لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی ابھی کسی کشتی میں سوار ہی نہیں،البتہ دو کیفیتوں کا شکارہیں،انکا موڈ بدلتا رہتا ہے ، کبھی ادھر مائل ہوتے ہیں اور کبھی ادھر۔چینل92نیوز کے پروگرا م’’مقابل‘‘میں اینکر پرسن ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ق لیگ کو توقع تھی کہ صورتحال کے پیش نظر عمران خان انہیں وزیر اعلیٰ بنا دینگے اور پنجاب کے معاملات انکے سپرد کردینگے ۔اب اطلاعات یہ ہیں کہ مونس الٰہی کہہ رہے ہیں کہ خان صاحب کا ساتھ دینا چاہئے جبکہ کامل علی آغا ، طارق بشیر چیمہ کہتے ہیں کہ نہیں دینا چاہئے ۔اب و ہ نواز شریف پر بھروسہ کریں تو کیسے کریں۔ سورسز کہتے ہیں کہ ن لیگی کہتے ہیں ہمارے ساتھ انکا معاملہ نہیں ہوا۔اب چودھری کس سے اتحاد کرینگے ،وہ صحیح فیصلہ نہیں کررہے ۔سارے لوگ تو متذبذب ہیں، کوئی فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے کیونکہ سب اشارے کے منتظر ہیں۔او آئی سی کانفرنس کے بعد کوئی فیصلہ ہوگا۔ایک تجویز چل رہی کہ سب کی بات کرا اور مارچ میں الیکشن کرا دیئے جائیں،نومبر ، دسمبر میں بھی ہوسکتے ، ممکن ہے کہ شاید آخری حل یہی نکلے کہ الیکشن ہوجائیں۔سابق کرکٹر عامر سہیل نے کہا کہ یہ ٹیسٹ میچ آسٹریلیا کے مکمل کنٹرول میں تھا،تاہم بابر اعظم بہترین کھیلے ۔صرف چار پانچ کھلاڑی ہی ایسے ہیں جو میچ بچانا اور جتوانا جانتے ہیں۔ جن کو وکٹ پر کھڑا ہوکر کھیلنا آتا ہے ، انہیں سلیکٹ کریں۔ہم نے چھکوں والے کھلاڑی کھلا کر اپنی کرکٹ کا بیڑا غرق کیا ہوا تھا۔