مکرمی !پا کستان میں کوئی ہی شہر یا قصبہ ہوگا جہاں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور بے جا ٹیکسوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ نہ کروایا گیا ہو۔ پاکستان میں مہنگائی جس نہج پر پہنچ چکی ہے پاکستانی قوم زندہ رہنے کے قابل ہی نہیں رہی۔قوم کے سروں پر بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کی تلوار لٹکا کر زندگیاں اجیرن ہی تو کردی گئی ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گھسنے والا جن اسی مہنگائی پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ بجلی کے نرخوں میں گھس کر اس کے دام بھی آسمان پر پہنچا دیتا ہے۔ اس کے بعد گرانی کا طوفان امڈ آتا ہے۔ عوام کو ریلیف دینے کی دعویدار پی ڈی ایم کی حکومت بھی سبز باغ دکھا کر چلتی بنی اور غریب عوام کا خون چوسنے اور اسے دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کیلئے نگران حکومت کے سپرد کردیا۔ ایک طرف جہاں دیدہ گھاگھ سیاست دان مہنگائی کا گراف نیچے نہیں لا سکے تو نگران حکومت کون سا تیر چلا دے گی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس ملک کی باگ ڈور جس کے ہاتھ میں بھی آئی اس نے دونوں ہاتھوں سے عوام کو ہی لوٹا۔ ریلیف ملا تو صرف بیوروکریسی کو۔ کیا غریب لوگ پاکستانی نہیں ہیں۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اس لئے بلوایا گیا تھا کہ عوام کے دکھوں کا مداوا کریں گے لیکن انہوں نے بھی مرہم رکھنے کی بجائے زخموں پر نمک چھڑک دیا ۔ پورے ملک میں جسے دیکھو بجلی کے بلوں کا رونا رو رہا ہے کوئی بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کررہا ہے تو کوئی ضروری سامان حتیٰ کہ خواتین کے کانوں کی بالیاں تک بیچ کر بجلی کے بل ادا کررہا ہے ۔ ایک غریب مزدور جس نے 60ہزار کی شکل ہی نہیں دیکھی وہ بل کہاں سے ادا کرے گا؟۔( تنویر حسین، احمد پور سیال)