سابق وزیراعظم شہباز شریف سے متعد د ملاقاتیں ہوئیں اس لیے جب بھی ان کے پولیٹیکل سیکرٹری مراد خان کی ٹیلفونک کال یا ٹیکسٹ موصول ہوکہ بھائی آپ لاہور ہیں؟اس کا یقینی مطلب ہوتا ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کا شیڈول فائنل کرنا ہے۔سوات سے تعلق رکھنے والے مراد خان انتہائی ملنسار، ایکٹو اور کوئیک رسپانس شخصیت ہیںاور سیروسیاحت کا نہ صرف ذوق رکھتے ہیں بلکہ پاکستان کے تمام شہروں کی ثقافت ،مشہور مقامات اور اہم شخصیات ازبر ہیں۔شہباز شریف کی سپیڈ کے مطابق چلنے کیلئے مراد خان پرفیکٹ ہیں۔سابق وزیر اعظم سے سلام و احوال کے بعدالیکشن کی صورت حال پر گفت و شنید کاآغاز ہوا ۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سب سے مشکل مرحلہ ٹکٹوں کی تقسیم کا تھا کیوں کہ ایک ایک حلقے سے ٹکٹ کے درجنوں امیدوار تھے۔ایسے میں پرانے کارکنان اور نئے شامل ہونے والے دونوں کو اعتماد میں لیکر میرٹ پر ٹکٹس کی تقسیم جبکہ چند حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا مشکل ترین مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل ہوا۔انشاء اللہ نواز شریف چوتھی دفعہ وزیر اعظم بننے جارہے ہیں۔ہم نے بعد از الیکشن کا ہوم ورک ابھی سے شروع کردیا ہے۔عالمی ورثہ ،تاریخی جگہوں اور عمارات کو اصل حالت میں لاکر اس کی تاریخی خوبصورتی کو بحال کیا جائے گا۔ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ تعلیمی انقلاب اور ہیلتھ ایمرجنسی پر کام کریں گے۔تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز کو جدید میڈیکل سہولیات اور سینئر ڈاکٹرز کے ساتھ اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ معیاری اورمفت طبی سہولیات ہر چھوٹے بڑے شہر میں دستیاب ہوں۔تمام بڑے شہروں میںنئی یونیورسٹیاں،سپورٹس کمپلیکس ،دل اورکینسر کے ہسپتال ،پی کے ایل آئی،پی آئی ٹی بی ،پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی اور سیف سٹی اتھارٹی جیسے نئے ادارے بنائیںگے۔کسانوں کیلئے بلاسود قرضے اور جدید زرعی آلات کی فراہمی۔سیلاب ،سموگ اور دیگرمو سمیاتی تبدیلیوں سے مقابلے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور بروقت اقدامات کریںگے۔قدرتی حسن سے مالا مال پاکستان میں سیاحت کا فروغ اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا فخر اور قیمتی اثاثہ ہیں۔ان کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔موبائل ٹیکس میںریلیف جبکہ ائیرپورٹس پر ’’اوورسیز فیسلیٹیشن کائونٹر‘‘بنائیں گے۔ تمام ائیرپورٹس سے مسافروں کو تنگ کرنے والے اورکرپٹ افرادکا ڈیٹا اکٹھا کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کی نوجوان نسل پر نہ صرف فخر ہے بلکہ یقین ہے کہ یہی نوجوان خوشحال اور ترقی کرتے پاکستان کا پیش خیمہ ثابت ہونگے۔ بجٹ کا بڑا حصہ نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کیلئے استعمال کرینگے۔لیپ ٹاپ سکیم،یوتھ لون،ٹیکنیکل ایجوکیشن،جدید ترین آئی ٹی یونیورسٹیز، سکلز ٹریننگ سینٹرز اور تما م سہولیات سے مزین سپورٹس سنٹرزاور یونیور سٹیز بنائیں گے تاکہ پاکستان کے نوجوان تعلیم و ہنر کے ساتھ کھیلوں میں بھی پاکستان کا نام روشن کرسکیں۔علماء کرام دین کے وارث اور مبلغ ہیں، مساجد،مدارس اور امام بارگاہیں اللہ کا گھر ہیں۔ فرقہ واریت کی بجائے امن اور بھائی چارے کا پیغام دینے والے علماء کو حکومتی سرپرستی و مالی معاونت فراہم کریں گے۔ ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت کے پیش نظر ڈیجیٹل میڈیا اتھارٹی بنائیں گے جس میں نوجوان ڈیجیٹل کریئٹرز کو اچھے پیکج پر گورنمنٹ کے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ماضی کی طرح اسسٹنٹ کمشنر سے لیکر چیف سیکرٹری اور وزیر اعلی ہائو س تک سرکاری دفاتر کواوپن ڈور پالیسی کے ساتھ عوام دوست بنایا جائے گا۔ عدالتی اصلاحات ہمارے منشور کا حصہ ہیں۔ منصفانہ پراسیکیوشن،چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ جبکہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں سنایا جائے گا۔ معزز ججز کی حفاظت کیلئے جوڈیشل فورس بنائی جائے گی اورہر طرح کے حالات سے نمٹنے کیلئے ان کی ٹرنینگ آرمی کے ایس ایس جی کمانڈوز سے کروائی جائے گی۔ 2008کی طرح ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے۔جبکہ اہم مقدمات کی پروسیڈنگ کرنے والے ججز کیلئے بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ بلاخوف و خطر اور انصاف پر مبنی فیصلوں میں آزاد ہوں۔’’لائرز ویلفئیر اینڈ پروٹیکشن ایکٹ‘‘وکلاء کے تحفظ کیلئے کی جانے والی کوششوں کا نقطہ آغاز ہے۔صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے ہیلتھ انشورنس اور میڈیا سٹی بنائیں گے۔تعلیمی بجٹ میں اضافہ،ارفع کریم آئی ٹی ٹاور کی طرز پر آئی ٹی سٹی بنائیں جائیں گے ۔شمسی توانائی سے سستی بجلی بنائیں گے۔اقلیتوں کو تحفظ اور مذہبی آزادی دی جائے گی،بیروزگاری و غربت کا خاتمہ اورمہنگائی کی فوری روک تھام کیلئے ایک کروڑ سے زائد نوکریاںجبکہ فی کس آمدنی 2,000 ڈالر کرنے کا ہدف۔ تیس منٹ کی ون آن ون ملاقات کے اختتام پرسابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امن و امان کا قیام اور معیشت کی بحالی پہلی ترجیح ہے۔پرامن حالات ہوں گے تو بیرونی سرمایہ کاری آئے گی۔ معاشی ترقی کی بنیادوں پر بین الاقوامی تعلقات میں بہتری لائی جائے گی۔پی ٹی آئی حکومت سی پیک کو نہ روکتی تو آج پاکستان ترقی کے سفر میں بہت آگے ہوتا، انشاء اللہ ہم پہلے سے بھی ڈبل سپیڈ کے ساتھ سی پیک کو مکمل کرینگے ۔ توشہ خانہ کیس کے فیصلے میں انکا کہنا تھا کہ ایک طرف عمران نیازی اور اس کا ٹبرسرکاری تحائف چوری کرکے بیچ رہا تھا دوسری طرف آپ تحقیق کرکے دیکھ لیں کہ 16ماہ بطور وزیر اعظم ایک تحفے کا بھی روادار نہیں ہوں۔