حکومتی پابندی اور پولیس کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود گزشتہ روز پتنگ بازی کے دوران فائرنگ اور حادثات کی وجہ سے سے 70افراد زخمی ہوئے پتنگ بازی اور قاتل ڈور ہر سال ان گنت بے گناہوں کی سانسوں کی ڈور کٹ جاتی ہے، ہر سال مختلف شہروں میں بسنت کے روز جب ہزاروں پتنگیں فضا میں نمودار ہوتی ہیں تو پولیس شہر بھر میں بریک ڈائون شروع کرتی ہے ،گلی محلوں سے بچوں کو اٹھایا جاتا ہے اور جیب گرم کرنے کے بعد یا بااثر افراد کے بیچ بچائو کرنے پر چھوڑ دیا جاتا ہے، ترجمان پولیس لاہور کے مطابق گزشتہ برس بسنت کے دوران 285افراد کو گرفتار کیا گیا جس میں سے 2795افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے ملزمان سے 44ہزار 419پتنگیں 3244ڈور چرخیاں برآمد کی گئیں توجہ طلب امر یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پتنگیں راتوں رات بنائی جاتی ہیں ،اسی طرح ڈور بنانا تو بند کمروں میں ممکن ہی نہیں ۔سوال تو یہ اٹھانا ہے کہ جب اتنی بڑی مقدار میں ڈور اور پتنگیں بن رہی ہوتی ہیں، پولیس اس وقت حرکت میں کیوں نہیں آتی اگر حکومت اور پتنگیں بنانے والوں کو ہی انصاف کے کٹہرے میں لائے تو درجنوں بے گناہوں کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت بسنت پر پابندی کے ساتھ ڈور اور پتنگ سازی کو بھی اور فروخت کو جرم قرار دے تاکہ گلی محلوں میں بچوں کو نہ آلہ قتل ہی دستیاب نہ ہو اور معصوم شہریوں کی قیمتیں جانیں بچائی جا سکیں۔