مکرمی ! ملک بھر میں بجلی مہنگی ہونے کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ اس بار ان مظاہروں میں صرف بجلی کے مہنگا ہونے کو ہی موضوع نہیں بنایا گیا بلکہ یہ بھی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ کسی بھی عہدے پر تعینات شخص کو مفت بجلی فراہم نہ کی جائے۔ یہ ایک جائز مطالبہ ہے جسے بہت پہلے سامنے آنا چاہیے تھا۔ حکومت اور اشرافیہ کی ملی بھگت سے اس ملک کے عوام پر جو ظلم کیا جارہا ہے اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ بتایا ہے کہ پاکستانی حکومت ہر سال اشرافیہ کو ساڑھے سترہ ارب ڈالر کی مراعات و سہولیات مہیا کرتی ہے۔ یہ نہایت حیرت انگیز اور افسوس ناک بات ہے کہ جو ملک ایک ایک دو دو ارب ڈالر کے لیے کشکول لے کر دنیا بھر کے ملکوں اور اداروں کے آگے ہاتھ پھیلا رہا ہے وہاں ایک طبقے کو ساڑھے سترہ ارب ڈالر کی مراعات و سہولیات دی جاتی ہیں۔حکومت نے بجلی کی تقسیم کرنے والی کمپنیوں یا ڈسکوزکے گریڈ 17 اور اوپر کے ملازمین کے لیے مفت بجلی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان ملازمین کو مفت بجلی کی جگہ پیسے دیے جائیں گے اور اس حوالے سے سمری جلد کابینہ کو بھجوا دی جائے گی۔حکومت نے اہم عہدوں پر جتنے بھی افراد تعینات کررکھے ہیں وہ عوام کو گمراہ کرنا اپنا بنیادی فرض سمجھتے ہیں۔ سیکرٹری پاور بھی جو کچھ کہہ رہے ہیں اس کا صاف سیدھا مقصد عوام کو طفل تسلی دینا ہے تاکہ وہ بہل جائیں اور احتجاج کا راستہ ترک کردیں۔حکومت کی طرف سے سرکاری افسران اور اشرافیہ کو ایسی ایسی مراعات اور سہولیات دی جاتی ہیں جن کا دنیا کے کسی بھی اور ملک میں کوئی تصور نہیں ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک یہ مراعات و سہولیات کلی طور پر ختم نہیں کی جاتیں تب تک ملک کو مستحکم نہیں بنایا جاسکتا۔ ایک بات طے شدہ ہے کہ نگران حکومت معاملات کو جس طرح چلا رہی ہے اس سے عوام کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ صورتحال ملک کے لیے مزید مسائل کا باعث بنے گی کیونکہ عوام تنگ آچکے ہیں ۔ ملک اور عوام کے مسائل کی بڑی وجہ اشرافیہ کو دی جانے والی مراعات و سہولیات ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ فی الفور ان مراعات و سہولیات میں کمی کرے اور اس کمی سے جو رقم حاصل ہو اسے عوام کو ریلیف دینے کے لیے خرچ کیا جائے۔ (منورصدیقی لاہور)