Common frontend top

ہارون الرشید


کثرت کی خواہش


امیر المومنین محمد امین کو کس چیز نے بھیانک انجام سے دوچار کیا۔۔۔؟ کثرت کی خواہش نے۔ خدا کی آخری کتاب کہتی ہے ’’الھکم التکاثر حتیٰ زرتم المقابر‘‘ کثرت کی خواہش نے تمہیں برباد کر ڈالا؛حتیٰ کہ تم نے قبریں جا دیکھیں۔ جب گردنیں کاٹی جا چکیں، لاشیں دفن کی جا چکیں اور اہلِ بغداد مامون الرشید کے لیے بیعتِ عام کر چکے تو ابو عیسیٰ نے امیر المومنین محمد امین کا مرثیہ لکھا۔ میں نے جو د و کرم سے سوال کیا میں دیکھتا ہوں کہ تم نے اپنی تکریم ہمیشہ کی تحقیر سے بدل لی میں دیکھتا
بدھ 09  ستمبر 2020ء مزید پڑھیے

بادشاہ اور بھکاری

منگل 08  ستمبر 2020ء
ہارون الرشید
کارنامے انجام دینے کی بجائے یہ باتیں بنانے والے لوگ ہیں‘ مقبولیت کی بھیک مانگنے والے۔سب کے لیے نہیں، ان ہی کے لیے اقبالؔ نے کہا تھا: کوئی مانے یا نہ مانے میرو سلطاں سب گدا زندگی میں خوش قسمتی اور بدقسمتی نام کی کوئی چیز نہیں، بس مواقع ہوتے ہیں۔ کوئی چاہے تو ان سے فیض یاب ہو۔ بہترین طور پر برت لے۔کوئی چاہے تو لمبی تان کر سویا رہے۔وہ جو میرؔ صاحب نے کہا تھا: میں پا شکستہ جا نہ سکا قافلے تلک آتی اگرچہ دیر صدائے جرس رہی مشاہدہ یہ ہے اور تاریخ کا سبق بھی یہی کہ عظیم ترین فاتح، حکمران‘
مزید پڑھیے


جنگِ ستمبر

پیر 07  ستمبر 2020ء
ہارون الرشید
بھارت کی معیشت اور فوج کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، پاکستانی فوج سے بالاتر نہیں۔ تاریخ کا سبق مگر یہ ہے کہ مجموعی قومی بیداری اورسول اداروں کے فروغ پرہی قوموں کے مستقبل کا انحصار ہوتاہے۔ گلاس آدھا بھرا ہوا ہے یا آدھا خالی،یہ ذوق نظر کی بات بھی ہے۔ ہم جذباتی لوگ ہیں۔ چھ ستمبر 1965ء کی جنگ پر لکھنے والوں نے اس کے تاریک پہلو اجاگر کیے یا ایک ایسی عظیم الشان فتح، تاریخ میں جس کی کوئی مثال نہیں۔ حملے کے لیے ہماری فوج تیار نہیں تھی۔اس کے باوجود معرکہ اس نے سر کیا۔ بھارتیوں کو فتح
مزید پڑھیے


لنکا میں سبھی باون گز کے

جمعرات 03  ستمبر 2020ء
ہارون الرشید
اقبال نے سچ کہا تھا: ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں۔ دیکھیے اس بحر کی تہہ سے اچھلتا ہے کیا گنبدِ نیلوفری رنگ بدلتاہے کیا یہ تو طے ہو چکا کہ حالات اب جوں کے توں نہیں رہیں گے۔ مستقل طور پر یہ وعدہ فروش ہماری گردنوں پہ مسلط نہ رہ سکیں گے۔ عدالتی حکم کے باوجود محترمہ مریم نواز کاارشاد یہ ہے کہ نواز شریف صحت یاب ہوں گے تو واپس آئیں گے۔ادھر جناب چیف جسٹس کا فرمان یہ ہے کہ یہ حکومت کچھ بھی کر دکھانے کی اہل نہیں۔ اگر سرکارکے باب میں ایسا سخت رویہ عدلیہ
مزید پڑھیے


صاحبِ اسرار

بدھ 02  ستمبر 2020ء
ہارون الرشید
17دسمبر1971ء کی وہ خوں ریز شام، جب پاکستان کا بدن دو حصوں میں کاٹ دیا گیا، دوسروں کی طرح اس آدمی کے دل پر بھی ایک کچل ڈالنے والے بھاری پتھر کی طرح گری تھی لیکن وہ شام اسے ہلاک نہ کر سکی۔ وہ دوسروں سے بہت مختلف تھا۔ اس نے اپنے خدا سے اپنی جان کا سودا کر لیا تھا۔ نہیں،وہ ایسا نہیں تھا کہ اس کے گرد روشنی کا ہالہ ہو اور خلقِ خدا اس کے ہاتھ چومنے کو ٹوٹی پڑتی ہو۔ وہ تودوسروں جیسا ایک آدمی تھا۔ پنجاب کے ایک دور افتادہ گاؤں کا مکین۔ اگرچہ اس
مزید پڑھیے



