14فروری کو وٹس ایپ پر اچانک پیغام موصول ہوا۔ سلامتی کی دعا کے بعد پیغام میں درج تھا کہ’’فوری طور پراپنے پاسپورٹ اور کورونا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کی تصویر بھیج دیجئے‘‘۔میرے لئے یہ پیغام انتہائی حیرت کا باعث تھا۔ بہرحال میںنے پاسپورٹ اور کورونا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کی تصویر بھیج دی۔معلوم ہوا کہ’’بُلاوا آگیا ہے‘‘۔اس کے ساتھ سعودی عرب کی جانب سے22فروری 1727ء کو قائم ہونیوالی ریاست کی یاد میں پہلے یوم تاسیس کی تقریبات میں بھی شرکت کرنی ہے۔ 21فروری کوسینئر صحافی صابر شاکرصاحب اور شوکت پراچہ صاحب کے ہمراہ زندگی کے اہم ترین سفر پر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض روانگی ہوگئی۔سعودی عرب کے قومی دن کی تقریبات کا انعقا د تو سب کے علم میں تھا مگر اچانک یوم تاسیس (Founding Day)منانے کااعلان حیران کن تھا۔ ریاض ائیرپورٹ پر وزارت میڈیا کی ہونہار اور بااخلاق ٹیم کے ارکان محمد الابراہیم اور ریم خالد الحیجی نے خوش آمدید کہا۔22فروری کو یوم تاسیس کی تقریبات کا باقاعدہ آغازہوا۔ نائب وزیربرائے انٹرنیشنل میڈیاریلشنز ڈاکٹر خالد بن عبدالقدیر الغامدی نے یوم تاسیس اور سعودی حکومت کے نئے ویژن پر مفصل انداز میں بریف کیا۔ ڈاکٹر خالد بن عبدالقدیر الغامدی نے انتہائی تحمل اور دانشمندی کیساتھ ہمارے ذہنوں میں موجود خدشات کو دور کیا۔سعودی عرب کی جانب سے اب ہرسال 22فروری کو یوم تاسیس منایاجائے گا۔ سعودی ریاست کی مضبوط جڑوں کو پالنے اور امام محمد بن سعود کی طرف سے تین صدیوں سے زیادہ عرصہ قبل اس کی بنیاد رکھنے کی یاد منانے کا ایک قومی موقع جس نے اتحاد‘ سلامتی اور استحکام حاصل کیا،سعودی ریاست کی بنیاد اتحاد اور استحکام کو محسوس کرتے ہوئے دریہ کو ریاست کا دارالحکومت اور مرکز کے طور پر رکھا گیا تھا جہاں کے لوگ متحد ہوئے‘ پھلے پھولے اور ثقافت اور علم کو پھیلایا۔ امام محمد بن سعود بن محمد بن مقرن 1679 میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش دریہ میں ہوئی اور چھوٹی عمر سے ہی اپنے والد کے ساتھ کام کرنے، امارت کے امور کو ترتیب دینے اور اس کے تمام امور پر مکمل عبور حاصل کرنے کے قابل ہوئے۔ امام نے دریہ کے دفاع میں حصہ لیا۔پہلی سعودی ریاست دو مرحلوں میں امام محمد بن سعود کے دور میں قائم‘ متحد اور تعمیر ہوئی۔پہلا مرحلہ 1727 اور 1745 کے درمیان تھا۔ اس عرصے کے دوران دریہ کے دو حصوں کو یکجا کرنا اور حکومت کے دو مراکز میں تقسیم ہونے کے بعد انہیں ایک اصول کے تحت لایا گیا۔ اس موقع پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا پیغام جاری کیا گیاجس کے مطابق یہ ریاست جس کی بنیاد تقریباً تین صدیاں قبل رکھی گئی تھی، یہ اتحاد کی ریاست ہے جس کی جڑیں قرآن و سنت پر مضبوطی سے قائم ہیں۔یہ اس وسیع مملکت کا یکجا ہونا تھا۔ایک واحد وجود جہاں مساوات‘ انصاف اور ایمان غالب ہے۔ جو ہمارے خطے کے جدید دور میں ایک مستحکم قوم کے پہلے ماڈل کی نمائندگی کرتا ہے۔''