ہے لیکن معیشت کا حجم برابر لانا ابھی دور کی بات ہے۔بھارت کے زر مبادلہ کے ذخائر چھ سو ارب ڈالر کے ہیں ۔ چین کے پاس چھ سے سات ہزار ارب ڈالر پڑے ہیں۔ بھارت کی فوج چین جیسی منظم اور ہائی ٹیک نہیں ۔ ہاں بھارت کاروبار، ٹیکنالوجی اور تجارت میں اپنی سی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت کو چین کے قریب پوزیشن تک آنے کے لئے امریکہ کی مدد درکار ہے۔ امریکہ خود چین سے مقابلے سے گھبرا رہا ہے ،وہ چاہتا ہے کہ بھارت کو چین کے لئے ایک مقامی چیلنج بنایا جائے۔امریکہ اور بھارت اپنی اپنی غرض پوری کرنے کے لئے سٹریٹجک شراکت داری کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کا امریکہ نے زبردست سواگت کیا ہے۔ مودی نے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا ۔ مودی جی نے امریکی تجارتی کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔سب سے اہم بات یہ کہ امریکہ بھارت کو جدید دفاعی ٹیکنالوجی دینے پر بھی آمادہ ہے۔ بھارت روس اور امریکہ دونوں سے اسلحہ لے رہا ہے اور اپنی فوج کو جدید بنا رہا ہے۔اس صورتحال کے پاکستان کے لئے مضمرات ہیں۔ بھارت طویل عرصہ سے کوشش کر رہا تھا کہ اسے ایف 16 طیارے مل جائیں جو باکستان کو امریکہ نے چا لیس سال پہلے دیے تھے ۔ اب امریکہ بھارت پر مہربان ہو گیا ہے۔ وہ اسے جدید اسلحہ فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔اب بھارت امریکہ کا سٹریٹجک پارٹنر ہے۔کچھ ماہرین کا کہنا ہیکہ بھارت امریکہ کے لے وہ کچھ نہیں کر پائے گا جس کی امریکہ اس سے توقع کر رہا ہے۔ بھارت کی چین کے ساتھ سالا نہ ایک سو ارب ڈالرکی تجارت ہو رہی ہے۔بھارت کو یہ احساس بھی ہے کہ چین ساٹھ کی دہائی والا چین نہیں ہے۔ وہ ایک سپر پاور ہے جس نے دنیا میں طاقت کے توازن کو بدل دیا ہے۔ بھارت ایس سی او کا بھی رکن ہے جس میں روس بھی شامل ہے۔ وہ ان دونوں طاقتوں کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ امریکہ بھارت پارٹنر شپ پاکستان کے لیے پریشانی کا سبب ہے۔اس کا اندازہ اس مشترکہ اعلامیہ سے ہو جانا چاہیے جس میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں موجود دہشت گرد تنظیموں کو کنٹرول کرے۔ اس اعلامیہ سے ظاہر ھوتا ہیکہ بھارت ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے کارڈ کو پاکستان کے خلاف استعمال کرے گا، خاص طور کشمیر میں آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے وہ طاقت کا خوفناک استعمال کرے گا۔ بھارت میں اقلیتوں ، خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم کیا جا رہا ہے اس پر مودی نے جس ڈھٹائی کے ساتھ امریکہ میں پردہ پوشی کی ہے اس سے ظاہر ہوتا ھے کہ نریندر مودی کس قدر جھوٹا شخص ہے۔امریکی صدر کے ساتھ پریس کانفرنس میں اس سوال پر کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اس پر وہ کیا کہتے ہیں تو مودی نے ڈھٹائی سیکہاکہ میرے دیش میں مذہب ، ر نگ نسل کی بنیاد پر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔اس سے بڑا جھوٹ اور کیا ہو گا ۔خود امریکہ کے محکمہ خارجہ نے بھارت میں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ میں ساری تفصیل دی ہے۔اب تو امریکہ بھارت کے سات خون معاف کرنے کے لئے تیار ہے۔ بھارت اب امریکہ کی اشیر باد سے سلامتی کونسل کی رکنیت حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا۔یہ سب بھارت کی کامیاب سفارتکاری کا نتیجہ ھے ۔ پاکستان اس حوالے سے کیا حکمت عملی اختیار کرے گا، قوم دیکھنے کی خواہش مند ہے۔فی الحال صورت حال یہ ہے کہ ملک سیاسی ، معاشی ، قانونی افراتفری کا شکار ھے۔ عوام مایوس ہیں ملک کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائی ہو رہی ہے کہ ملک کس سمت میں جا رہا ہے۔ بھارت ہماری معاشی کمزوری اور عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا ۔ 1971 میں وہ پاکستان کو دو لخت کر چکا ہے۔بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھارت کرا رہا ہے۔ سی پیک کے منصوبے کو سبو تاژ کرنے کے لیے بھارت نے اربوں ڈالر مختص کئے ہیں۔دو روز قبل ایل او سی پر فائرنگ سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت امریکہ پارٹنر شپ کیا رنگ لائے گی۔امریکہ اور یورپ کی تائید ملنے کے بعد بھارت مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں پرمظالم بڑھائے گا۔ سکھوں کی بھی خیر نہیں ۔ اب تو بیرون ملک بھارت نے سکھ لیڈر وںکو قتل کرانا شروع کر دیا ہے۔امریکہ کی یاری کے بعد بھارت جنوبی ایشیا کے ممالک خاص طور پر پڑوسی ملکوں کے معاملات میں دخل اندازی بڑھا دیگا ۔امریکہ کی فوجی امداد کاہد ف پاکستان بنے گا ۔چین سے پنگا لینے کا وہ متحمل نہیں ہو سکتا۔ سری لنکا اورمالدیپ میں بھارت فوجی مداخلت کر چکا ہے۔اب دوسرے پڑوسی ممالک بھی اس کی دخل اندازی کا شکار ہوںگے۔ امریکی پالیسی یہ رہی ہے کہ اپنے دوستوں کی زیادتی کو نظرانداز کرو۔ لگتا ہیامریکہ بھارت کو گلوبل پلیئر بنانے پر تلا ہوا ہے۔