عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے پاکستان کی نئی منتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے نگران حکومت کے دور میں حکام نے معاشی استحکام کو برقرار رکھا تھا‘ مہنگائی قابو میں رکھنے اور زرمبادلہ بڑھانے کے لئے حکام نے سخت پالیسی پر عمل کیا۔ ڈائریکٹر کیمونیکیشن آئی ایم ایف جولی کوزیک کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لئے نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔ بلاشبہ نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آئی ایم ایف کااظہار آمادگی مالیاتی و معاشی مسائل حل کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو گا لیکن یہ امر ذہن نشین رہنا چاہیے کہ ملک اس وقت قرضوں کے بہت بڑے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور اصل بات ملک کو قرضوں سے نجات دلانا ‘ عام آدمی کی حالت کو بہتر بنانا اور ملکی معیشت کو سنبھالا دینا ہے۔ ماضی میںہر حکومت کی جانب سے قرض پر قرض لینے کی روش ملک کی معاشی حالت میں عارضی بہتری تو ضرور لاتی رہی ہے لیکن یہ اقتصادی مسائل کا پائیدار حل نہیں۔ قرض لینے اور پھر اسے واپس کرنے کے لئے حکومت کو قومی خزانہ بھرنے کے لئے بعض ایسے ناپسندیدہ اقدامات کرنے پڑتے ہیں، جس کا تمام بوجھ عوام کو براہ راست وبالواسطہ ٹیکسوں اور قیمتوں ، مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے، وزارت خزانہ اور اقتصادی پالیسی ساز ایسی حکمت عملی اختیار کریں کہ قرضوں کے بوجھ سے نجات ملے اور ملک میں حقیقی اقتصادی استحکام کے ساتھ عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