مکرمی!انسانی فطرت کی اپنی ایک ساخت،روش اور جہت ہوتی ہے۔اس کا تعلق تطہیرِ قلب و روح، عزم و ارادہ اور شوق و جذبے کے ساتھ مشروط ہوتی ہے۔باطنی طور پر اس کی لگام انسانی وجدان،جبلت اور مزاج و سرشت کی گرفت میں ہوتی ہے۔ جوں جوں انسان جسمانی و ذہنی اعتبار سے رشد و نمو پاتا ہے توں توں انسانی ترجیحات اور میلانات بھی اپنی جہت و سمت کا تعین کرتے رہتے ہیں۔اور پھر انسان کی یہی ترجیحات اور میلانات اس کے کردار،سوچ اور مزاج کا حصہ بن کر عادت ثانیہ بن جاتی ہیں۔ انسانی فطرت میں جہاں باطنی عناصر کردار، سوچ،ارادہ اور عزم کار فرما ہیں وہی ان عناصر کو ماحول دینے والے بیرونی اور معاشرتی عناصر تہذیب،ثقافت اورحکومتی و ریاستی نظام بھی بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر یوں کہا جا ئے تو بے جا نہ ہوگا کہ کسی بھی ملک اور ریاست میں رائج حکومتی نظام ہی وہ بنیادی عنصر ہے جو انسانی فطرت کی تربیت و شخصیت کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ قانون سازی کا عمل انجام دینے والا ادارہ ’’مقننہ‘‘ معاشرے میں عدل وانصاف کو یقینی بنانے والا ادارہ "عدلیہ" اور معاشرے میں قوانین کو لاگو ونافذ کرنے والا ادارہ ’’انتظامیہ‘‘ کہلاتا ہے۔ پورے معاشرے اور سماج کی عمارت انہی ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے اور پورے سماج کی لگام اس ریاستی نظام کے گرفت میں ہوتی ہے۔ (یاور عباس ، گلگت بلتستان)