مکرمی!دنیا جہاں میں پائی جانی والی ریاستیں اپنے یوم آزادی دھوم دھام سے مناتی ہیں۔ کئی مہینے پہلے ہی سے یوم آزادی کے سلسلہ میں تیاریاں شروع کردی جاتی ہیں اور یوم آزادی کے بعد کئی دن تک جشن کا سماں رہتا ہے۔ دوسری طرف بات کی جائے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تو اللہ کی پناہ۔ انگریز سے آزادی حاصل کئے 76 سال پورے ہوچکے ہیں۔ مگر آج اردگرد نظر دوڑائیں تو ہماری نوجوان نسل اسی انگریز کے پاس سمندر پار لاکھوں روپیہ خرچ کرکے جاتی دیکھائی دے رہی ہے۔ یہاں تک کہ ڈنکی لگاتے اور جان کی پرواہ کئے بغیر بھی انگریز ی سرکار کے پاس پہنچنا چاہتی ہے۔آزادی کے مہینے میں ہم پاکستانی باہمی مذہبی لڑائیوں کا شکار نظر آتے ہیں۔ سانحہ جڑانوالہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہا۔ واربرٹن، ضلع ننکانہ صاحب، سیالکوٹ میں سری لنکن مینجرکی ہلاکت اور حال ہی میں سانحہ جڑانوالہ، ضلع فیصل آباد جیسے واقعات کی بدولت مذہب کے نام پر ایسا گٹھن زدہ ماحول بنا دیا گیا ہے کہ کسی مذہبی موضوع پر بات کرتے ہوئے دوسرے شخص سے بھی ڈر لگتا ہے کہ کہیں گستاخی کا فتوی ہی نہ لگا دے۔ یوم آزادی منانے سے زیادہ بجلی کے بل جمع کروانے کی فکر لاحق رہی۔ تجہیزو تکفین پر آنے والے اخراجات برداشت کرنا بھی عام انسان کے بس کی بات نہ رہی۔کیا ہمارے پرکھوں نے اس لئے لاکھوں مسلمانوں کی جان ومال کی قربانیاں دے کر مملکت حاصل کی تھی۔یہ با ت سمجھ سے بالاتر ہے کہ پاکستان اور پاکستانیوں کا کیا بنے گا۔کون آئے گا پاکستان کو مسائل و مشکلات کی اس گہری دلدل سے نکالنے؟ ۔ (محمد ریاض شیخوپورہ)