کابل، واشنگٹن ( نیوز ایجنسیاں، 92 نیوز رپورٹ ) طالبان کی ہرات اور لشکر گاہ پر قبضے کی کوششیں اور افغان فوج کے ساتھ سخت لڑائی جاری ہے جس کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد شاید یہ شہر طالبان کے قبضے میں آنے والا پہلا صوبائی دارالحکومت ہو سکتا ہے ۔دوسری جانب افغان سکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ کچھ جگہوں پر قبضے کے بعد کل سے طالبان جنگجوؤں کو ان شہروں سے واپس پیچھے دھکیل دیا گیا ہے ۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ٹویٹس میں کہا کہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں دشمن نے بمباری کرکے دکانوں اور مسجد کو تباہ کردیا۔ دشمن دانستہ طور پر عوامی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے ۔ لشکر گاہ میں بوسٹ یونیورسٹی پر بھی بمباری کی گئی اور عمارت کوشدید نقصان پہنچا ہے ۔ مخالفین نے لڑائی میں ہزیمت اٹھانے کے بعد عوامی مقامات پر بمباری کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا شروع کردیا ہے ۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا تالقان سے متعلق دغاگل ، تغار کا مرکزی علاقہ، مغل کیشلاک، پل گاؤ مالی، گنجالی، بیک، پوست خور، شاہ تلقان جان، پنجشیری کیشلاک اور کمانڈر نور محمد اور کمانڈر شاش کے علاقے مجاہدین کے کنٹرول میں آ گئے ہیں۔ دو کمانڈوز کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ لوگر کے علاقہ دوشنبے میں بھی بمباری کرکے مسجد کو تباہ کردیا گیا۔ شبرغان کے اطراف، جوز جان کے مرکزی علاقہ، صوفی قلعہ، خانم قلعہ پر بھی مجاہدین نے قبضہ کرلیا ہے ۔ 9 فوجیوں کو مار دیا گیا۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ میں کہا امریکی خصوصی امیگرانٹ ویزا کے حوالے سے نیڈ پرائس نے کہا اس پروگرام کیلئے امریکی فوج، ایساف، عالمی سکیورٹی تعاون فورس، ریسولیوٹ سپورٹ کے ساتھ کام کرنے والے اپلائی کر سکتے ہیں۔ افغان صدر نے افغان صورتحال کا ذمہ دار امریکی جلد انخلا کو قرار دیا، اس حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا سب سے زیادہ اشتعال پھیلانے اور افغان عوام کیخلاف پر تشدد کرنے والی پارٹی طالبان ہیں۔ اگر طالبان کی قیادت سمجھتی ہے کہ تصادم کا حل مذاکرات میں ہے جیسا کہ وہ اس کا دعویٰ کرتے ہیں تو انہیں اپنے حملے روکنے ہونگے ۔ ہم جانتے ہیں کہ طالبان افغان سوسائٹی میں ایک کردار اور ایک قائدانہ کردار کی تلاش میں ہیں اور ان کی عالمی قبولیت پر بھی توجہ ہے ۔ افغانستان میں کوئی بھی حکومت آئے اسے عالمی امداد کی ضرورت ہوگی۔نیڈ پرائس نے کہا کہ طالبان سے دوحہ میں بات چیت جاری ہے جس میں پیش رفت ہور ہی ہے ۔ افغانستان میں جو حکومت بھی ہو وہ دیرپا قیام چاہے گی اور پائیدار حکومت نہ ہوئی تو یہ طالبان کے مفاد میں بھی نہیں ہوگا۔ نیڈ پرائس نے پاکستان کی جانب سے طالبان کی مدد کے سوال پر کہا کہ ہم افغان امن عمل میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں خاص طور پر طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش قابل تحسین ہے ۔ پاکستان مستقبل میں بھی اہم کردار ادا کرتا رہے گا، ہم اس معاملے پر پاکستان کے ساتھ قریبی رابط رکھیں گے ۔ کابل کے گرین زون میں خوفناک دھماکہ ہوگیا ، 3 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے ، گرین زون میں افغان حکومت کے دفاتر ، غیر ملکی سفارتخانے موجود ہیں۔افغان سکیورٹی حکام کے مطابق یہ بم دھماکہ تھا جس کا ٹارگٹ رکن پارلیمنٹ تھے ۔ افغان فوج کے جنرل سمیع سادات نے کہا ہے کہ طالبان دیگر شدت پسند گروپوں سے تعلق رکھنے والے جنگجووں کو اپنے ساتھ شامل کر رہے ہیں۔ افغانستان میں امریکی فضائی حملوں میں سات طالبان مارے گئے ہیں۔امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہاہے کہ طالبان ممکنہ نئی حکومت میں بڑے حصے کے دعویدار ہیں، موجودہ پوزیشن سامنے رکھ کرطالبان اکثریتی حصہ مانگتے ہیں، سکیورٹی فورم سے خطاب کرتے ہوئے زلمے نے کہا اشرف غنی طالبان کو موجودہ حکومت میں حصہ دینا چاہتے ہیں، اقتدارکی کشمکش میں عام افغان کومتاثرنہیں ہونا چاہئے ۔