مکرمی !گزشہ چند دنوں سے مارکیٹ میں آٹے اور چینی کی نایابی بارے خبریں گردش کر رہی ہیں ۔ اس پراپیگنڈہ کا پیچھا کرنے کیلئے میں چند رمضان بازاروں میں گیا ۔ میں نے وہاں آٹا اور چینی کا وافر سٹاک موجود پایا ۔ رش ضرور تھا لیکن اشیاء مل رہی تھیں ۔ بلکہ دو ، ایک مقامات پر تو میرے سامنے آٹے اور چینی کے ٹرکوں کی ان لوڈنگ ہوئی ۔ میں نے جتنے رمضان بازاروں کا مشاہدہ کیا ، صورتحال تسلی بخش ہی نظر آئی ۔ مجموعی طور پر حالات ویسے نہیں ہیں جیسے ذرائع ابلاغ پر بتائے جا رہے ہیں ، کیونکہ صوبائی وزیر خوراک عبدالعلیم خان نے اس تناظر میں ماہ رمضان کی آمد سے بہت پہلے تیاری شروع کر دی تھی ۔ اس ضمن میں انہوں نے متعدد محکمانہ اجلاس لئے اور اب تک لے رہے ہیں ۔ علیم خان مذکورہ تمام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہیں اپنے اقدامات پر بھروسہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کسی سے بلیک میل ہونے پر تیار نہیں ۔ حکومت کے پاس بیک اپ پر آٹے اور چینی کی وافر سپلائی موجود ہے جو مارکیٹ کو ڈیمانڈ کے مطابق مسلسل مہیا کی جا رہی ہیاشیاء کی قلت کی وجوہات پر غور سے قبل ہمیں خود احتسابی کے عمل سے گزرنا ہوگا ۔ صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ذخیرہ اندوز اور منافع خور متحرک ہو کر قیمتیں بڑھانے کا کوئی نہ کوئی جواز پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یوں اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا ہو جاتی ہے ۔تاہم مذکورہ صورتحال کے تناظر میں کون کہاں غلط ہے ، اس کا فیصلہ کرنے کیلئے بحیثیت انفرادی ، اپنے رویوں پر نظرثانی کیجئے۔ (محمد نورالہدیٰ)