آکسفورڈ ڈکشنری میں لفظ ٹیررازم کے یہ معنی درج ہیں کہ سیاسی مقاصد کے حصول یا کسی منتخب یا غیر منتخب حکومت کو کسی کا م پر مجبور کرنے کیلئے پر تشدد افعال کے استعمال کو ٹیررازم کہا جاتا ہے۔ لفظ دہشت گردی کو اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ جوڑنے کا کھیل عالمی سازش کا حصہ ہے۔ جس کی خاکہ سازی اور عملی تدابیر میں لانے میں اسلام دشمن عناصر یہودیت ہی ہے۔ جن کی جی حضوری اور حکم آوری میں مسلم ممالک کے بعض مذہب اسلام سے بیزار حکمراں اور دیگر ممالک کی مسلم دشمن تنظیمیں پورے مکر و فریب کے ساتھ دہشت گردی کو اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ جوڑنے کی ناپاک کوشش کررہی ہیں اور وہ اسلام کو ’’دہشت گرد‘‘ مذہب اور مسلمانوں کو ’’دہشت گرد‘‘ قوم ثابت کرنا چاہتی ہیں۔ کیوں کہ ہمیں دنیا کا حاکم اور دنیا والوں کے لئے نعمت خداوندی بنایا گیا تھا لیکن ہمارے اکابرین کے علاوہ ہم اس مقام کی اہمیت سے غافل رہیں، فرض حاکمیت ادا ہی نہیں کیا۔اس کے سبب آج ہمارا وجود کسی کے لئے بھی نعمت نہیں۔ ہم مسجدوں کو اے سی اور سنگ مرمر سے مزین کرنے میں مصروف ہیں اگرچہ ہماری ایک آبادی گداگری میں ملوث ہے۔مزاروں کو بہترین طریقے سے سجانے میں لگے ہیں اگرچہ وہاں دست سوال کر نے والوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ جناب نیلسن روہیلا منڈیلا کو امریکی حکومت ایک زمانے تک دہشت گرد کہتی رہی اگرچہ انہوں نے نسلی امتیاز کے خلاف تحریک میں بھرپور حصہ لیا۔امریکہ اور طاغوتی نظام کے اشاروں پر جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے ان پر قتل وغارت، دہشت گردی، ملک کا غدار اورکئی جھوٹے الزامات لگا کر قید با مشقت کی سزا سنائی۔ نیلسن منڈیلا اسی تحریک کے دوران لگائے جانے والے الزامات کی پاداش میں تقریباً 27 سال پابند سلاسل رہے، اور دہشت گرد کہلاتے رہے۔انھیں جزیرہ رابن پر قید رکھا گیا۔لیکن تحریک کی کامیابی کے بعد 1993ء کا نوبل انعام برائے امن سے نوازا گیا۔ایک شخص کا دہشت گرد دوسرے کے نزدیک آزادی کا مجاہد ہوتا ہے۔ 1785ء میں فرانسیسی انقلاب کے دوران اور1792، 1793 ئ￿ کو فرانسیسی انقلاب کے سالوں میں میکس ملین نے پانچ لاکھ سے زائد افراد کو گرفتار کیا جن میں چالیس ہزار افراد کو قتل کردیا گیا جبکہ دو لاکھ لوگوں کو بھوک اور پیاس کے ذریعے مارا گیا تھا۔اپریل 1926 ء کوبلغاریہ کے صدر مقام صوفیا کے چرچ کے دھماکہ میں پچاس افراد ہلاک اور 500زخمی ہوجاتے ہیں، یہ دھماکہ بلغاریہ کی کیمونسٹ پارٹی نے کیا تھا جو مسلمان نہیں تھے۔پہلا عالمی جنگ 1930 ء میں ہوا جس میں 17، لاکھ سے زیادہ لوگ مارے گئے۔دوسرا عالمی جنگ 1939۔1945 ء میں ہوا جس میں 55 لاکھ اموات ہوئی۔ 1934 ء میں یوگو سلاویہ کے بادشاہ کوقتل کردیا گیا اور قاتل یہودی تھا،1961 ء میں پہلا امریکی جہاز اغوا ہوا جس کا ذمہ دار ایک روسی تھا۔