پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کی رپورٹ کے مندرجات کو غیرمنصفانہ، غلط معلومات پر مبنی اور زمینی حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ہر سال امریکی دفتر خارجہ انسانی حقوق کی رپورٹ کے ذریعے دنیا کو بتاتا ہے کہ دنیا کے کن کن ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ۔اس بنا پر متعلقہ ممالک کے خلاف کارروائی کا بھی دعویٰ کیا جاتا ہے مگر امریکہ انسانی حقوق کی رپورٹ کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے جس کا ثبوت امریکہ کا بھارتی وزیراعظم کو مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث قراردینے کے باوجودکارروائی نہ کرنا ہے ۔ امریکہ اپنے ہی انسانی حقوق کے اداروں کی بھارت میں اقلیتوں کی نسل کشی کی رپورٹ کو نظرانداز کرکے بھارت کو استثنیٰ فراہم کرتا آرہا ہے ۔ جس طرح بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے اسی طرح اسرائیل فلسطین پر تین ایٹم بموں سے زائد بارود برسا کر 35000سے زائد فلسطینوں کے قتل ناحق کا مرتکب ہو چکا ہے مگر امریکی محکمہ خارجہ اپنے مفاداتی ایجنڈے کے تحت کچھ ممالک کو انسانی حقوق کے نام پر بلیک میل اور من پسند ممالک کو استثنیٰ فراہم کررہاہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو ترجمان دفتر خارجہ کا زمینی حقائق کو نظرانداز کرنے کا شکوہ مبنی بر انصاف ہے۔ بہتر ہوگا امریکہ انسانی حقوق کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کرے اور بھارت اور اسرائیل میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف وزیوں کا نوٹس لے تاکہ کشمیر اور فلسطین کے بے گناہوں کو انصاف مل سکے اور دنیا میں امن کی راہ ہموار ہو۔