مکرمی !کراچی میں ہر روز کسی نہ کسی نئی واردات کی خبرسننے میں آتی ہے۔ کسی شہری کے گھر میں چوری ہوتی ہے اور اگر اس گھر کے افراد میں سے کوئی ایک شخص بھی اپنے گھر اور اپنے بچاؤ کیلئے کوئی آواز اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو نہ صرف اس ایک شخص کو بلکہ پورے کے پورے افراد کو جو اس گھر میں موجود ہیں انہیں اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔ اس طرح دوسری جانب دیکھا جائے تو ایک غریب شخص کسی نہایت ہی اہم ضرورت کے تحت اپنے گھر سے نکلتا ہے تو اسے لوٹ لیا جاتا ہے۔ لوگوں کے چھوٹے چھوٹے بچے اغواء کر لئے جاتے ہیں۔ قوم کی بیٹیوں کے ریپ کرکے انہیں بے دردی سے قتل کر دیا جاتا ہے کیا اس شہر کی عوام کا اتنا بھی حق نہیں کہ وہ اپنے شہر میں امن اور سکون کے ساتھ دو وقت کی روٹی کھا سکیں اور سکون سے اپنا گزر بسر کر سکیں۔ کیا اس شہرکے لوگوں کی جان و مال کی کوئی قدر وقیمت نہیں۔ بے روزگاری اور مہنگائی اس کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کے سبب انسان دوسرے انسان کی جان کا دشمن بن گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کتنے ہی سفید پوش لوگ اس قسم کی وارداتوں میں نہ حق قتل کر دیئے جاتے ہیں اور اگر یہاں بچوں کے اغواء ہونے اور بچیوں کے ریپ اور ان کے ناحق قتل ہونے کی بات کی جائے تو یہاں ہر جگہ درندگی سے بھرے لوگ جو ان معصوم سی جانوں کو کھانے کیلئے ہر وقت تیار بیٹھے نظر آتے ہیں۔ارباب اختیار سے التماس ہے کہ نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک پاکستان میں ایسی تدابیر اختیار کی جائیں کہ پاکستان کا ہر فرد اس قسم کی درندگی سے محفوظ رہے اور انسان کو اسکا بنیادی حق دیا جائے اور انکی جانوں کی حفاظت کی جائے، عورتوں کی عزت کی حفاظت کی جائے۔ ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے ظلم کرنے والوں کی روح لرز جائے اور وہ کسی بھی انسان کا کسی بھی قسم کا نقصان کرنے سے پہلے سو مرتبہ سوچیں اور پہلے ہی اپنے انجام کا تصور کرکے جرم کرنے جرات ہی نہ کریں۔ (شمسہ سلیم، کورنگی روڈ کراچی)