1945ء میں امریکا نے جاپان پر ایٹمی حملہ کیا اور اس حملے میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد جاپانی ہلاک ہوئے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد 1941ء سے لیکر 1948ء تک یہودیوں نے 260سے زائد دہشتگرد کارروائیاں کیں، ہٹلر نے ساٹھ لاکھ سے زائد یہودیوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ ویتنام کی جنگ میں 5 لاکھ سے زائد لوگ مارے گئے۔ 1975.۔1979 ء کمبودیا میں 3 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئی۔جوزیف سٹالن نے 20 لاکھ انسانوں کی جان لی۔جس میں 51 لاکھ سے زیادہ انسانوں کی جان تڑپا تڑپا کر لی۔مائوتسے تنگ نے 51 سے 20 لاکھ لوگوں کو بے دردی سے قتل کروایا ہے۔بینیتو موسیلینی 4لاکھ لوگوں کو قتل کرکے ہی حکومت حاصل کی ہے۔سمراٹ اشوک نے کلنگ لڑائی کے درمیان ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کا قتل عام کرکے کلنگ کی لڑائی فتح کی۔امبارگو کو جاج بش نے عراق بھیجا وہاں اس نے ظالمانہ طریقے سے 2لاکھ سے زیادہ انسانوں کی جان لی۔جس میں زیادہ تر معصوم بچے شامل تھے۔ہٹلر نے 60 لاکھ سے زیادہ یہودیوں کا قتل عام کیا اور ناجیوں کے آفس میں ان یہودیوں کی بالوں کے قالین تھے۔یہ ان کی وحشی پن کی انتہا تھی۔ان میں سے ایک بھی مسلمان نہیں تھا۔پھر ہم کیسے دہشت گرد؟اور ہماری کیسی دہشت گردی؟ عجیب طرف تماشہ ہے فلسطین میں کہ جبراَ َقبضہ کرکے اسرائیلی طاغوتی نظام بے گناہ مظلوم مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہے۔ مسلم بہنوں کی عزت کو تار تار کیا جارہا ہے اور اس کے باوجود اگر وہ غیور مسلمان صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں تب وہی دہشت گرد ہیں ؟کیا کسی کا دہشتگرد، کسی کا حریت پسند ہوتا ہے؟کئی سالوں تک روسی حکومت کا افغانستان میں قبضہ رہا اور افغان جوانوں کے جوابی حملوں کو لگاتار روسی اخبارات نے دہشتگردانہ حملہ ہی لکھا تھا۔ وسنیا ہرزیگوینا میں سربوں نے مسلمانوں پر چڑھائی کر کے 10ہزار بے گناہ مائیں، بہنیں، بچے اور بچیوں کوظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا۔ایک کنٹینر میں بند کر کے ہاتھ پائوں باندھ کر ان مظلوم مسلمانوں کوگولیوں سے چھلنی کردیاگیا۔ عراق میں 5لاکھ عراقی شہید کئے گئے۔ لیبیا میں 59ہزار لیبیا کے مسلمان جن میں شیرخوار بچے اور بچیاں شامل تھیں شہید کئے گئے۔ افغانستان میں روس نے جب چڑھائی کی تھی تو جس کے نتیجے میں ڈیڑھ لاکھ بے گناہ افغانی شہید کئے گئے اور بعدازاں نائن الیون کا بہانہ بناتے ہوئے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 20لاکھ عام شہری نام نہاد جنگ کا ایندھن بن گئے۔ ہمیں خلیفہ دوئم سیدناعمر ؓکا انصاف یاد ہے کہ اپنے بیٹے کو قانون الہی توڑنے کے پاداش میں سخت سزا دی تھی۔حتیٰ کے ان کا انتقال ہو گیا۔ ہمیں سیدناعثمان ؓیاد ہیں جنہوں نے خوں ریزی نہ ہونے دیا اور خود کو اللہ کے دین پر قربان کردیا۔ ہمیں وہ معصوم علی کرم اللہ وجہ بھی یاد ہیں جو اپنی شہادت پر اعلان کرتے ہیں کہ رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہوا۔ہمارے کابرین نے اپنی اپنی قربانی دے کر اس شجر اسلام کی آبیاری کی ہے۔اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ہم بھی ان کی سنت پر عمل کریں گے۔