مکرمی ! ہم ایک ایسے معاشرہ کا حصہ ہے جہاںوالدین کو ندگی کا سرمایہ مانا جاتا ہے مگر ہم مائوں کی زیادہ تکریم کرتے ہیںاورباپ کو وہ تعظیم نہیں دیتے جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں اس لیے میں آج نوجوان نسل کو ایک پیغام پہنچانا چاہتی ہوں اوروہ یہ ہے کہ جب حضرت موسی علیہ السلام کی ماں کا انتقال ہوا تو کوہ طور سے آواز آئی موسی اب سنبھل کر چلنا کیونکہ تمھارے لیے دعا کرنے والی ماں چلی گئی ہے بالکل اسی طرح باپ کی دعا کو پیغمبر کی دعا سے تشبیہ دی گئی ہے اور حضرت محمد مصطفیﷺکی حدیث ہے کہ تین لوگوں کی دعا رد نہیں ہوتی باپ،مسافر اور روزہ دار اس لیے جب کبھی زندگی میں کوئی خاص کامیابی درکار ہو تو اس کے لیے اپنے والدین سے دعا کروائیں نہ کہ صرف ماں سے یا پھر کسی پیر فقیر سے کیونکہ باپ کے ہوتے ہوئے کسی کی دعا نہیں درکار۔( مبشرہ خالد، کراچی)