اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پر عمل درآمد نہ ہو سکا ۔ اسرائیل کے حملوں میں 32490 بے گناہ شہید جبکہ 74889زخمی ہو چکے ہیں۔ عالمی برادری کے مسلسل احتجاج اور سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی جنگ بندی کی قرار دادوں کو امریکہ ویٹو کرتا رہا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کا موقع ملتا رہا۔ گزشتہ دنوں سلامتی کونسل کے دس منتخب ارکان نے مشترکہ طور پر جنگ بندی کی قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سلامتی کونسل رمضان المبارک کے دوران اسرائیل کو غزہ میں حملے روکنے پر مجبور کرے۔ قرارداد کو سلامتی کونسل کے 14ارکان نے متفقہ طور پر منظور کیا جبکہ امریکہ نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔ عالمی امور کے ماہرین امریکہ کے ووٹنگ سے باہر رہنے پر ہی اس اندیشے کا اظہار کر رہے تھے کہ قرارداد منظور ہونے کے باوجود اس پرعمل درآمد ممکن نہ ہو سکے گا۔ ایک تاثر یہ بھی ہے کہ جب تک سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے پاس ویٹو کا اختیار ہے سلامتی کونسل عالمی تنازعات کے حل میں مؤثر کردار ادا نہیں کر سکتی۔ بہتر ہو گا اسلامی ممالک بالخصوص او آئی سی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کیلئے دبائو بڑھانے کیساتھ مستقل ارکان کے ویٹو کے اختیار کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوشش کرے تا کہ عالمی تنازعات میں کسی مستقل رکن کا ویٹو کا اختیار آڑے نہ آ سکے اور تمام رکن ممالک کواہمیت ہو اور دنیا میں امن ممکن ہو سکے۔