اسی طرح ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیزنے اپنے پیغام میںکہا کہ ''ہمارے پاس زمانہ قدیم سے بہت اہم تاریخی جڑیں ہیں جو بہت سی تہذیبوں سے ملتی ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جزیرہ نما عرب کی تاریخ صرف ایک مختصر وقت کے پیچھے جاتی ہے۔ تاہم اس کے بر عکس ہم جانتے ہیں کہ ہم ازل سے ایک قوم ہیں۔یوم تاسیس کا باضابطہ لوگو ڈیزائن کیا گیا ہے جس میںسعودی پرچم، کھجور کا درخت، فالکن، عربی گھوڑا، اور سوق کو شامل کیا گیاہے۔ یہ پانچ ضروری عناصر ایک اہم اور ہم آہنگ ورثہ اور مستقل نمونوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ یوم تاسیس کی علامتیں ہیں۔ نمر ویلی میںرات کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سعودی ریاست کی تاریخ کو انتہائی شاندار اندار میں اُجاگرکیا گیا۔3ہزار 500سے زائد  فنکاروں سے سعودی کلچر اور تاریخ کے مختلف ادوار کو پرفارم کر کے سماں باندھ دیا۔ ریاض کے مختلف مقامات پر دیگر تقریبات کا بھی انعقاد کیا گیا۔تقریبات کے دوران نوجوان نسل کی اپنی ثقافت کیساتھ وابستگی کی جھلک انتہائی نمایاںتھی۔ پاکستان سمیت مختلف ممالک سے آئے ہوئے میڈیا وفود کو تاریخی وثقافتی مقامات کا دورہ کروایا گیا۔ ایک ثقافتی سنٹر میںسعودی عرب کے شمال،جنوب،مشرق اور مغرب کے علاقوںکے کلچر کو اُجاگر کرنے کیلئے خوبصورت سٹالز لگائے گئے تھے۔میڈیا نمائندوںکو کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کا دورہ کروایا گیا۔ یہ سنٹر 79 سے زائد ممالک کو انسانی اور ترقیاتی امداد فراہم کررہا ہے۔ بہت سے پروگراموں اور اقدامات کو لاگو کرنے کے لیے وصول کنندہ ممالک میں بین الاقوامی، علاقائی اور مقامی شراکت داروں کے ساتھ دنیا بھر میں لاکھوں مستفید ہونے والوں کو مدد فراہم کی جارہی ہے۔ مئی 2015ء میں قیام کے بعد یہ سنٹر 5ارب 60کروڑ ڈالر سے زائد امداد دے چکا ہے۔ اس امدادی پروگرام سے پاکستان میں 41کروڑ ڈالر سے 147منصوبے‘ افغانستان میں 26کروڑ ڈالر سے 39منصوبے جبکہ یمن میں 3ارب ڈالر سے زائد مالیت کے678منصوبے مکمل کئے جاچکے ہیں۔ یمن میں سماجی ومعاشی ترقی کیلئے 3ارب ڈالر سے زائد مالیت کا فیول بھی فراہم کیا جارہاہے۔ اس فیول کی مد د سے یمن میں پاور پلانٹس کے ذریعے بجلی پیدا کرکے اندھیرے ختم کئے جارہے ہیں۔ سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے ہیڈ کوارٹرزمیں بھی ایک بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔ سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ 1974میں قائم کیا گیا۔سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ نے 84 ترقی پذیر ممالک کو 692 ترقیاتی منصوبوں اور پروگراموں کی مالی معاونت کے لیے 730 ترقیاتی قرضے فراہم کیے ہیں جن کی مجموعی مالیت 69ہزار ملین سعودی ریال ہے۔ یوم تاسیس کی تقریبات سے فراغت کے بعد اپنی زندگی کے سب سے انمول اور قیمتی سفر پر روانہ ہوکر مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ پہنچے۔ اس رُوح پرور سفر اور حاضری کا احوال انشا اللہ جلد تحریر کیا جائے گا۔