مکرمی ! جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ’’انڈیا، مشرق وسطی، یورپ اکنامک کوریڈور‘‘ کا اعلان کیا ہے۔ اس گیم چینجر کوریڈور کا آغاز بھارت کے شہر ممبئی کی بندرگاہ سے ہوگا ۔ اس کوریڈور کی کیا اہمیت ہوگی ؟ اس کا اندازہ صرف اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں ہندو، مسلم، عیسائی اور یہودی مذہب کے ماننے والے شراکت دار ہیں یعنی بھارت، سعودی عرب، اسرائیل و یورپی ممالک۔ یعنی بات مذہب سے زیادہ معاشیات پر چلی گئی ہے۔ ایک طرف ہم پاکستانی سعودی حکمرانوں سے چندہ اور قرضہ لیکر بھولے نہیں سماتے دوسری جانب بھارت نے مسلمانوں کے روحانی مرکز کے خادمین اور اسرائیل و یورپ کو ایک فورم پر اکٹھا کرکے اپنا شراکت دار بنا لیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے ایک ایسا معاہدہ قرار دیا ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں خوشحالی آئے گی جہاں یہ منصوبہ ہندوستان اور یورپ کے درمیان تجارت کو تیز بنانے میں معاون ثابت ہوگاوہیں یہ منصوبہ اسرائیل اور خلیجی ریاستوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور خطہ میں موجود کھچائو میں کمی کا باعث بھی ثابت ہوگا۔ بظاہر اس منصوبہ کی تکمیل میں کسی قسم کی رکاوٹ دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ ہم نے سی پیک کیساتھ کیا کچھ نہیں کیا؟۔ آج سی پیک کے منصوبوں کی رفتار کیا ہے ؟آج بھارتی اکنامک کوریڈور پر پاکستان کو طعنے مارنے والے وہی افراد نہیں جو کل تک سی پیک کے خلاف زبان درازی کیا کرتے تھے؟ ( محمد ریاض ، شیخوپورہ)