پاکستان ریلوے کے سی ای او شاہد عزیز سے گزارش ہے کہ لاہور،نارووال،سیالکوٹ،اور اسی طرح لاہور تا شورکوٹ اور اسی طرح کئی روٹس پر ٹرینیں بند ہونے سے ریلوئے کی آمدن تو با لکل ختم ہو گئی لیکن ریلوئے کا عملہ او ر ان کی تنخوائیں و دیگر اخراجات تو اسی تواتر سے جاری ہیں جو ریلوئے کے خسارے کا باعث بن رہے ہیں۔لاہور نارووال چک امرو،سیالکوٹ سیکشن پر سب سے زیادہ مسافر ٹرینوں پر سفر کرتے تھے روڑ ٹرانسپورٹ کا تصور ہی نہیں تھا ہر ٹرین مسافروں سے کچھا کھچ بھری ہوتی تھی حتیٰ کہ مسافر ٹرین کی چھت پرسفر کرنے پرمجبور ہوتے تھے۔اتنی بڑی تعداد تھی نارووال سیالکوٹ سیکشن پر سفر کرنے والوں کی UP اور DOWN اطراف10 ٹرینیں چلتی تھیں ریلوئے اسٹیشنز پر میلے کا سماں ہوا کرتا تھا لیکن اب نارووال سیالکوٹ سیکشن پر صرف 4 ٹرینیں چل رہی ہیں 2008 سے 2023 تک جہاں بے تحاشا آبادی میں اضافہ ہوا ہے تو اس سے مسافروں کی تعداد میں بڑھی ہے لیکن ٹرینیں کم چلنے سے عوام مہنگے اور غیر محفوظ سفر کرنے پر مجبور ہیں اگر ریلوئے انتظامیہ چاہتی ہے کہ ریلوئے کی آمدن میں اضافہ ہو تو اس کو بندکی گئیں ٹرینیں دوبارہ چلانی ہو نگی عوام الناس اس اقدام کو چشم ماروشن دل ماشاد کہیں گے۔اتنا سستے سفر کا اس مہنگائی کے دور میں تصور بھی نا ممکن ہے جو ریلوئے انتظامیہ عوام الناس کو فراہم کر رہی ہے ب روڑ ٹرانسپورٹ بس سروس لاہور سے نارووال کا یکطرفہ کرایہ فی کس مسافر 550 روپے لے رہی ہے جبکہ ریلوئے 220 روے فی کس مسافر لے رہی ہے عوام کا رخ اب روڑ سے ریل کی طرف ہو گیا ہے اب ریلوئے انتظامیہ دو قدم ااگے بڑھ کر نارووال سیکشن پر بند کی گئیں ٹرینیں بحال کرے۔ہم سی ای او پاکستان ریلوئے شاہد عزیز صاحب کو یادہانی کروا رہے ہیں کہ لاہور سے نارووال،سیالکوٹ اور بعد میں چک امرو تک جانے والی پہلی ٹرین 217 اپ 218 ڈاون جو صبح 05:30 بجے لاہور سے روانہ ہوتی تھی سابق سی ای او ریلوئے اعجاز احمد بریرو صاحب اس ٹرین کو بحال کرنے کے احکامات COPS صاحب کو جاری کر چکے ہیں جو کہ ریکارڈ پر ہے لیکن ابھی تک اس ٹرین کو بحال نہیں کیا گیا یہ ٹرین تاجر برادری،سرکاری ملازمین اور عوام الناس کے ہر طبقے اور آمدن کے حوالے سے منافع بخش ٹرین تھی عوام کو صبح ہونے سے پہلے نارووال،سیالکوٹ جانے کے لیے ٹرین دستیاب ہوتی تھی اور لاہور ریلوئے اسٹیشن پر ہی یہ ٹرین سیٹ باے سیٹ ہو جاتی تھی اس سے اسکی افادیت کا اندازہ لگا لیں ہم ریلوئے کے سی ای او ے گزارش کرتے ہیں کہ وہ 217 اپ 218 ڈاون ٹرین کو جلد از جلد چلانے کے احکامات پر عملدر آمد کروائیں ۔ (چوہدری فرحان شوکت ہنجرا)