جمہوریت

منگل 01  ستمبر 2020ء
ہارون الرشید
ایسی ہی جمہوریت کا کوئی مظہر اقبالؔ نے دیکھا ہوگا یا شاید اس کا تصور کیا ہوگا، جب آپ نے کہا تھا گریز از طرزِ جمہوری نظامِ پختہ کارے شو از مغزِ دو صد خر فکرِ انسانیِ نمی آید اس طرزِ جمہور ی سے بچو کہ گدھے دو سو بھی ہوں تو ان کے دماغ سے ایک انسان کی فکر نمودار نہیں ہو سکتی۔ لاہور کے لکشمی چوک سے گزرتے ہوئے لمحہ بھر کو میں ٹھٹک گیا۔ اب وہاں بلند و بالا عمارتیں کھڑی ہیں، جہاں کبھی ایک پرنٹنگ پریس ہوا کرتا تھا۔ کہا جاتاہے کہ بر صغیر کا سب
مزید پڑھیے


کچھ علاج اس کا بھی

جمعرات 27  اگست 2020ء
ہارون الرشید
وزیر اعظم سے التجا ہی کی جا سکتی ہے کہ اپنی ذات اور ذاتی ترجیحات کے خول سے باہر نکلیں۔ براہ کرم بڑی تصویر دیکھنے کی کوشش بھی کیجیے: دل کے ٹکڑوں کو بغل بیچ لیے پھرتا ہوں کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں اسلام آباد کے افق سے آنے والی اکثر اطلاعات یہ ہیں کہ جناب وزیر اعظم نے بالآخر تن کر کھڑے ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ آنے والے مہ و روز اپوزیشن کے لئے بھاری ہوں گے۔ شریف اور زرداری خاندان کے علاوہ بھی نام لے لے کر گنوائے جا رہے ہیں کہ کس
مزید پڑھیے


ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا

بدھ 26  اگست 2020ء
ہارون الرشید
سونے والوں کو جگایا جا سکتا ہے‘جاگنے والوں کو نہیں۔اپوزیشن یا حکومت‘ اکثر لیڈروں کا عالم یہ ہے کہ سوچتے کم بولتے بہت ہیں۔ ان لوگوں کا انجام کیا ہو گا؟بانیان پاکستان کے بعد تاریخ پر ایک نگاہ کافی ہے کہ کب کب ،کون کون ،کس طرح رسوا ہوا۔ کس طرح دلدل میں اترا‘ کیسے تماشا بنا‘چراغ سب کے بجھے‘ ہوا کسی کی نہیں۔ پچاس لاکھ مکان اور ایک کروڑ نوکریاں ابھی کل کی بات ہے۔ 200بلین ڈالر اور سمندر پار سے ڈالروں کے انبار بھی۔ زیادہ دن نہیں گزرے کہ برادرم غلام سرور خان نے ساری دنیا کو چیخ چیخ
مزید پڑھیے


وہ جہان جو فاروقؓ کے دل میں بویا گیا

پیر 24  اگست 2020ء
ہارون الرشید
وہ قلم کہاں سے آئے۔ لہجہ کیسے زیباہو؟ کون اس نور کو الفاظ میں ڈھال سکتاہے؟ فاتحین تو اور بھی ہیں،حکمران اور بھی، مورخ جن سے مرعوب رہے۔ مصلح تو اور بہت پیدا ہوئے لیکن ان کی وراثت کہاں ہے۔ سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر تھی تخت و کلاہ و قصر کے سب سلسلے گئے سکندرِ اعظم گھائل ہوا او رمر گیا۔ ہینی بال کا نام لیواکوئی نہیں۔ چنگیز خاں کے پیروکار کہاں ہیں؟ بامیان کی بستی افغانستان میں محدود،کوئٹہ اور کابل میں آنے والے وقتوں سے ہراساں۔ عمر فاروقِ اعظمؓ صرف اعظم ہی نہیں تھے۔کوئی شاعر، کوئی ادیب ان کے
مزید پڑھیے


بندہ ہے کوچہ گرد ابھی، خواجہ بلند بام ابھی

جمعه 21  اگست 2020ء
ہارون الرشید
کرپٹ نہ سہی مگر کپتان کے ہاتھوں بھی نئی نسل نے و ہی مزا چکھا ہے، جیسا پچھلی دو نسلوں نے قائدِ اعظم ثانی اور فخرِ ایشیا سے۔ انٹرویو الگ کہ اس پر واضح تحفظات ہیں۔ سامنے کاسوال یہ ہے کہ دو برس میں نئی حکومت نے کون سا کارنامہ انجام دیا۔عام آدمی کی راہ سے کتنے کانٹے چنے۔عمران خان اور ان کے وزرا دو برس سے شریف اور زرداری خاندان کا رونا رو رہے ہیں۔ کسی انصاف پسند کو انکار نہیں کہ قرضوں کا بوجھ انہوں نے لادا، بے تحاشاکرپشن کے مرتکب رہے۔ انتہا یہ ہے کہ قومی سلامتی
مزید پڑھیے








اہم خبریں